|
چین اور بھارت نے طویل عرصے سے جاری اپنے تنازع کو کم کرنے کی جانب ایک مزید قدم اٹھایا ہے اور پانچ سال میں پہلی بار ان کے سینئیر عہدے داروں نے بدھ کے روز باضابطہ مذاکرات کئے ہیں اور باہمی طور پر قابل قبول حل تلاش کرنے کا عہد کیا۔
بیجنگ میں چینی وزیر خارجہ وانگ یی اور بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کی ملاقات ، دونوں ملکوں کی سرحد کے ایک متنازع حصے پر فوجی کشیدگی کم کرنے کے لئے ایک اہم معاہدہ طے پانے کے دو ماہ بعد ہوئی ہے ۔
چینی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا، دونوں جانب کے عہدے داروں نے اس تنازع کے حل کے لئے کسی پیکیج کی کوشش کےلیے اپنی وابستگی کی ا ز سر نو تصدیق کی ۔
انہوں نے مغربی ہمالائی سرحدی علاقے میں امن برقرار رکھنے کے لیے سرحد کے معمول کے کنٹرول او ر انتظام کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
جوہری طور پر مسلح دونوں پڑوسیوں کے درمیان 2020 میں اس کے بعد سے تعلقات شدید طور پر کشیدہ ہیں ، جب گلوان وادی میں دست بدست لڑائی میں بھارت کے کم از کم 20 اور چین کے چار فوجی ہلاک ہوگئے۔
یہ لڑائی ، 1962 میں بھارت اور چین کے درمیان ایک مختصر جنگ کے بعد سے مہلک ترین تھی۔
بھارت کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ، دونوں فریقوں نے پر امن حالات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔
بیان میں کہا گیا کہ، ’’ انہوں نے ، 2020 کے واقعات سے سبق حاصل کرتے ہوئے سرحد پر امن اور ہم آہنگی بر قرار رکھنے اور موثر سرحدی انتظام کو مضبوط بنانے سے متعلق متعدد اقدامات پر گفتگو کی۔ ‘‘
بدھ کے مذاکرات 2019 کےآخر سے دونوں ملکوں کے خصوصی نمائندوں کےدرمیان سرحدی مسائل پر پہلے باضابطہ مذاکرات تھے۔
وانگ نے اس سے قبل سیکیورٹی کے امور پر برکس اجلاس کے موقع پر ستمبر میں سینٹ پیٹرز برگ ، روس ،میں دوول سے ملاقات کی تھی۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹر ز سے لیا گیا ہے۔