پاکستان میں سردیوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ دھند یا کچھ اور؟

پاکستان میں سردیوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ دھند یا کچھ اور؟ Leave a comment

پاکستان میں سردیوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ دھند یا کچھ اور؟

پاکستان میں موسم سرما میں بجلی کی کھپت گرمیوں کے مقابلے نصف ہوتی ہے، یعنی اصولاً ملک میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کم ہونی چاہیے مگر رواں سال ایسا نہیں کیونکہ گذشتہ چند روز سے کئی گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ نے شہریوں کو پریشان کر رکھا ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں واقع صنعتی شہر سیالکوٹ میں گارمنٹس فیکٹری کے مالک اعجاز کھوکھر اس وقت بجلی کی بندش کی وجہ سے فکر مند ہیں کہ وہ اب اپنے ایکسپورٹ کے آرڈر کیسے پورے کریں گے۔

دن میں 12، 12 گھنٹے بجلی کی بندش سے ان کی فیکٹری کی پیداوار میں ’30 فیصد کی کمی آئی ہے‘ اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کی آمدن بھی متاثر ہو رہی ہے کیونکہ بجلی کی عدم فراہمی کی وجہ سے وہ انھیں معاوضہ بھی ادا نہیں کر سکتے۔

اعجاز کھوکھر نے بتایا کہ ملکی برآمدات بڑھانے والے شہر سیالکوٹ میں زیادہ تر چھوٹے اور درمیانے درجے کے صنعتی یونٹس ہیں جن کے پاس بجلی کا بیک اپ سسٹم نہیں ہوتا۔

’بڑے کارخانوں میں تو ہیوی جنریٹرز ہوتے ہیں جو بجلی کی بندش کی صورت میں اس کی سپلائی کی فراہمی کو یقینی بناتے ہیں تاہم چھوٹے اور درمیانے درجے کے یونٹس کے پاس اتنے وسائل نہیں ہوتے کہ وہ ہیوی جنریٹرز لگا کر بجلی کی بندش کی صورت میں پاور سپلائی کو یقینی بنا سکیں۔‘

اعجاز کھوکھر نے بتایا کہ اس وقت سیالکوٹ میں کام کرنے والے گارمنٹس کے کارخانے اپنے ایکسپورٹ آرڈرز کی تکمیل کے بارے میں اس لیے پریشان ہیں کہ بیرون ملک خریدار وقت پر مال کی ڈیلیوری چاہتے ہیں۔ ’انھیں نہیں پتا پاکستان میں بجلی بار بار چلی جاتی ہیں اور ان کے آرڈرز مکمل نہیں ہو سکتے۔‘

ملک میں ایک جانب صنعتی شعبہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے پریشان ہے تو دوسری جانب گھریلو صارفین بھی اس سلسلے میں مسائل کا شکار ہیں۔

ضلع تونسہ شریف کے رہائشی خرم شہزاد احمدانی بتاتے ہیں کہ گذشتہ کئی روز سے بجلی آدھا گھنٹہ آتی ہے تو پھر کئی گھنٹے غائب ہو جاتی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس وقت ان کے علاقے میں گہری دھند ہے جس کی وجہ سے سردی کی شدت بھی زیادہ ہے۔

خرم نے بتایا کہ بجلی کی بندش کی وجہ سے جہاں علاقے میں ٹیوب ویل والے پریشان ہیں کہ وہ فصل کے لیے پانی فراہم نہیں کر سکتے تو وہیں گھروں میں بورنگ کے ذریعے پانی کی دستیابی بھی ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ سردی کی وجہ سے لوگ بجلی کے ہیٹر بھی استعمال نہیں کر پا رہے جبکہ مہنگی ایل پی جی ان کی استطاعت سے باہر ہے۔

پاکستان میں اس وقت سردی کا موسم عروج پر ہے اور ملک میں بجلی کی کھپت بھی بہت کم ہے تاہم بجلی کی بندش سے ملک کے بیشتر حصے، خاص طور پر پنجاب، شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

