|
ویب ڈیسک — بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ مقامی سطح پر دو جنگی جہازوں اور ایک آب دوز کی تیاری دفاعی صلاحیتوں میں خود انحصاری کے لیے اہم ہے۔
بدھ کو ممبئی میں بھارتی نیوی کے بیڑے میں دو جنگی جہازوں اور ایک آبدوز کی شمولیت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم مودی کا کہنا تھا کہ بھارت دنیا کی ایک بڑی سمندری قوت بن رہا ہے۔
یہ جنگی جہاز ایسے وقت میں بھارتی بحری بیڑے میں شامل ہو رہے ہیں جب نئی دہلی سوویت دور کے ہتھیاروں کو اپ گریڈ کرتے ہوئے اپنی فوجی طاقت میں اضافہ کر رہا ہے۔
بعض دفاعی ماہرین بھارت کی فوجی طاقت میں مسلسل اضافے کو چین کے خطرے سے نمٹنے کی کوشش قرار دیتے ہیں۔
بھارتی بحری بیڑے میں فریگیٹ (جدید جنگی بحری جہاز)، گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر اور مقامی سطح پر تیار ہونے والی آب دوز شامل کی گئی ہے۔
بھارت نے اپنے بحری بیڑے کو وسعت دینے کے لیے تیزی سے کام کیا ہے۔
بھارت نے آئندہ ایک دہائی کے دوران جنگی جہازوں اور آبدوزوں کی تعداد 150 سے 170 تک بڑھانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
وزیرِ اعظم مودی کا کہنا تھا کہ “ہم بحریہ کو اس صدی کے لیے تیار کرنے کی طرف ایک بڑا قدم اٹھا رہے ہیں۔”
دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والے ممالک بھارت اور چین خطے میں اثر و رسوخ اور اسٹریٹجک برتری کے لیے آمنے سامنے ہیں۔
سن 2024 میں بھارت نے مقامی سطح پر دفاعی انحصاری کے لیے 15 ارب ڈالرز خرچ کیے ہیں۔
بھارتی وزارتِ دفاع کے مطابق 2023 کے مقابلے میں یہ 17 فی صد اضافہ ہے۔
نئی دہلی دنیا میں ہتھیاروں کے سب سے بڑے امپورٹرز میں سے ایک ہے اور مودی کی ہندو قوم پرست حکومت نے کئی برسوں سے روس پر انحصار کم کرنے کی کوشش کی ہے۔
نئی دہلی نے اسلحے کی خریداری کے لیے بڑے معاہدے بھی کر رکھے ہیں۔ ساتھ ہی مقامی سطح پر دفاعی پیداوار کے منصوبوں کی بھی منظوری دی ہے۔
ان منصوبوں میں امریکہ، اسپین اور اسرائیل بھی اس کی معاونت کر رہے ہیں۔
بھارت رافیل لڑاکا طیاروں اور اسکارپین کلاس آبدوزوں کی خریداری کے لیے فرانس کے ساتھ اربوں ڈالر کے سودوں کی بات چیت کر رہا ہے۔
ڈیزل سے چلنے والی آبدوز آئی این ایس واگشیر کے کمانڈر ونیت شرما نے کہا کہ اس سے بھارت کی جنگی طیارے بنانے اور انہیں آپریٹ کرنے کی صلاحیت کا اظہار کرتا ہے۔
ونیت شرما کا مزید کہنا تھا کہ بھارت ایک ساحلی ملک ہے۔ لہٰذا اسے ایک مضبوط بحریہ کی ضرورت ہے۔ تاکہ اس کے سمندری مفادات ہمیشہ محفوظ رہیں۔
نئے کمیشنڈ ڈسٹرائر آئی این ایس سورت کے کپتان سندیپ شورے کا اس موقع پر کہنا تھا کہ 538 فٹ لمبا یہ جہاز بھارت کا پہلا ‘آرٹیفیشل انٹیلی جینس’ کی صلاحیتوں سے لیس جہاز ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ بھارت کی جانب سے سمندر میں اسی قوت میں اضافے کا اظہار ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر آپ عالمی سطح پر نظر آنا چاہتے ہیں تو سمندر میں اپنی موجودگی ظاہر کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ سے لی گئی ہیں۔