پاکستان میں آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات سے قبل سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت اُن کی جماعت تحریک انصاف کے کئی رہنما جیل میں ہیں یا روپوش اور اس صورتحال کے باعث پی ٹی آئی کو اپنی انتخابی مہم چلانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ایسے میں تحریک انصاف نے عوام تک اپنا پیغام پہنچانے کے لیے گذشتہ اتوار کو پہلے ’ورچوئل جلسے‘ کا راستہ اپنایا اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے عمران خان کا ’وائس کلون‘ بھی تیار کیا گیا۔
یعنی عمران خان تو جیل میں ہیں لیکن پانچ اگست 2023 کے بعد سے عمران خان کے خطاب سننے کے منتظر اُن کے حامیوں نے اتوار کے روز بلآخر اُن کی تقریر سُنی جو اگرچہ انھوں نے براہ راست نہیں کی لیکن آواز انھی کی تھی۔
پاکستان میں انتخابی مہم کے دوران اس ٹیکنالوجی کے استعمال نے کئی صارفین کے ذہنوں میں کئی سوالات کو جنم دیا۔
اس ورچوئل جلسے میں پی ٹی آئی کارکنان نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور جماعت کے اہم رہنماؤں کے ساتھ کئی مقدمات میں مطلوب روپوش رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے عمران خان کی آواز میں اُن کا جیل سے پیغام بھی سُنوایا گیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’حقیقی آزادی کی خاطر جیل میں رہنا عبادت کے مترادف ہے۔‘
عمران خان کی ایک روبوٹ نما آواز میں انھیں بڑے وثوق سے یہ کہتے بھی سنا جا سکتا ہے کہ ’ریاستی اداروں کی جانب سے ایک بھگوڑے کے لیے سمجھوتہ کیا جا رہا ہے لیکن اس لاڈلے کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ 8 فروری کو الیکشن ہار جائے گا۔‘
عمران خان کے وائس کلون نے مزید کہا کہ ’میرے پاکستانیو، سب سے پہلے تو میں اپنی سوشل میڈیا ٹیم کی اس تاریخی کوشش (وائس کلون) پر تحسین کرتا ہوں۔ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ جیل میں میرے دن کیسے گزر رہے ہیں۔ حقیقی آزادی کے لیے میرا عزم پہلے سے زیادہ پختہ ہے۔ میری جماعت کو جلسے جلوس کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ میرے لوگوں کو اغوا کیا گیا ہے جبکہ ان کے اہلخانہ کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔۔۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ عمران خان نے جیل سے اپنی ایک تقریر لکھ کر وکلا کے ذریعے بھیجی اور اِس تقریر کو مصنوعی ذہانت کی ایک سافٹ ویئر ’الیون لیبز‘ میں ڈالا گیا جس نے عمران خان کی پرانی تقاریر کی مدد سے اُن کا ’وائس کلون‘ تیار کر لیا۔
یہ کلون عمران خان کی حقیقی آواز سے ملتی جلتی آواز میں بات کرنے کے قابل ہوا اور یوں آن لائن جلسے میں عمران خان نے جیل میں ہونے کے باوجود ٹیکنالوجی کی مدد سے تقریر کر ڈالی۔
’الیون لیبز‘ جیسی کئی کمپنیاں اپنے صارفین کو یہ موقع فراہم کرتی ہیں کہ وہ مطلوبہ ڈیجیٹل ڈیٹا فراہم کر کے اپنے مطلوبہ شخص کا ایک ڈیجیٹل کلون تیار کر سکتے ہیں۔
امریکہ میں مقیم پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا چیف جبران الیاس نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ’یہ ایک طریقہ تھا جس کی مدد سے ہم نے حائل رکاوٹوں کو عبور کیا۔۔۔ ہم الیکشن موڈ میں جانا چاہتے ہیں۔ پی ٹی آئی کی کوئی سیاسی ریلی عمران خان کے بغیر ادھوری ہے۔‘
تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان پر عوامی اور سیاسی روابط قائم کرنے پر پابندی ہے اس لیے ’ہم نے سوچا کہ ووٹروں کی حوصلہ افزائی کے لیے بہتر یہ ہو گا کہ خود عمران خان اُن سے بات کریں۔‘
تاہم اس دوران یہ سوال بھی پوچھا جا رہا ہے کہ پاکستان جیسے ملک میں جہاں ناصرف انتخابات سر پر ہیں بلکہ آئے دن مشہور شخصیات، سیاستدانوں، فنکاروں اور حتیٰ کے ججوں کی آوازوں پر مبنی آڈیو لیکس سامنے آتے رہتے ہیں، اس ٹیکنالوجی کے استعمال کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
کیونکہ کئی صارفین کا خیال ہے کہ آوازوں کی حقیقت (یعنی آڈیو یا ویڈیو میں سنائی دی جانے والی آواز کی حقیقت) کی تحقیقات تو ایک الگ مسئلہ ہے لیکن جب تک یہ پتا چلے گا کہ یہ ایک نقلی آواز ہے تب تک ممکن ہے بہت سا نقصان ہو چکا ہو۔