پاکستان میں سردیوں میں بھی لوڈ شیڈنگ کیوں ہو رہی ہے؟

سردیوں کے دوران بجلی کی کھپت میں کمی کے باوجود لوڈ شیڈنگ کے بارے میں شعبۂ توانائی کے بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی ایک وجہ دھند ہے۔

وزارت توانائی سے ملک میں بجلی کے حالیہ بحران کے بارے میں پوچھا گیا تو ترجمان نے بتایا کہ ملک میں حالیہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ ملتان ریجن اور دیگر ڈسکوز کے گرڈ سٹیشن ٹرپ ہونا ہے۔ اسی دوران ہائیڈل جنریشن میں کمی آئی جس سے نظام میں عدم توازن پیدا ہوا۔

این ٹی ڈی سی سسٹم کو ان موسمی حالات اور کم ہائیڈل جنریشن کی وجہ سے ایک مشکل وقت کا سامنا ہے۔

ترجمان کے مطابق ملک میں نہروں کے بند ہونے کی وجہ سے پانی سے بجلی سے پیداوار میں سولہ سو میگاواٹ کی کمی ہے اور ایل این جی کی عدم دستیابی کی وجہ سے سات سو میگاواٹ کی کمی کا سامنا ہے۔

توانائی امور کے ماہر راؤ عامر نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس وقت ملک میں بجلی بحران کی ایک وجہ دھند ہے اور اس کے ساتھ ہائیڈل پاور کی پیداوار بھی کم ہے۔

دھند سے بجلی کی ترسیل کا نظام کیسے متاثر ہوتا ہے؟

پاکستان میں اس وقت سردی کے موسم میں ملک کے بیشتر حصوں میں دھند چھائی ہوئی ہے۔ پنجاب اور بالائی سندھ کے میدانی علاقے اس وقت شدید دھند کی لپیٹ میں ہیں جو نہ صرف ملک میں ٹریفک کے نظام میں خلل ڈال رہی ہے بلکہ اس کی وجہ سے بجلی کا نظام بھی متاثر ہوا ہے۔

مگر دھند کیسے بجلی کی ترسیل کے نظام کو متاثر کرتی ہے، اس کے بارے میں شعبہ توانائی کے ماہر اور پلاننگ کمیشن کے سابق رکن توانائی سید اختر علی نے بتایا کہ دھند میں نمی ہوتی ہے اور جب دھند بہت زیادہ شدید ہو جاتی ہے تو اس نمی کا تناسب بھی بڑھ جاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ بجلی کی تار کیونکہ کھلی ہوتی ہے تو یہ نمی اس کے اندر سرایت کر جاتی ہے جس سے بجلی کی ترسیل میں خلل پیدا ہوتی ہے۔ بجلی کی ترسیل میں اس رکاوٹ سے فیڈرز ٹرپ کر جاتے ہیں۔

پاکستان میں بجلی کا نظام نیشنل گرڈ سے منسلک ہے جس میں بجلی کی پیداوار کے بعد اسے تقسیم کار کمپنیوں کے ذریعے پورے ملک میں پہنچایا جاتا ہے۔

نیشنل گرڈ کے کسی ایک حصے میں بجلی کے نظام میں خرابی سے اس کا اثر پورے سسٹم میں جاتا ہے جو لوڈ شیڈنگ کا باعث بنتا ہے۔

راؤ عامر نے کہا کہ تکنیکی طور پر یہ لازم ہوتا ہے کہ پورے نیشنل گرڈ میں وولٹیج کو برقرار رکھا جائے تاہم جب دھند پڑتی ہے تو تاروں کے اوپن ہونے اور نمی کے سرایت کر جانے سے اس وولٹیج کے گزرنے میں خلل پڑتا ہے۔

اختر علی نے اس سلسلے میں بتایا کہ دھند ترقی یافتہ ملکوں میں بھی پڑتی ہے تاہم وہاں ایسا نہیں ہوتا کیونکہ وہاں بہترین کوالٹی کے بجلی کے کنڈکٹر ہوتے ہیں جو دھند کے خلاف مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔

