فلسطین کو نئے حقوق دینے اوررکنیت کی کوشش کو بحال کرنے کی قرارداد کی منظوری Leave a comment

  • جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت سے فلسطین کو نئے حقوق دینے اور اس کی اقوام متحدہ کی رکنیت کی کوشش کو بحال کرنے کی قرارداد کی منظوری دے دی ہے
  • جنرل اسمبلی نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطین کو رکن کے طور پر تسلیم کرے۔
  • عالمی ادارے نے جمعہ کو 143 ووٹوں سے قرارداد کی منظوری دی۔ 9 ووٹ مخالفت میں آئے اور 25 ممبر غیر حاضر رہے۔
  • امریکہ اسرائیل اور چند دیگر ممالک نے اس قرار داد کے خلاف ووٹ دیا

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت سے فلسطین کو نئے حقوق دینے اور اس کی اقوام متحدہ کی رکنیت کی کوشش کو بحال کرنے کی قرارداد کی منظوری دے دی ہے۔ اور سلامتی کونسل سے فلسطین کو رکن کے طور پر تسلیم کرنےکا مطالبہ کیا ہے

عالمی ادارے نے جمعہ کو 143 ووٹوں سے قرارداد کی منظوری دی۔ 9 ووٹ مخالفت میں آئے اور 25 ممبر غیر حاضر رہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کو نئے “حقوق اور مراعات” دینے کے لیے کی منظوری کے ساتھ سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کا 194 واں رکن بننے کے لیے فلسطین کی درخواست پر نظر ثانی کرے۔

امریکہ نے اسرائیل اور چند دیگر ممالک کے ساتھ اس قرار داد کے خلاف ووٹ دیا۔ تاہم کچھ امریکی اتحادیوں نے قرارداد کی حمایت کی جن میں فرانس، جاپان، جنوبی کوریا، اسپین، آسٹریلیا، ایسٹونیا اور ناروے شامل ہیں۔

یہ ووٹ اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کے لیے وسیع عالمی حمایت کی عکاسی کرتا ہے، بہت سے ممالک نے غزہ میں ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر غم و غصے کا اظہار کیا۔

فلسطین کو 2012 سے غیر رکن مبصر ریاست کا درجہ حاصل ہے، جس کے تحت اسے ایک مکمل رکن ملک کے مقابلے میں کچھ کم حقوق حاصل ہوتے ہیں۔

رکنیت کا فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ہی کر سکتی ہے۔

امریکہ نے حال ہی میں فلسطینیو ں کی مکمل رکنیت کی ایک قرار داد کو ویٹو کر دیا تھا، لیکن جمعے کی ووٹنگ کو فلسطینیوں کی حمایت کے اشارے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے قرارداد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے سیکیورٹی کونسل میں اس مسئلے پر ایک اور ووٹنگ کے لیے فلسطینی کوششوں کو تقویت ملی ہے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا، ’’ فلسطین اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت کے حصول کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر جیلاد اردن نے کہا کہ ادارے نے اپنی صفوں میں ایک “دہشت گرد ریاست” کا خیرمقدم کیا ہے۔

انہوں نے اسمبلی سے اپنے خطاب کے دوران ارکان پر یہ الزام لگاتے ہوئے کہ انہوں نے قرارداد منظور کر کے صرف علامتی طور پر ایسا کیا ہے۔، اقوام متحدہ کے چارٹر کی ایک کاپی کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا –

یہ اقدام ان اطلاعات کے دوران سامنے آیا ہے کہ کئی یورپی ملک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے جمعرات کو ہسپانوی نشریاتی ادارے آر ٹی وی ای کو بتایا کہ اسپین 21 مئی کو ایسا کرے گا۔ وہ اس سے قبل تاریخ کی تصدیق کے بغیر یہ کہہ چکے ہیں کہ آئرلینڈ، سلووینیا اور مالٹا بھی یہ قدم اٹھائیں گے۔

جمعے کے روز منظور کی گئی اقوام متحدہ کی قرارداد عالمی ادارے میں فلسطین کو اضافی حقوق فراہم کرتی ہے، جس سے اسے مباحثوں میں مکمل حصہ لینے، ایجنڈے کے موضوعات تجویز کرنے اور کمیٹیوں کے لیے اپنے نمائندے منتخب کرنے کی اجازت مل جائے گی ۔

تاہم، اسے اب بھی ووٹ ڈالنے کا حق حاصل نہیں ہوگا – جنرل اسمبلی کے پاس اسے یہ حق دینے کا اختیار نہیں ہے اور اس کے لیے اسے سلامتی کونسل کی حمایت حاصل کرنی ہوگی۔

فلسطینی ریاست کا مسئلہ کئی عشروں سے عالمی برادری کو پریشان کر رہا ہے۔

فلسطینیوں کی مرکزی نمائندہ تنظیم فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO) نے 1988 میں پہلی بار ریاست فلسطین کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

عملی طور پر، فلسطینیوں کے پاس اسرائیلی مقبوضہ مغربی کنارے کے کچھ حصوں میں فلسطینی اتھارٹی (PA) کے ذریعے محدود خود اختیاری حاصل ہے ۔ حماس نے 2007 میں فلسطینی اتھارٹی سے غزہ کی پٹی کا کنٹرول چھین لیا تھا۔ اقوام متحدہ دونوں علاقوں کو اسرائیل کے زیر قبضہ اور ایک ہی سیاسی یونٹ سمجھتا ہے۔

اسرائیل فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کرتا اور موجودہ اسرائیلی حکومت مغربی کنارے اور غزہ میں فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت کرتی ہے۔ اس کاجواز ہے کہ ایسی کوئی ریاست اسرائیل کے وجود کے لیے خطرہ ہو گی۔

یہ رپورٹ اے پی کی اطلاعات پر مبنی ہے۔



Supply hyperlink

Leave a Reply