|
بھارت میں عام انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے 13 ریاستوں اور وفاق کے زیرِ انتظام ایک علاقے کی 89 نشستوں پر ووٹنگ ہو رہی ہے۔
وزیرِ اعظم نریندر مودی کے حالیہ متنازع بیان اور 19 اپریل کو انتخابات کے پہلے مرحلے میں کم ووٹنگ ٹرن آؤٹ کے بعد جمعے کی پولنگ کو خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے۔
انیس اپریل کو انتخابات کے پہلے مرحلے میں کم ووٹنگ ٹرن آؤٹ اور انتخابی جلسوں کے دوران وزیرِ اعظم مودی کے متنازع بیانات نے آج ہونے والی پولنگ کو اہم بنا دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جمعے کو جاری ووٹنگ میں جنوبی ریاست کیرالہ کا وائناڈ حلقہ سب سے اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ جہاں حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی دوسری مرتبہ الیکشن لڑ رہے ہیں۔
گزشتہ انتخابات میں راہل گاندھی نے وائناڈ کی نشست پر سات لاکھ سے زائد ووٹوں کی برتری سے کامیابی حاصل کی تھی جب کہ ان کے مدِ مقابل کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا ( سی پی آئی) کے امیدوار کو صرف 25 فی صد ووٹ ملے تھے۔
اس مرتبہ وائناڈ کی نشست پر حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے راہل گاندھی کے مقابلے میں اپنے پارٹی یونٹ کے سربراہ کے سریندرن کو میدان میں اتارا ہے۔
انتخابات کے دوسرے مرحلے میں جن ریاستوں میں پولنگ ہو رہی ہے ان میں اتر پردیش، مدھیہ پردیش، آسام، بہار، چھتیس گڑھ، کرناٹک، کیرالہ، مہاراشٹر، راجستھان، مغربی بنگال، تری پورہ اور منی پور شامل ہیں۔
کیرالہ کے تمام 20 حلقوں، راجستھان کے 13، کرناٹک کے 14، اتر پردیش اور مہاراشٹرا کے آٹھ، آٹھ، مدھیہ پردیش کے سات، آسام اور بہار کے پانچ ،پانچ، چھتیس گڑھ اور مغربی بنگال کے تین، تین اور تریپورہ، منی پور اور جموں و کشمیر کے ایک، ایک حلقے میں ووٹنگ ہو رہی ہے۔
کانگریس کے ایک اور اہم رہنما ششی تھرور کیرالہ میں ترواننت پورم کے حلقے سے الیکشن لڑ رہے ہیں جہاں ان کا مقابلہ بی جے پی کے مرکزی وزیر راجیو چندر شیکھر سے ہے۔
راجستھان میں جو اہم امیدوار میدان میں ہیں ان میں وفاقی وزیر گجندر سنگھ شیکھاوت، موجودہ لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا اور صوبائی وزیرِ اعلیٰ اشوک گہلوت کے بیٹے ویبھو گہلوت خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔
واضح رہے کہ لوک سبھا یعنی ایوانِ زیریں کی 543 نشستوں کے لیے انتخابات سات مراحل میں ہوں گے اور ووٹنگ کا آخری مرحلہ یکم جون کو ہوگا۔ اور انتخابی نتائج چار جون کو متوقع ہیں۔
وزیرِ اعظم نریندر مودی نے انتخابات میں بی جے پی اور اتحادیوں کے لیے لوک سبھا کی 543 میں سے 400 نسشتوں کا ہدف رکھا ہے اور وہ تیسری مدت کے لیے پارٹی کی انتخابی مہم کی قیادت کر رہے ہیں۔
وزیرِ اعظم مودی بارہا کہہ چکے ہیں کہ ان کی جماعت اس بار سادہ اکثریت یعنی 370 نشستیں حاصل کر لے گی کیوں کہ ان کی حکومت نے اگست 2019 میں جموں و کشمیر کو ہند یونین میں خصوصی حیثیت دلانے والی آئین کی دفعہ 370 کو منسوخ کیا تھا۔
کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتیں لوک سبھا میں سادہ اکثریت حاصل کرنے کو بی جے پی کی خام خیالی قرار دیا ہے۔