|
بھارت کے سب سے بڑے گروہوں میں سے ایک اڈانی گروپ، ایک امریکی سرمایہ کاری فرم کی طرف سے غلط کام کرنے کے الزامات لگائے جانے کے تقریباً دو سال بعد، ایک بار پھر طوفان کی زد میں ہے کیونکہ اب اسے دھوکہ دہی کے الزام میں فرد جرم کا سامنا ہے، جو تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کہیں زیادہ سنگین ہے۔
امریکہ کے تازہ ترین الزامات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب یہ ملک غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کر نے کی کوشش کر رہا ہے اور یہ چیز ایشیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کو کم کر سکتی ہے۔
ان الزامات نے بھارت میں ایک سیاسی طوفان بھی برپا کر دیا ہے اور حزب اختلاف کی جماعتوں نے ایک ایسے بااثر ارب پتی بزنس ٹائیکون کے خلاف الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جس کی 135 ارب ڈالر مالیت کی کاروباری سلطنت – بندرگاہوں، ہوائی اڈوں اور توانائی کے شعبوں تک پھیلی ہوئی تھی اور جس کا بھارتی معیشت پر بہت بڑا اثر ہے۔ تاہم الزامات کے نتیجے میں انہیں بھاری خسارے کا سامنا ہو رہا ہے۔
فرد جرم میں کیا ہے؟
نیویارک میں گزشتہ ہفتے دائر کی گئی فرد جرم میں اڈانی گروپ کے بانی گوتم اڈانی پر سرمایہ کاروں کو دھوکہ دینے کا الزام لگایا گیا تھا۔
بھارت کے اڈانی گروپ کے سربراہ گوتم اڈانی پر امریکہ میں ایک مبینہ اسکیم کے تحت 250 ملین ڈالر سے زیادہ کی رشوت دینے اور اسکیم کو امریکی سرمایہ کاروں سے چھپانے پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق حکام نے اڈانی کے علاوہ ’اڈانی گرین انرجی‘ کے دو دیگر ایگزیکٹوز، ساگر اڈانی اور ونیت جین پر بھی فرد جرم عائد کی ہے۔
امریکی ریاست نیویارک کے شہر بروکلین میں امریکی اٹارنی کے دفترنے بتایا تھا کہ اڈانی نے قابل تجدید توانائی کی بھارتی کمپنی کے دو دیگر ایگزیکٹوز کے ساتھ 2020 اور 2024 کے درمیان شمسی توانائی کی فراہمی کے معاہدوں کو حاصل کرنے کے لیے بھارتی سرکاری اہلکاروں کو 250 ملین ڈالر سے زیادہ کی رشوت دینے پر اتفاق کیا۔ جس سے 2 ارب ڈالر کا منافع متوقع تھا۔
خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق نیو یارک کی ڈپٹی اسسٹنٹ اٹارنی جنرل لزا ملر نے بتایا کہ فرد جرم میں الزام لگایا گیا ہے کہ ملزمان نے امریکی سرمایہ کاروں کی قیمت پر بدعنوانی اور دھوکہ دہی کےذریعے ریاست کے توانائی کی فراہمی کے انتہائی بڑے کانٹریکٹ اور فنانس حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔
متنازعہ کمپنی، ’اڈانی انرجی گرین‘، مغربی ریاست گجرات میں شمسی توانائی کا ایک بڑا پلانٹ بنا رہی ہے اور بقول اس کے، لاکھوں گھروں کو روشن کرنے کے لیے کافی توانائی پیدا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اڈانی گروپ نے امریکی حکام کی طرف سے گوتم اڈانی اور دیگر اعلیٰ حکام کے خلاف لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔
یہ الزامات اس وقت سامنے آئے جب گروپ نے اسٹاک مارکیٹ میں ہیرا پھیری اور دھوکہ دہی میں ملوث ہونے کے الزامات کو برداشت کیا۔ یہ الزامات گزشتہ سال ایک امریکی سرمایہ کاری فرم ہندنبرگ ریسرچ نے لگائے تھے۔ الزامات کی تحقیقات کرنے والے بھارتی ریگولیٹرز نے کہا کہ کوئی غلط کام سامنے نہیں آیا۔