انھوں نے کہا پاکستان میں ایک تو ویسے بھی بجلی کی تقسیم کا نظام بوسیدہ ہے اور پھر دھند اس کی فعالیت کو مزید متاثر کرتی ہے۔

گذشتہ ہفتے ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی کے ذرائع نے خبر رساں ادارے اے پی پی کو بتایا تھا کہ بہاولپور اور اس گرد و نواح کے علاقوں میں شدید دھند کے باعث ٹرانسمیشن لائنز متاثر ہوئی تھیں اور کئی گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی وجہ یہی تھی کہ 500 کے وی کی وولٹیج لائن ٹرمپ کر گئی تھیں۔

جنوری 2019 کے دوران ملک گیر لوڈشیڈنگ میں اضافے پر بھی حکام نے متعدد پاور پلانٹس، ٹرانزمیشن لائنز اور گرڈ سٹیشنز کی ٹرپنگ کا قصوروار دھند کو ٹھہرایا تھا۔

اس وقت کے وفاقی وزیر پاور ڈویژن عمر ایوب خان نے کہا تھا کہ 500 کے وی کی گڈو ٹرانسمیشن لائن شدید دھند کی وجہ سے ٹرپ کر گئی تھی اور دو مقامات پر ٹرانسمیشن لائن میں خرابی پیدا ہوئی۔

انھوں نے تسلیم کیا تھا کہ ٹرانسمیشن لائنیں اکثر سڑکوں سے دور ہوتی ہیں اور دھند کے باعث ان کی مرمت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ان حالات میں عموماً تقسیم کار کمپنیاں عارضی لوڈ مینجمینٹ کرتی ہیں جس سے گھنٹوں کے اعتبار سے لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہوتا ہے۔

یہ بحران کتنا سنگین ہے؟

وزارت توانائی کے مطابق پاور ڈویژن بجلی کے شارٹ فال کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کے لیے 800 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے اور ایل این جی کی کمی سے نمٹنے کے لیے فرنس آئل کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ’لوڈشیڈنگ سسٹم کی رکاوٹوں کی وجہ سے ہوئی اور سسٹم کو سنبھالنے کی کوششیں جاری ہیں۔‘

کراچی میں بجلی فراہمی کے ادارے کے الیکٹرک کے ترجمان نے ملک کے سب سے بڑے شہر میں بجلی کی فراہمی کے بارے میں کہا شہر میں اس وقت بجلی کی فراہمی مستحکم ہے۔ 71 فیصد فیڈرز پر زیرو لوڈ شیڈنگ ہے اور 29 فیصد پر لوڈ شیدنگ کی وجہ بجلی کی چوری ہے۔

انھوں نے کہا کے الیکٹرک نیشنل گرڈ میں ہونے والے خلل پر نظر رکھے ہوئے ہے کیونکہ نینشل گرڈ سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی کراچی کو سپلائی کی جاتی ہے

پاکستان میں بجلی کی پیداوار اور کھپت کے بارے میں راؤ عامر نے کہا کہ گرمیوں میں بجلی کی طلب پچیس ہزار میگاواٹ تک چلی جاتی ہے جو سردی کے موسم میں آدھی رہ جاتی ہے، یعنی دس سے بارہ ہزار میگاواٹ۔

انھوں نے بجلی کے اعداد و شمار شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ نومبر تک کے اعداد و شمار کے مطابق پانی سے پیدا ہونے والی بجلی کا پوری پیداوار میں سب سے زیادہ حصہ تھا، جو چھتیس فیصد تھا۔

تاہم وزارت توانائی کے مطابق ملک میں نہروں کی بندش کی وجہ سے اس پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے۔ دوسری جانب پاکستان میں درآمدی گیس سے بھی بجلی پیدا کی جاتی ہے جس کی کم دستیابی سے شارٹ فال پیدا ہوا ہے۔

Leave a Reply