چائے دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے مشروبات میں سے ایک ہے جس کا لطف انسان صدیوں سے لے رہے ہیں۔
چائے وہ مشروب ہے جسے ’کیمیلیا سینینسس‘ نامی پودے کے پتوں اور کلیوں کو تازہ ابلے ہوئے پانی میں ڈبو کر تیار کیا جاتا ہے۔
چائے کی اہم اقسام میں سیاہ، سبز، سفید اور اولونگ شامل ہیں۔ ہر ایک کا اپنا منفرد ذائقہ اور خصوصیات ہیں جن کا انحصار چائے کی پتوں کی قسم اور پروسیسنگ کے طریقوں پر ہے، جن میں یہ بھی شامل ہے کہ آیا وہ خمیر شدہ (سیاہ)، غیر فرمنٹڈ (سبز اور سفید چائے) یا نیم خمیر شدہ (اولونگ چائے) تھی۔
کیا چائے میں کیفین ہوتی ہے؟
’کیمیلیا سینینسس‘ نامی پودے کی مختلف اقسام سے حاصل ہونے والی چائے قدرتی طور پر کیفین پر مشتمل ہوتی ہے۔
کیفین کی مقدار چائے کے پتوں کی پروسیسنگ اور چائے کی پیالی تک اُن کے سفر کے درمیانی وقت پر منحصر ہوتی ہے۔
کچھ دیگر عوامل کو بھی قابلِ غور ہوتے ہیں کہ چائے بنانے کے لیے استعمال کیے جانے والا پانی کتنا گرم ہے اور چائے کی پتی کو کتنے وقت کے لیے پانی میں دم دینے کے لیے چھوڑا گیا۔
چائے کی زیادہ تر خوبیاں اس میں موجود پودوں کے مرکبات (پولی فینولز) میں پوشیدہ ہیں۔ چائے کی قسم، پانی کا درجہ حرارت اور ٹھنڈا ہونے کا وقت اثر انداز ہوتا ہے۔
چائے کے 10 طبی فوائد کیا ہیں؟
بلڈ پریشر کو بہتر بنا سکتی ہے
چائے کا استعمال ہماری خون کی شریانوں کے کام کرنے کے طریقے کو بہتر بنا سکتا ہے اور بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ یہ نائٹرک آکسائڈ نامی مرکب کی دستیابی میں اضافہ کر کے ایسا کرتا ہے، جو ہماری خون کی شریانوں کے اندرونی عضلات کو آرام دینے میں مدد کرتا ہے، جس سے خون زیادہ آزادانہ طور پر جسم میں بہہ سکتا ہے۔
دل کی صحت کو بہتر بنا سکتی ہے
شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ باقاعدگی سے چائے کا استعمال دل کی بیماری کے خطرے کو کم کر سکتا ہے، اور ایسا چائے میں موجود پولی فینول مواد کی وجہ سے ہے۔
گلائسیمک ردعمل کو تبدیل کر سکتی ہے
چائے کے پولی فینول ہاضمے کو بہتر اور انسولین کے اخراج کو متحرک کرکے کاربوہائیڈریٹس کے لیے ہمارے جسم کے ردعمل کو منظّم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
سبز چائے اس سلسلے میں سب سے زیادہ مؤثر دکھائی دیتی ہے۔
ذیابیطس کے خطرے کو کم کر سکتی ہے
تحقیق کے مطابق پولی فینولز کا مستقل استعمال ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنے میں کچھ ادویات کی طرح مؤثر ہو سکتا ہے۔ تاہم اس سلسلے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
معدے کی صحت کو بہتر بنا سکتی ہے
غذا میں بہت سے پولی فینول، بشمول چائے کے، آنتوں کے فائدہ مند بیکٹریا کے لیے ایندھن کا ذریعہ فراہم کرتے ہیں، جس سے انھیں پھلنے پھولنے اور متنوع ہونے اور آنتوں کے افعال کو بہتر بنانے اور مدافعتی نظام کو تبدیل کرنے میں مدد ملتی ہے۔
کینسر کے خطرے کو کم کر سکتی ہے
چائے میں پائے جانے والے پولی فینولز دیگر عوامل کے ساتھ مل کر مخصوص اقسام کے کینسر کی نشوونما کو سست کرنے کا کام کر سکتے ہیں۔ تاہم، اس ضمن میں دستیاب شواہد صرف منہ کے کینسر تک محدود ہیں۔ تاہم جگر، چھاتی اور کولون کینسر سمیت دیگر اقسام کے لیے اس کے فوائد کے اشارے ملے ہیں۔
ان نتائج پر اثر انداز ہونے والے اضافی عوامل پر غور کرنے کے ساتھ ساتھ مزید اچھی طرح سے ڈیزائن کردہ تحقیق کی ضرورت ہے۔
تناؤ اور اضطراب کو کم کر سکتی ہے
کافی کے برعکس جسے توانائی بخش سمجھا جاتا ہے، چائے کو عام طور پر پُرسکون کرنے والے مشروب کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اگرچہ دونوں مشروبات میں کیفین ہوتی ہے، لیکن صرف چائے میں امینو ایسڈ ایل تھیانین ہوتا ہے جو الفا دماغ کی لہروں کو بڑھانے کی صلاحیت کی بدولت آرام دہ اثر رکھتا ہے۔
توجہ اور فوکس کو بہتر بنا سکتی ہے
