کولمبیا یونیورسٹی نے فلسطینیوں کے حامی مظاہرین کو معطل کرنا شروع کر دیا Leave a comment

  • کولمبیا یونیورسٹی انتظامیہ اور طلبہ رہنماؤں کے درمیان ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔
  • طلبہ کو خیموں کو ہٹانے پر آمادہ کرنے میں کامیابی نہیں مل سکی، صدر کولمبیا یونیورسٹی
  • احتجاجی کیمپ فائنل امتحانات کی تیاری میں خلل ڈال رہے ہیں، ترجمان کولمبیا یونیورسٹی
  • جب تک تین مطالبات پورے نہیں ہوتے، اس وقت تک کیمپس میں ڈیرے برقرار رکھیں گے، طلبہ
  • خوفزدہ کرنے والے ہتھکنڈے کچھ بھی نہیں، کولمبیا اسٹوڈنٹ اپارتھائیڈ ڈائیوسٹ

کولمبیا یونیورسٹی نے فلسطینییوں کے حق میں احتجاج کرنے والے طلبہ کو معطل کرنا شروع کر دیا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے یہ قدم ایسے وقت اٹھایا ہے جب احتجاجی طالب علموں نے نیو یارک سٹی کیمپس میں خیمے ہٹانے سے انکار کر دیا تھا۔

کولمبیا یونیورسٹی کی انتظامیہ نے پیر کی صبح انتباہ کیا تھا کہ جو طلبہ دوپہر دو بجے تک کیمپ خالی نہیں کرتے اور ادارے کی پالیسیوں کی پابندی کرنے کا تحریری وعدہ نہیں کرتے انہیں معطلی کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ سمسٹر مکمل کرنے کے لیے نااہل ہوں گے۔

احتجاج کو ختم کرنے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ اور طلبہ رہنماؤں کے درمیان ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔

یونیورسٹی کی صدر نعمت منوشی شفیق نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ کی مخالفت کے اظہار کے لیے لگائے گئے درجنوں خیموں کو ہٹانے پر آمادہ کرنے میں کامیابی نہیں مل سکی۔

یونیورسٹی کے ترجمان بین چانگ کے مطابق احتجاجی کیمپوں نے بہت سے یہودی طلبہ اور اساتذہ کے لیے ایک ‘ناپسندیدہ ماحول اور شور والا خلفشار پیدا کیا ہے جو پڑھانے، سیکھنے اور فائنل امتحانات کی تیاری میں خلل ڈال رہے ہیں۔

کولمبیا میں تازہ ترین کریک ڈاؤن اس وقت سامنے آیا جب آسٹن شہر میں قائم یونیورسٹی آف ٹیکساس میں پولیس نے فلسطینیوں کی حامیوں کی ریلی میں شرکا پر کالی مرچ کا اسپرے کیا اور درجنوں طلبہ کو گرفتار کیا۔

طلبہ کے مطالبات کیا ہیں؟

طلبہ مظاہرین نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جب تک کولمبیا یونیورسٹی تین مطالبات پورے نہیں کرتی وہ یونیورسٹی کے کیمپس میں اپنے ڈیرےکو برقرار رکھیں گے۔

طلبہ کے مطالبات میں یونیورسٹی کی اسرائیل سے مالی معاملات سے علیحدگی، یونیورسٹی کے مالی معاملات میں شفافیت اور احتجاج کرنے والے طلبہ اور اساتذہ کے لیے عام معافی شامل ہیں۔

یونیورسٹی کی صدر نعمت شفیق نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جامعہ کولمبیا اسرائیل میں مالیات سے دست بردار نہیں ہوگی۔ البتہ انہوں نے پیش کش کی کہ یونیورسٹی فلسطینی علاقے غزہ میں صحت اور تعلیم میں سرمایہ کاری کرے گی اور یونیورسٹی کی براہِ راست سرمایہ کاری کو مزید شفاف بنایا جائے گا۔

کولمبیا اسٹوڈنٹ اپارتھائیڈ ڈائیوسٹ کے نام سے بنائے گئے اتحاد نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 34 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کی ہلاکتوں کے مقابلے میں (انہیں) خوفزدہ کرنے والے یہ ہتھکنڈے کچھ بھی نہیں۔

اتحاد کے ارکان میں سے بہت سوں نے روایتی فلسطینی کیفیہ اسکارف پہن رکھے تھے۔ انہوں نے کیمپ کے بیرونی حصے کے گرد مارچ کرتے ہوئے نعرے لگائے: “انکشاف کرو! (مالیاتی) علیحدگی کرو! ہم نہیں رکیں گے، ہم آرام نہیں کریں گے۔”

دو ہفتے قبل یونیورسٹی سے طلبہ کے احتجاجی کیمپ کو ختم کرنے کے لیے نیویارک سٹی پولیس کو طلب کرنے پر یونیورسٹی کی صدر نعمت شفیق کو کئی طلبہ، اساتذہ اور بیرونی مبصرین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ سے لی گئی ہیں۔



Supply hyperlink

Leave a Reply