سعودی عرب کے اسکولوں میں چین کی سرکاری زبان کیوں پڑھائی جارہی ہے؟

سعودی عرب کے اسکولوں میں چین کی سرکاری زبان کیوں پڑھائی جارہی ہے؟ Leave a comment

  • 2019 میں چین کے دورے کے بعد، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے تعلیمی نظام میں چین کی سرکاری زبان مینڈرین متعارف کرانے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا ۔
  • سعودی سرکاری اسکولوں میں مینڈرین پڑھانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین اور سعودی عرب کے تعلقات میں اضافہ ہو رہا ہے
  • گزشتہ برس اگست میں سعودی عرب نے انگریزی کے بعد چین کی سرکاری زبان مینڈرین کو ایک لازمی غیر ملکی زبان کے طور پر متعارف کروایا۔
  • 2023 میں، ریاض میں پرنس سلطان یونیورسٹی نے ملک میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کی پہلی شاخ کا آغاز کیا۔
  • ایک اسکول کے ڈائریکٹرستام الاوطیبی کہتے ہیں کہ چینی زبان مستقبل میں اقتصادی رابطے کی زبان ہوگی۔کیونکہ دنیا بہت سی صنعتوں کے لیے چین پر انحصار کرتی ہے۔

گزشتہ برس اگست میں سعودی عرب نے انگریزی کے بعد چین کی سرکاری زبان مینڈرین کو ایک لازمی غیر ملکی زبان کے طور پر متعارف کروایا جس کا اطلاق اس کے چھ انتظامی علاقوں میں سے تین میں ہوگا۔

سعودی سرکاری اسکولوں میں مینڈرین پڑھانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین اور سعودی عرب کے تعلقات میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ تیل سے مالا مال یہ خلیجی سلطنت، اپنی معیشت اورا سٹریٹیجک اتحاد میں تنوع پیدا کرنے پر زور دے رہی ہے۔

2019 میں چین کے دورے کے بعد، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے پورے تعلیمی نظام میں چینی زبان متعارف کرانے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا ۔ اس کے بعد سے کئی سعودی یونیورسٹیوں نے چینی زبان میں پروگرام شروع کیے ہیں۔ 2023 میں، ریاض میں پرنس سلطان یونیورسٹی نے ملک میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کی پہلی شاخ کا آغاز کیا۔ اور اندازہ یہ ہوتا ہے کہ اس میں بچے دلچسپی بھی لے رہے ہیں۔

مینڈرین زبان کی اس کلاس میں بچوں کو کھیل کود میں زبان سکھائی جارہی ہے. اے ایف پی کی ویڈیو سے نکالی جانے والی فوٹو

اس بارے میں مزید جاننے کے لیے ملتے ہیں 14 سالہ یاسر الشالان سے جو مینڈرین نصاب کی ایک کتاب میں چین میں مختلف پیشوں کے بارے میں پڑھ رہہے ہیں ان کے پیچھے دیوار پر چین کا ایک نقشہ آویزاں ہے۔ وہ سعودی عرب کے ان ہزاروں بچوں میں سے ایک ہیں جو اسکولوں میں چینی زبان کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

اس زبان کو سیکھنے سے یاسر کو کچھ دلچسپ باتیں پتہ چلیں، جن میں سے ایک اپنے والدین سے مینڈرین میں بات کرنا ہے۔

وہ کہتے ہیں۔”کبھی جب میں دیکھتا ہوں کہ میرے والدین نے ابھی کھانا نہیں بنایا تو میں ان سے چینی زبان میں بات کرتا ہوں اور وہ پوچھتے ہیں تم کیا کہہ رہے ہو؟ تو میں انہیں بتاتا ہوں کہ مجھے کھانا چاہئیے۔ اب انہوں نے بھی چینی زبان کا یہ جملہ سیکھ لیا ہے اور جب بھی مجھے دیکھتے ہیں تو دہراتے ہیں۔”

یاسر اور اس کے ساتھی ہفتے میں مینڈرین کی تین کلاسیں لیتے ہیں۔ انہیں یہ سبق ان کے ٹیچر ما شعیب پڑھاتے ہیں جو ایک چینی مسلمان ہیں اور عربی بہت مہارت سے بولتے ہیں۔

سعودی اسکول میں مینڈرین کے استاد، ما شعیب۔اے ایف پی کے ویڈیو سے فوٹو

شعیب پڑھانے کے نئے اور جدید طریقے استعمال کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر میں ڈیجیٹل بورڈ، حرکات و سکنات اور اشاروں اور آپس میں کھیل کھیل کے ذریعے طلباء کو زبان بولنے پر مائل کرنا

مینڈرین دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں میں سے ایک ہے اور اس کے بولنے والوں کی ایک بڑی اکثریت چین میں رہتی ہے۔ شعیب نے بتایا کہ مینڈرین دنیا کی سب سے مشکل زبانوں میں سے ایک ہے۔

بقول انکے،” چینی دنیا کی مشکل ترین زبانوں میں سے ایک ہے خاص طور پر لکھنے کے لحاظ سے ۔ ابتداء میں ہم سننے، بولنے اور پڑھنے پر توجہ دیتے ہیں اسکے بعد لکھنا شروع کرتے ہیں۔”

اگرچہ سعودی عرب میں چینی زبان سیکھنا لازمی ہے مگر اس کے کورس میں حاصل کیے گئے نمبر طلبا کے مجموعی گریڈ میں شامل نہیں کیے جاتے۔

اسکول کے ڈائریکٹر ستام الاطیبی کہتے ہیں کہ چینی زبان مستقبل میں اقتصادی رابطے کی زبان ہوگی۔کیونکہ دنیا بہت سی صنعتوں کے لیے چین پر انحصار کرتی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ “چین ایک صنعتی ملک ہے اور کاروبار میں ایک لیڈر کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس لیے لازم ہے کہ ان کی زبان سیکھی جائے تاکہ ان سے بہتر انداز میں بات چیت کی جا سکے۔”

ہزاروں چینی سعودی عرب میں کام کرتے ہیں خاص طور پر ریاض میں جہاں ائیرپورٹ پر سائن اب تین زبانوں، عربی، انگریزی اور چینی میں لکھے ہوئے ملتے ہیں۔

سعودی عرب طویل عرصے سے امریکہ کا شراکت دار ہے لیکن اس کے چین اور روس کے ساتھ بھی مضبوط تعلقات ہیں۔



Supply hyperlink

Leave a Reply