کیفین اور ایل تھیانین دونوں پر مشتمل مشروبات ہماری توجہ اور فوکس یعنی ارتکاز پر سب سے زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔
ایک کپ سبز چائے 25 ملی گرام ایل تھیانین فراہم کرتی ہے اور اسے بھولنے کی بیماری کم کرنے سے بھی جوڑا جاتا ہے، اس کا استعمال ہمیں بہتر ارتکاز اور توجہ برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ یہ صرف سبز چائے ہی نہیں جو یہ فوائد دیتی ہے بلکہ سیاہ چائے پینے کے اثرات سے متعلق ایک مطالعہ میں بھی تیز کارکردگی، بہتر یادداشت اور کم غلطیوں کو رپورٹ کیا گیا ہے۔
ہڈیوں کی صحت میں مدد گار
اس بات کے کچھ ثبوت موجود ہیں کہ چائے، خاص طور پر سبز چائے کا انتخاب ہڈیوں کی کثافت کو برقرار رکھنے میں مدد کر سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں فریکچر کے خطرے کو کم کر سکتا ہے۔
دودھ یا چینی شامل کرنے سے چائے کے طبی فوائد پر کیا اثر پڑتا ہے؟
سیاہ چائے میں دودھ شامل کرنے کے اثرات پر متضاد شواہد موجود ہیں۔ یہ فائدہ مند پولی فینولز کو جذب کرنے کی ہماری صلاحیت کو متاثر کر سکتا ہے اور مشروب کے دل کی صحت سے متعلق فوائد پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ کچھ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ چائے میں دودھ ملانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔
مزید برآں، یہ ظاہر ہوتا ہے کہ چائے میں دودھ اور چینی کی تھوڑی مقدار شامل کرنے سے ایل تھیانین کی سطح پر بہت کم فرق پڑتا ہے، لیکن دودھ کی زیادہ مقدار شامل کرنے سے صورتحال مختلف ہو سکتی ہے۔
چائے جیسے گرم مشروبات میں شامل چینی کو ’فری شوگر‘ کے طور پر شمار کیا جاتا ہے، یہ وہ چیز ہے جس کے زیادہ استعمال سے گریز کرنے کا ڈاکٹر مشورہ دیتے ہیں۔ زیادہ چینی پولی فینولز کے ہمارے جسم میں جذب ہونے کے عمل پر بھی اثر انداز ہوسکتا ہے۔
ہمیں ایک دن میں کتنی چائے پینی چاہیے؟
اگرچہ کچھ طرح کی چائے دوسروں کے مقابلے میں زیادہ فوائد فراہم کرتی ہیں لیکن اس بات کے بہت سارے ثبوت موجود ہیں کہ باقاعدگی سے چائے پینے کے بے شمار فوائد ہیں۔
تاہم، ایک دن میں چائے کے کتنے کپ پیے جائیں اس کا انحصار ہر شخص کے حوالے سے مختلف اور اس چائے کی کوالٹی پر ہوتا ہے جو آپ استعمال کرتے ہیں۔
ایک اوسط شخص کے لیے، جنھیں کیفین سے مسئلہ نہیں، روزانہ تین سے چار کپ تک سیاہ چائے قابل قبول مقدار ہو سکتی ہے، جبکہ جو لوگ سبز چائے کا انتخاب کرتے ہیں وہ ذرا زیادہ مقدار سے زیادہ لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
اگر آپ کو کیفین سے مسئلہ ہوتا ہے تو یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ آپ چائے سمیت کیفین والے مشروبات کی تعداد کو محدود کریں۔
چائے کا بہت زیادہ استعمال آپ کی نیند میں خلل ڈال سکتا ہے اور کچھ لوگوں میں اضطرابی کیفیت پیدا کر سکتا ہے۔
اگر آپ کے ساتھ ایسا مسئلہ ہے تو اپنی چائے کی کھپت کو کم کرنے کی کوشش کریں اور اپنا آخری چائے کا کپ دوپہر میں پی لیں۔
ان کے علاوہ جنھیں اپنی کیفین کی مقدار کو محدود کرنا چاہیے ان میں حاملہ خواتین شامل ہیں۔ اگر آپ کو آئرن کی کمی یا خون کی کمی کی تشخیص ہوئی ہے تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ چائے میں ٹینن ہوتا ہے۔
یہ قدرتی مرکب ہمارے جسم میں موجود آئرن کے جذب کرنے کی صلاحیت میں مداخلت کرتے ہیں۔
مجموعی طور پر، کیا چائے آپ کے لیے اچھی ہے؟
چائے کے بہت سے طبی فوائد ہیں۔ یہ ایک پُرسکون کرنے والا مشروب ہے جو ہماری توجہ اور فوکس کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے، دل کا دوست ہے، آنتوں کے لیے اچھا ہے اور بلڈ شوگر کو منظّم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔
چائے ایک مفید آپشن ہو سکتی ہے اگر آپ کافی کے مقابلے میں کم کیفین کے ساتھ ذائقے دار، کم کیلوری اور بغیر میٹھے کے گرم مشروب کی تلاش میں ہیں۔