بھارتی وزیرِ تجارت کا دورۂ امریکہ؛ مساوی باہمی ٹیرف پر بات چیت کا امکان

بھارتی وزیرِ تجارت کا دورۂ امریکہ؛ مساوی باہمی ٹیرف پر بات چیت کا امکان Leave a comment

  • بھارتی وزیرِ تجارت دورۂ امریکہ کے دوران باہمی مساوی ٹیرف پر امریکی عہدیداروں سے وضاحت اور اس کے بھارت پر اثرات کا جائزہ لیں گے، حکومتی ذرائع
  • اگر امریکہ نے بھارتی مصنوعات پر باہمی مساوی ٹیرف عائد کیا تو زراعت اور آٹوز کے شعبے متاثر ہوں گے: تاجروں کو خدشہ
  • باہمی مساوی ٹیکس عائد ہونے کی صورت میں بھارت کو سالانہ سات ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے: تجزیہ کار

ویب ڈیسک _ بھارت کے وزیرِ تجارت پیوش گویل پیر سے امریکہ کے دورے کا آغاز کر رہے ہیں جہاں وہ امریکی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق بھارتی حکام نے بتایا ہے کہ وزیرِ تجارت امریکہ کا یہ دورہ اچانک کر رہے ہیں۔ اس سے قبل ان کی آٹھ مارچ کو ملاقاتیں شیڈول تھیں۔

بھارت کی وزارتِ تجارت نے فوری طور پر پیوش گویل کے دورے سے متعلق ای میل کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

پیوش گویل ایسے موقع پر امریکہ کا دورہ کر رہے ہیں جب حال ہی میں صدر ٹرمپ نے بھارت سمیت تجارتی شراکت داروں پر مساوی ٹیرف کی تجویز پیش کی تھی۔

صدر ٹرمپ کی تجویز ہے کہ جو ملک امریکی مصنوعات پر جتنا ٹیرف عائد کرتا ہے، اس کی مصنوعات پر بھی اتنا ہی ٹیرف عائد ہو گا۔

بھارتی تاجروں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے بھارتی مصنوعات پر باہمی مساوی ٹیرف عائد کیا تو زراعت اور آٹوز کے شعبے متاثر ہوں گے۔

معاشی امور پر نظر رکھنے والے سٹی ریسرچ سے وابستہ تجزیہ کاروں کے اندازوں کے مطابق باہمی مساوی ٹیکس عائد ہونے کی صورت میں بھارت کو سالانہ سات ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فارماسوٹیکل، فوڈ اور آٹو موبائل کے بعد کیمیکل، دھاتی مصنوعات، جیولری وہ مصنوعات ہیں جو ممکنہ امریکی ٹیرف کی زد میں آسکتی ہیں۔

بھارتی تھنک ٹینک ‘گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشی ایٹو’ کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر امریکہ نے باہمی مساوی ٹیکس کا دائرہ زرعی اجناس تک بڑھایا تو اس سے زراعت اور کھانے پینے کی برآمد سب سے زیادہ متاثر ہو گی۔

امریکی صدر نے گزشتہ ماہ واشنگٹن کے دورے پر آنے والے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے دوران بھی باہمی مساوی ٹیرف کا ذکر کیا تھا۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت امریکی مصنوعات پر جو بھی ٹیرف لگاتا ہے، امریکہ بھی اتنا ہی ٹیرف لگائے گا۔ امریکہ کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بھارت کی طرف سے کیا ٹیرف لگائے جاتے ہیں۔

دونوں رہنماؤں نے تجارتی معاہدے پر بات چیت پر اتفاق کیا تھا جب کہ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکہ اور بھارت آنے والے ہفتوں میں تجارت بڑھانے پر مذاکرات شروع کریں گے۔

وزیرِ اعظم مودی کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں نے 2030 تک دو طرفہ تجارت کو 500 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق بھارت امریکہ سے تقریباً 70 ارب ڈالر کی مصنوعات درآمد کرتا ہے جب کہ سال 2023 میں اس کی امریکہ کو برآمدات 120 ارب ڈالر تھیں۔

بھارتی وزیرِ تجارت دورۂ امریکہ کے دوران باہمی مساوی ٹیرف پر امریکی عہدیداروں سے وضاحت اور اس کے بھارت پر اثرات کا جائزہ لیں گے۔

حکومتی ذرائع نے ‘رائٹرز’ کو بتایا ہے کہ امریکہ و بھارتی عہدیداروں کے درمیان ملاقات کے دوران بھارت کو ملنے والی کسی قسم کی چھوٹ سمیت ٹیرف میں کمی پر مبنی تجارتی معاہدے اور باہمی تجارت میں اضافے کے معاملات زیرِ بحث آئیں گے۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ سے لی گئی ہیں۔



Supply hyperlink

Leave a Reply