امریکہ میں نئی فرد جرم ایک بہت بڑا چیلنج ہے: تجزیہ کار
واشنگٹن میں ولسن سینٹر کے ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین کا کہنا ہے کہ الزامات کا کسی فرم یا میڈیا آؤٹ لیٹس سے سامنے آنا ایک علیہدہ چیز ہے۔لیکن بقول ان کے” یہ امریکی حکومت کی جانب سے ایک طویل اور تفصیلی فرد جرم کے سامنے آنے کا معاملہ ہے۔ یہ اپنی شدت کے لحاظ سے ایک مکمل طور پر دوسرا معاملہ ہے۔”
62 سالہ گوتم اڈانی کا تعلق ایک متوسط طبقے کے گھرانے سے ہے جنہوں نے کالج کی تعلیم مکمل نہیں کی لیکن انہوں نے اپنے گروپ کی قسمت خاص طور پر اس وقت سے بدل دی جب انہوں نے 1990 کی دہائی میں اپنے کام کو انفراسٹرکچر کے شعبے میں پھیلانا شروع کیا تھا۔ انہوں نے بھارت میں بجلی کے کارخانے، ہوائی اڈے، سڑکیں اور قابل تجدید توانائی کے منصوبے تشکیل دیے ہیں کیونکہ ملک اپنی بڑھتی ہوئی معیشت کے پیش نظر بنیادی ڈھانچے کی کمی کو پورا کرنے پر زور دے رہا ہے۔
اڈانی کی بھارت میں بڑی موجودگی کے علاوہ، انکی کمپنیاں آسٹریلیا، انڈونیشیا اور اسرائیل سمیت دیگر ممالک میں بھی ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ امریکی صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد، X پر ایک پوسٹ میں، اڈانی نے ٹرمپ کو مبارکباد دی اور امریکہ میں توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبوں کا اعلان کیا۔
امریکی فرد جرم پہلے ہی بیرون ملک اپنے توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے کاروبار کو بڑھانے کے لیے اڈانی کارپوریشن کی کوششوں کو متاثر کر رہی ہے۔ فرد جرم سامنے آنے کے ایک دن بعد، کینیا نے اعلان کیا کہ وہ اڈانی گروپ کے ساتھ تقریباً 2.5 ارب ڈالر کے ہوائی اڈے کی توسیع اورتوانئی کے سودے ختم کر رہا ہے۔
فرد جرم نے سری لنکا میں ان کے منصوبوں کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے، جہاں حکومت بھارتی کارپوریشن کو دیئے گئے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کا جائزہ لے گی۔ اڈانی کے پاس کولمبو میں ایک گہری بندرگاہ ٹرمینل تیار کرنے کا معاہدہ ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ تنازعہ اڈانی گروپ کی ساکھ کو متاثر کرے گا۔
“یقینی طور پر الزامات اڈانی گروپ کے لیے عدم اعتماد کو جنم دیں گے۔” کارپوریٹ ایڈوائزری فرم ’InGovern Analysis Companies‘ کے بانی شری رام سبرامنیم کے مطابق، ان کے لیے قرضوں کی لاگت میں بھی اضافہ ہوگا، اس لیے انھیں مزید کام کرنے کی ضرورت ہوگی۔ “لیکن طویل المعیاد طور پر اس کا استحکام متاثر نہیں ہو گا کیونکہ ان کا پراجیکٹس پر عمل درآمد میں اچھا ٹریک ریکارڈ ہے۔”
بہر حال امریکی الزامات بھارت میں کاروباری طریقوں اور اصولوں کے بارے میں سوالات اٹھائیں گے جن سے چین سے باہر کے ممالک میں فیکٹریاں اور تنصیباتت قائم کرنے کے خواہاں کاروباروں کو راغب کرنے کی بھارتی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
وائس آف امریکہ کی رپورٹ۔