|
ویب ڈیسک —امریکہ کے محکمۂ تعلیم نے اعلان کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت ملک کی پانچ جامعات میں یہود مخالفت کے حوالے سے نئی تحقیقات شروع کر رہی ہے۔ ان جامعات میں نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف کیلی فورنیا برکلے بھی شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابی وعدوں میں شامل تھا کہ وہ تعلیمی اداروں میں یہود مخالفت کے خلاف سخت اقدامات کریں گے اور بائیڈن انتظامیہ کے مقابلے میں زیادہ سخت سزائیں دیں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ہی ایک حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت تعلیمی اداروں میں یہود مخالف تعصب سے نمٹنے کے لیے جارحانہ اقدامات کا کہا گیا تھا۔ ان اقدامات میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں میں شرکت کرنے والے غیر ملکی طلبہ کی ملک بدری کا اقدام بھی شامل ہے۔
محکمۂ تعلیم کے مطابق نیویارک کی کولمبیا یونیوسٹی اور برکلے میں قائم یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی آف منی سوٹا، نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی اور پورٹ لینڈ یونیورسٹی میں بھی یہود مخالفت کی تحقیقات کا آغاز ہو چکا ہے۔
’اے پی‘ کے مطابق ان جامعات کی جانب سے تاحال کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔
محکمۂ تعلیم کا یہ اقدام ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب محکمۂ انصاف نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ تعلیمی اداروں میں یہود مخالفت کے خاتمے کے لیے نئی ٹاسک فورس بنا رہی ہے۔
سات اکتوبر 2023 کو فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کیے تھے جس کے بعد غزہ میں جنگ شروع ہونے پر ان تعلیمی اداروں میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہریوں کی لہر آئی تھی۔
محکمۂ تعلیم کے قائم مقام اسسٹنٹ سیکریٹری برائے شہری حقوق گریگ ٹرینر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ محکمۂ تعلیم نے آج یونیورسٹیوں، کالجوں اور بارہویں جماعت تک کے تعلیمی اداروں کو نوٹسز جاری کیے ہیں۔
ان کے بقول موجودہ حکومت تعلیمی اداروں میں یہودی طلبہ کی مسلسل ادارہ جاتی تفریق کو برداشت نہیں کرے گی۔
محکمۂ تعلیم کی جانب سے شروع کی گئی تحقیقات کے حوالے سے مزید کسی قسم کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ تعلیمی ادارے کے خلاف کارروائی کے لیے اِس کا انتخاب کس طرح کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس امریکہ کے ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی نے ری پبلکن ارکان کے مطالبے پر تعلیمی اداروں میں یہود مخالفت کے الزامات پر سماعتیں کی تھیں جن میں نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی اور نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے صدور کو طلب کیا گیا تھا۔
ان سماعتوں کے بعد کئی تعلیمی اداروں کے صدور مستعفی بھی ہوئے تھے جن میں کولمبیا یونیورسٹی کی مصری نژاد صدر نعمت مینوش شفیق بھی شامل تھیں۔
ایوان نمائندگان میں ری پبلکن پارٹی کے ارکان نے گزشتہ برس اکتوبر میں ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کولمبیا یونیورسٹی کی انتظامیہ پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے کرنے والے ان طلبہ کے خلاف تادیبی کارروائی میں ناکام رہی جنہوں نے احتجاج میں یونیورسٹی کی ایک عمارت پر قبضہ کر لیا تھا۔
رپورٹ میں نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے احتجاج کرنے والے طلبہ سے مذاکرات کو ’عمدہ انداز میں سر تسلیم خم‘ کرنا قرار دیا۔
ایوانِ نمائندگان کے ارکان نے محکمۂ تعلیم کی جانب سے نئی تحقیقات کے آغاز کی پذیرائی کی ہے۔
ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن رکن اور ’ایجوکیشن اینڈ ورک فورس کمیٹی‘ کے سربراہ ٹِم والبرگ نے کہا ہے کہ انہیں خوشی ہے کہ اب ایک ایسی حکومت موجود ہے جو یہودی طلبہ کے تحفظ کے اقدامات کر رہی ہے۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے میں بھی کہا گیا ہے کہ محکمۂ تعلیم سات اکتوبر 2023 کے بعد یہود مخالفت کے حوالے سے دائر ہونے والی ان تمام شکایات کا بھی جائزہ لے جو اب تک تعطل کا شکار ہیں اور جن کو بائیڈن حکومت میں حل کر دیا گیا تھا۔
اس حکم نامے میں محکمۂ انصاف کی بھی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ شہری حقوق کے قوانین کے نفاذ کے لیے اقدامات کرے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