میں نے جھوٹ بولا، سابق مخبر ایف بی آئی

میں نے جھوٹ بولا، سابق مخبر ایف بی آئی Leave a comment

  • میں نے بائیڈن اور ہنٹر بائیڈن پر رقوم لینے کا غلط الزام عائد کیا، سابق مخبر ایف بی آئی۔
  • یہ الزام ری پبلکنز کی جانب سے کانگریس میں صدر بائیڈن کے مواخذے کی کوشش کا مرکزی نقطہ بنا۔
  • پراسیکیوٹرز اور وکلائے دفاع اس بات پر رضامند ہو گئے ہیں کہ آئندہ ماہ جب اس مخبر کوسزا سنائی جائے تو وہ چار سے چھ سال کے درمیان ہوگی۔
  • اس بارے میں کوئی شہادت نہیں ملی تھی کہ صدر جو بائیڈن نے اپنی صدارت کے دوران یا نائب صدر کے طور پر یوکرین سے کوئی رقوم قبول کی تھیں۔

ایف بی آئی کے ایک سابق مخبر نے پیر کواعتراف کیا کہ اس نے رشوت کی جعلی اسکیم کے بارے میں جھوٹ بولا تھا جس میں صدر جو بائیڈن اور ان کے بیٹے ہنٹر بائیڈن پر یوکرین کی ایک کمپنی سے رقم لینے کا الزام عائد کیا تھا۔ جو ری پبلکنز کی جانب سے کانگریس میں صدر بائیڈن کے مواخذے کی کوشش کا مرکزی نقطہ بنا۔

الیگزینڈر سمرنوف نے اپنے خلاف ٹیکس چوری کے ذریعے لاکھوں ڈالر بچانے کے الزامات کے علاوہ، صدر بائیڈن اور ہنٹر بائیڈن کے بارے میں اس خبر کے من گھڑت ہونے کا اعتراف بھی کیا۔

سمرنوف کے ایک وکیل نے لاس اینجلس کی ایک کورٹ میں ایک سماعت کے بعد اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

پراسیکیوٹرز اور وکلائے دفاع اس بات پر رضامند ہو گئے ہیں کہ آئندہ ماہ جب اس مخبر کوسزا سنائی جائے تو وہ چار سے چھ سال کے درمیان ہوگی۔

سمرنوف کو اس عرصے کا فائدہ ہوگا جو اس نے فروری میں اپنی گرفتاری کے بعد جیل میں گزارا ہے جب اس نے ایف بی آئی کوبتایا تھا کہ یوکرین کی توانائی کی ایک کمپنی برزما کے ایگزیکٹیوز نے 2015 میں صدر بائیڈن اور ان کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کو پانچ ملین ڈالر فی کس ادا کیے تھے ۔

جون 2020 میں بائیڈن کے خلاف یہ الزامات لگانے کے وقت سمرنوف دس سال سے زیادہ عرصے سے ایف بی آئی کا مخبر تھا۔لیکن برزما کمپنی کے ساتھ اس کا معمول کا کاروبار تھا اور کورٹ کی دستاویزات کے مطابق اس کا لین دین 2017 میں شروع ہوا تھا۔

ایف بی آئی کے ایک فیلڈ آفس نے سمرنوف کے لگائے ہوئے الزامات کی چھان بین کی تھی اور پھر 2020 میں دستاویزات کے مطابق اس کیس کو بند کر دینے کی سفارش کی تھی۔

اس بارے میں کوئی شہادت نہیں ملی تھی کہ صدر جو بائیڈن نے اپنی صدارت کے دوران یا نائب صدر کے طور پر کوئی رقوم قبول کی تھیں۔

ستمبر 2023 میں چھان بین کرنے والوں کے ساتھ گفتگومیں سمرنوف نے یہ دعویٰ کیا کہ روسیوں کے پاس ہنٹر بائیڈن کی گفتگو کی ریکارڈنگ ہو سکتی ہے کیوں کہ یوکرین کے دارالحکومت کے جس ہوٹل میں وہ ٹھہرے تھے وہ روسیوں کے کنٹرول میں تھا.

اور پھر سمرنوف کا یہ دعویٰ بھی تھاکہ وہ گفتگو روس کے چار اعلیٰ سطحی عہدے داروں کی جانب سے اس تک پہنچی تھی۔لیکن سمرنوف پر فرد جرم میں بیان کیا گیا کہ ہنٹر بائیڈن نے یوکرین کا سفر کبھی کیا ہی نہیں۔

اس رپورٹ کا مواد اے ہی سے لیا گیا ہے۔



Supply hyperlink

Leave a Reply