ایران فردو جوہری تنصیب کی سخت نگرانی پرتیار ہو گیا ہے: جوہری نگراں ادارہ

ایران فردو جوہری تنصیب کی سخت نگرانی پرتیار ہو گیا ہے: جوہری نگراں ادارہ Leave a comment

  • ایران نے حال ہی میں یورینیم کی اعلیٰ سطح کی افزودگی کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔
  • فردو ان دو جوہری تنصیبات میں سے ایک ہے جو یورینیم کو ساٹھ فیصد تک افزودہ کررہی ہیں۔
  • فردو میں افزودگی کی رفتار میں اضافہ سخت تر معائنوں کی درخواست کی وجہ بنا
  • تہران نے اس پر اتفاق کیا ہے اور ان پر عمل درآمد میں مدد کر رہا ہے۔

ایران ایک پہاڑ کے اندر بنائی جانے والی اپنی جوہری تنصیب ’فردو‘ میں یورینیم کی افزودگی کو جوہری بم کی تیاری کی سطح کے قریب لانے کے بعد اس کی زیادہ سخت نگرانی پر رضامند ہو گیا ہے۔ یہ بات انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) نے جمعرات کو ایک رپورٹ میں کہی ہےجسے رائٹرز نے دیکھا ہے ۔

پچھلے ہفتے جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے، آئی اے ای اے نے رپورٹ کیا تھاکہ ایران نے اپنی افزودگی کی رفتار کو 60 فیصد تک بڑھا دیا ہے، فردو میں یہ سطح 90 فیصد تک ہے جو ایک جوہری بم بنانے کے لیے درکار سطح کے قریب ہے۔ مغربی طاقتوں نے اسے انتہائی سنگین اضافہ قرار دیا ہے ۔

فردو جوہری تنصیب کی فضا سے لی گئی تصویر: فوٹو بذریعہ اے ایف پی

اس وقت ادارے نے کہا تھا کہ وہ یورینیم کی افزودگی سے متعلق’ فردو فیول اینرچمنٹ پلانٹ‘ (ایف ایف ای پی) میں معائنوں جیسے سخت حفاظتی اقدامات کی ضرورت پر تبادلہ خیال کرے گا، جو ان دو جوہری تنصیبات میں سے ایک ہے جہاں ایران اعلیٰ ترین سطح پر افزودگی کر رہا ہے۔

رائٹرز کے مطابق جمعرات کوآئی اے ای اے نے رکن ملکوں کو دی گئی اپنی خفیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ،” ایران نے ایجنسی کی جانب سے ایف ایف ای پی میں حفاظتی اقدامات کے نفاذ کی فریکوئینسی اور سطح میں اضافے کی درخواست سےاتفاق کیا ہے اور وہ اس مستحکم حفاظتی طریقہ کار کے نفاذ میں سہولت فراہم کر رہا ہے۔”

یورینیم فردو پلانٹ ، فائل فوٹو

آئی اے ای اے نے کہا ہے کہ ایران اب فردو میں ہر ماہ 60 فیصد تک افزودہ 34 کلو گرا م سے زیادہ یورینیم تیار کر سکے گا، جو پانچ سے سات کلو گرام یورینیم کی اس سطح سے لگ بھگ چھ گنا زیادہ ہے جو وہ حالیہ مہینوں میں فردو اور ایک اور پلانٹ، نتانز میں مجموعی طور پر تیار کر رہا تھا۔

جوہری توانائی کے انٹر نیشنل ادارے کے پیمانے کے مطابق، ساٹھ فیصد تک افزودہ 42 کلو گرام یورینیم کو اگر مزید افزودہ کیا جائے تو وہ تھیوری کے لحاظ سے جوہری بم بنانے کے لیے کافی ہے ۔

ایران کے پاس پہلے ہی اس سے چارگنا زیادہ مقدار موجود ہے اور وہ کم تر سطح کی افزودگی کے مزید ہتھیاروں کے لیے کافی ہے۔

اس سے قبل گزشتہ ہفتے جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافیل گروسی نے رائٹرز کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہاتھا کہ ایران اپنے یورینیم کے ذخائر میں ڈرامائی طور پر 60 فی صد افزودگی کی مقدار بڑھا رہا ہے۔ 60 فی صد افزودہ یورینیم کو ہتھیار بنانے کے درجے کی 90 فی صد افزودگی تک لے جانا سہل ہوتا ہے۔

گروسی نے بحرین کے دارلحکومت مناما میں ایک سیکیورٹی کانفرنس کے موقع پر کہا تھاکہ بین الاقوامی جوہری توانائی کی ایجنسی یہ اعلان کرتی ہے کہ ایران کے پاس 60 فی صد افزودہ یورینیم کی مقدار میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔

مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ ایران کے پاس غیرفو جی مقاصد کے استعمال کے لیے یورینیم کو اس سطح تک افزودہ کرنے کا کوئی جواز موجود نہیں ہے کیونکہ کسی دوسرے ملک نے جوہری ہتھیار بنائے بغیر ایسا نہیں کیا ہے۔

ایران نے ایسےعزائم کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام کلی طو ر سے پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے ۔



Supply hyperlink

Leave a Reply