|
ویب ڈیسک _ امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ امریکی حکومت نے عافیہ صدیقی کی رحم کی اپیل مسترد کر دی ہے۔
اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق ہائی کورٹ کے جج جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے جمعے کو عافیہ صدیقی کی امریکی جیل سے رہائی اور وطن واپسی کی درخواست پر سماعت کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور ان کے امریکی وکیل کلائیو اسمتھ بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوئے۔
دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ امریکی حکومت نے تحریری طور پر آگاہ کیا ہے کہ سابق صدر جو بائیڈن نے عافیہ صدیقی کی رحم کی اپیل مسترد کردی۔
امریکہ کے سابق صدر جو بائیڈن 20 جنوری کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہوئے ہیں۔ مدتِ صدارت مکمل ہونے سے قبل انہوں نے متعدد افراد کے لیے صدارتی معافی کا اعلان کیا تھا۔
امریکہ کی ریاست ٹیکساس کی ایک وفاقی جیل میں 86 سال قید کی سزا کاٹنے والی ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے بھی سابق صدر جو بائیڈن سے رحم کی اپیل کی تھی۔
عافیہ صدیقی کو 2010 میں نیویارک کی وفاقی عدالت نے امریکی شہریوں کو قتل کرنے کی کوشش سمیت سات الزامات میں سزا سنائی تھی۔
عافیہ پر الزام تھا کہ انہوں نے 2008 میں افغانستان کے صوبہ غزنی میں افغان پولیس کے ایک کمپاؤنڈ میں ایک امریکی فوجی افسر کی رائفل اٹھا لی اور امریکی فوجیوں اور ایف بی آئی اہلکاروں پر فائرنگ کی جو اس وقت عافیہ کے ‘القاعدہ’ کے ساتھ مبینہ روابط کے بارے میں تفتیش کر رہے تھے۔
امریکی حکام نے کہا تھا کہ انہیں ان کے قبضے سے ایسی دستاویزات بھی ملی تھیں جن میں ڈرٹی بم بنانے کے بارے میں بات کی گئی تھی اور اس میں امریکہ کے مختلف مقامات کی فہرست دی گئی تھی جنہیں نشانہ بنایا جا سکتا تھا۔ عافیہ صدیقی نے اپنے خلاف لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کیا تھا۔
عافیہ صدیقی کو وطن واپس لانے کی فوزیہ صدیقی کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر جمعے کو سماعت کے دوران جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے کہ امریکہ ہمیں ہماری اوقات دکھا رہا ہے۔ سابق امریکی صدر نے اپنے بیٹے کی سزا تو معاف کر دی لیکن ہمارے قیدی کو رہا نہیں کیا۔
سماعت کے دوران وزیرِ اعظم اور وزیرِخارجہ کے بیرونِ ممالک دوروں کی تفصیلات پر مشتمل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جب کہ وزارتِ خارجہ نے عدالتی سوالات کے جوابات پر مشتمل رپورٹ بھی جمع کروائی۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کر دی ہے۔