ٹرمپ کو 2020 کے الیکشن کیس میں سزا دلوانے کے کافی ثبوت تھے: خصوصی وکیل کی رپورٹ

ٹرمپ کو 2020 کے الیکشن کیس میں سزا دلوانے کے کافی ثبوت تھے: خصوصی وکیل کی رپورٹ Leave a comment

  • محکمۂ انصاف کے خصوصی وکیل نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ٹرمپ کے خلاف کافی ثبوت پائے جاتے تھے۔
  • جولائی میں جج کینن نے اپنی رولنگ میں جیک اسمتھ کے تقرر کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ٹرمپ کے خلاف مبینہ طور پر خفیہ دستاویزات اپنے پاس رکھنے کا کیس ختم کردیا تھا۔
  • ٹرمپ کا مؤقف رہا ہے کہ ان کے خلاف عائد کردہ الزامات غلط ہیں اور جیک اسمتھ نے ان کے خلاف سیاسی عزائم کے تحت رپورٹ تیار کی ہے۔
  • امریکہ کی سپریم کورٹ نے بھی جولائی میں فیصلہ دیا تھا کہ امریکی صدور کو اپنے سرکاری کاموں سے متعلق قانونی کارروائی سے وسیع استثناٰ حاصل ہے۔

ویب ڈیسک __ محکمۂ انصاف کے خصوصی وکیل جیک اسمتھ نے کانگریس کو دی گئی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2020 کے صدارتی الیکشن کے نتائج پلٹنے کی کوششوں پر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف عدالتی کارروائی اور انہیں سزا دلوانے کے لیے ثبوت موجود تھے۔

امریکی کانگریس میں جمع کرائی گئی یہ رپورٹ منگل کو جاری کی گئی ہے۔

جیک اسمتھ نے کہا ہے کہ ٹرمپ نے یہ واضح ہونے کے بعد کہ وہ الیکشن ہار چکے ہیں اور نتائج کو چیلنج کرنے کی ان کی تمام قانونی کوششیں ناکام ہو گئیں تو انہوں نے ’’اقتدار اپنے پاس رکھنے کے لیے مجرمانہ کوششوں کا ایک سلسلہ شروع کیا۔‘‘

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کوششوں میں سرکاری حکام کو ووٹوں کی گنتی نظر انداز کرنے، انتخابی نتائج میں مداخلت کے لیے محکمۂ انصاف اور اپنے نائب صدر مائیکل پینس پر اثر انداز ہونے اور انہیں اپنے حلف کے خلاف اقدامات کرنے پر اکسانے جیسے اقدامات شامل تھے۔

جیک اسمتھ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ نے چھ جنوری 2021 کو ایک مشتعل ہجوم کو امریکہ کے کیپٹل ہل پر چڑھائی کرنے اور کانگریس میں صدارتی نتائج کی توثیق کا عمل روکنے پر اکسایا۔

رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے اپنے منصوبوں پر عمل درآمد کرانے کے لیے اپنی نجی اور سرکاری دونوں حیثیتوں میں کوششیں کیں۔

اسمتھ کے مطابق ٹرمپ نے انتخابات سے متعلق کئی غلط دعوے کیے تھے جیسا کہ بڑی تعداد میں فوت شدہ افراد کے ووٹ ڈالے گئے یا نا اہل ووٹرز کے ووٹ ڈلوائے گئے یا ووٹنگ مشینز نے ٹرمپ کے ووٹس کو بائیڈن کے ووٹس میں تبدیل کردیا۔

رپورٹ کے مطابق یہ دعوے ’’بظاہر اور کئی صورتوں میں واضح طور پر غلط ہیں۔‘‘

ٹرمپ تواتر کے ساتھ خود پر لگنے والے کسی بھی بے قاعدگی کے الزامات کو مسترد کرتے آئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ خصوصی وکیل نے سیاسی عزائم کے تحت کام کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جیک اسمتھ اپنے ’’باس‘‘ جو بائیڈن کے مخالفین پر مقدمات چلانے میں کامیاب نہیں ہوئے تو انہوں نے ایک اور ’رپورٹ‘ لکھ دی جو غلط معلومات کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے اور کئی ایسی دستایزات کو تبدیل یا تلف کردیا گیا ہے جو ان کے بقول ’’میری بے گناہی اور نینسی پلوسی کو قصوروار ثابت کرنے کے لیے کافی تھے۔‘‘

نو منتخب صدر ٹرمپ نائب صدر کاملا ہیرس کو نومبر 2024 کے انتخابات میں شکست دینے کے بعد آئندہ ہفتے اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ 2024 کی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے 2020 کے انتخابات میں اپنی ناکامی کو تسلیم نہیں کیا اور ستمبر میں ہیرس کے ساتھ ہونے والے ایک مباحثے میں بھی ان کا یہی مؤقف تھا۔

منگل کو یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایک روز قبل ڈسٹرکٹ جج ایلین کینن نے محکمۂ انصاف کو جیک اسمتھ کی رپورٹ کے ٹرمپ سے متعلقہ حصے جاری کرنے کی اجازت دی تھی۔

جج کینن کو ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ صدارت میں مقرر کیا تھا اور انہوں نے ہی اس سے قبل جیک اسمتھ کی مکمل رپورٹ جاری کرنے سے روک دیا گیا تھا۔

اس رپورٹ میں ٹرمپ پر عہدے سے سبکدوشی کے بعد غیر قانونی طور پر خفیہ دستاویزات اپنے پاس رکھنے کے الزمات سے متعلق مواد بھی شامل تھا۔

اسمتھ 2020 کے انتخابی نتائج کو روکنے کی مبینہ کوششوں اور خفیہ دستاویزات رکھنے کے الزامات پر ٹرمپ کے خلاف مقدمات شروع کرنا چاہتے تھے۔ ٹرمپ ان دونوں الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔

گزشتہ برس جولائی میں جج کینن نے اپنی رولنگ میں جیک اسمتھ کے تقرر کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ٹرمپ کے خلاف مبینہ طور پر خفیہ دستاویزات اپنے پاس رکھنے کا کیس ختم کردیا تھا۔

امریکہ کی سپریم کورٹ نے بھی جولائی میں فیصلہ دیا تھا کہ امریکی صدور کو اپنے سرکاری کاموں سے متعلق قانونی کارروائی سے وسیع استثناٰ حاصل ہے جس کے بعد اسمتھ کی الیکشن میں مداخلت کا کیس چلانے کی کوششوں میں رکاوٹ حائل ہوگئی۔

ٹرمپ کی الیکشن میں کامیابی کے بعد محکمۂ انصاف نے صدر کے خلاف عدالتی کارروائی نہ کرنے کی دیرینہ قانونی رائے کی بنیاد پر دونوں مقدمات واپس لے لیے تھے۔

اس خبر میں شامل معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔



Supply hyperlink

Leave a Reply