|
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بدھ کو کہا کہ وہ ایک اصلاحاتی پروگرام کے تحت عالمی ادارے کی کارکردگی میں بہتری لانے اور اخراجات کو کم کرنے کے لیے ایک جائزہ لے رہے ہیں۔
عالمی ادارے کے رہنما کا اصلاحات لانے کا یہ بیان اسیے وقت میں آیا ہے جب ادارے کو چلانے میں مالی بحران کا سامنا ہے۔
گوتریس نے نامہ نگاروں کو بتایا, “ہر طرف وسائل سکڑ رہے ہیں، اور ایسا کب سے ہو رہا ہے۔”
ان کے مطابق اصلاحات کی کوشش کا نام ادارے کے قیام کی 80ویں سالگرہ کے موقع کی مناسبت سے یو این80 رکھا گیا ہے۔ یہ پروگرام گوتریس کے سال 2017 میں اپناعہدہ سنبھالنے کے بعد سے متعارف کرائی گئی اصلاحات کو وسیع تر اور مضبوط بنائے گا تاکہ اقوام متحدہ کے اخراجات کم ہوں اور اس کو زیادہ موثر بنایا جا سکے۔
تاہم، گوتریس نے ایسی کوئی تفصیلات فراہم نہ کیں کہ ادارہ ان کے تجویز کردہ پروگرام کے تحت کتنی بچت کرے گا اور اس سے روزگار کے کتنے مواقع کم ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے اختیارات کے مطابق تیزی سے اصلاحات پر عمل کریں گے ۔
ان کے دائرہ اختیار سے باہر تجاویز کو 193 ارکان پر مشتمل جنرل اسمبلی کو بھیجا جائے گا جس کا وہ جائزہ لے گی اور فیصلہ کرے گی۔اس پروگرام کو 14 رکنی انٹرنل ٹاسک فورس کے ذریعہ انجام دیا جائے گا۔
امریکی انتظامیہ نے نئی امریکی پالیسی کے تحت یو این فنڈز، اس کے ذیلی اداروں اور پروگراموں کے لیے مالی امداد میں خاطر خواہ کمی کر دی ہے۔
امریکہ نے اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت سے علیحدہ ہونے کا سال پر محیط عمل بھی شروع کردیا ہے۔
ان اقدامات کے پیش نظر عالمی ادارے کو مالیاتی پریشانی کا سامنا ہے کیونکہ امریکہ اقوام متحدہ کا سب سے بڑا امداد دہندہ ہے۔
لیکن گوتریس کہتے ہیں کہ ان کے سربراہ بننے کے بعد سے اقوام متحدہ کے مالی مسائل میں کئی مختلف وجوہات کی وجہ سے اضافہ ہوا ہے۔
ان عوامل میں متعدد ملکوں کی طرف سے اپنے اپنے لازمی مالی حصے کی بر وقت یا مکمل طور پر عدم ادائیگی بھی شامل ہے۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ان کو سب سے بڑی لاحق پریشانی یہ ہے کہ اخراجات میں کٹوتیوں کے باعث غیر محفوظ لوگوں کا کیا بنے گا۔
انہوں نے کہا،”اقوام متحدہ کے بجٹ کسی شیٹ پر لکھے محض اعداد و شمار نہیں ہیں بلکہ دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔”
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کا سیکریٹیریٹ ایک بڑا بیوروکریٹک ادارہ ہے جہاں 9,000 کا عملہ کام کرتا ہے۔اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں اور پروگراموں کے بھی ہزاروں ملازمین ہیں۔
عالمی ادارے کا 2024-2025 میں بجٹ چھ ارب ڈالر تھا، اس کے علاوہ اربوں ڈالر اس کے ذیلی اداروں اور پروگراموں پر خرچ کیے جاتے ہیں۔
صحافیوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے گوتریس نے تسلیم کیا کہ امریکہ اور دوسرے متعدد ملکوں کی جانب سے امداد میں کمی کی بنا پر پہلے ہی ہزاروں ملازمین کو فارغ کردیا گیا ہے۔
نئی ٹاسک فورس کا کام فالتوں پروگراموں اور ملازمتوں میں کمی کرنا ہوگا۔
ایک تجویز یہ ہے کہ ادارے کی خدمات کے آپریشنز کو نیو یارک، جنیوا اور ویانا جیسے مہنگے مقامات سے کم خرچ والی جگہوں پر منتقل کیا جائے جن میں عالمی ادارے کا کینیا میں مرکز بھی شامل ہے۔
اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ بچوں کی بہود کا ادارہ یونیسف اپنے کچھ آپریشنز کو نیروبی منتقل کردے گا جبکہ خواتین کی صحت اور تولید کے متعلق کام کرنے والا ادارہ یو این ایف پی اے مکمل طور پر نیروبی منتقل کردیا جائے گا۔