|
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی یورپ کے لیے پروازوں پر عائد پابندی ختم ہو گئی جس کے بعد ایئر لائن کے یورپی ملکوں کے لیے روٹ بحال ہو گئے ہیں۔
پی آئی اے کے ترجمان نے کہا ہے کہ یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے ایئر لائن کی انتظامیہ اور وزارتِ ہوا بازی کو پابندی ختم کرنے کے فیصلے سے باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پابندی کے خاتمے کے بعد اب پاکستانی شہری یورپی سیکٹرز پر دوبارہ اپنی قومی ایئر لائن پر براہِ راست سفر کر سکیں گے۔
ان کے بقول پی آئی اے انتظامیہ نے گزشتہ چار سال کی ان تھک محنت کے بعد یہ اہم سنگ میل عبور کیا ہے۔ قومی ایئر لائن ایاسا اور اس کے قوانین اور ضابطوں پر مکمل طور پر عمل کرتی رہے گی۔
اس سے قبل سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری اپنے بیان میں خواجہ آصف نے بھی بتایا تھا کہ یورپی کمیشن اور یورپین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کی یورپ کے لیے پروازوں پر عائد پابندی اٹھا لی ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے ساتھ ایک اور پاکستانی ایئر لائن ’ایئر بلو‘ کو بھی ’تھرڈ کنٹری آپریٹر اتھورائیزیشن (ٹی سی او)‘ مل گئی ہے۔ یہ اجازت نامہ یورپین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی اس ایئرلائن کو جاری کرتی ہے جو بین الاقوامی سیفٹی اسٹینڈرڈز پر پورا اترتی ہے۔
وزیرِ دفاع کے بقول یہ سب وزارتِ ہوابازی کی کاوشوں سے ممکن ہوا ہے جس نے سول ایوی ایشن کے شعبے کو مضبوط کیا اور سیفٹی اسٹینڈرڈز پر عمل درآمد یقینی بنایا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے پاکستان سول ایوی ایشن کو مضبوط بنانے کے لیے کئی اہم اقدامات کیے۔ ریگولیٹر اور سروس پرووائیڈرز کو علیحدہ کیا اور پروفیشنل لیڈرشپ کا تقرر کیا۔
مقامی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پابندی ہٹنے کے بعد پی آئی اے کے یورپ کے لیے فضائی آپریشن جلد بحال ہو جائیں گے اور اس سے قومی ایئرلائن کی نج کاری میں بھی آسانی ہوگی۔
اُن کا کہنا تھا کہ بہت جلد برطانیہ اور دیگر ممالک کے لیے بھی فلائٹ آپریشن بحال ہو جائیں گے۔
واضح رہے کہ یورپین یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کی یورپ کے لیے پروازوں پر 2020 میں پابندی عائد کی تھی جب کراچی میں طیارہ حادثے کے بعد اس وقت کے وزیرِ ہوابازی غلام سرور خان نے بیان دیا تھا کہ ایئرلائن کے 30 سے 40 فی صد پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں۔
پابندی لگنے سے قبل پی آئی اے کی یورپ میں پیرس، میلان، بارسلونا، اوسلو اور کوپن ہیگن کے لیے پروازیں چلتی تھیں۔