سپریم کورٹ نے پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما چوہدری پرویز الہیٰ سمیت تین رہنماؤں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی ہے جب کہ کئی رہنماؤں کی درخواستوں پر جمعے کو سماعت ہونا باقی ہے۔
اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق سپریم کورٹ کے جج منصور علی شاہ اور جسٹس منیر اختر کی سربراہی میں دو الگ الگ بینچ پی ٹی آئی کے اُن رہنماؤں کی درخواستوں پر سماعت کر رہے ہیں جنہیں الیکشن لڑنے سے روک دیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما پرویز الہیٰ نے قومی اسمبلی کی دو نشستوں پر الیکشن لڑنے سے متعلق اپنی دو درخواستیں واپس لے لیں جب کہ عدالت نے پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 32 گجرات سے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو کہا کہ الیکشن کو اتنا مشکل نہ بنائیں، ریٹرننگ افسر کا کام رکاوٹیں ڈالنا نہیں ہوتا۔ یہ عجیب بات ہے کہ صرف ایک ہی جماعت کے ساتھ ایسا ہو رہا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ انتخابات کون لڑے گا اور کون نہیں۔ یہ فیصلہ اور احتساب عوام نے کرنا ہے الیکشن کمیشن نے نہیں۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کو حکم دیا کہ پرویز الہٰی کا نام بیلٹ پیپرز میں شامل کر کے انتخابی نشان الاٹ کیا جائے۔
جسٹس منصور علی شاہ کے بینچ نے جمعے کی صبح پنجاب سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 93 خوشاب سے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے والے تحریکِ انصاف کے رہنما عمر اسلم کی درخواست پر سماعت کی۔
عمر اسلم کے کاغذاتِ نامزدگی نو مئی واقعات کے مقدمات میں مفرور ہونے کی بنیاد پر مسترد کر دیے گئے تھے۔
تاہم سپریم کورٹ نے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن لڑنا امیدوار کا حق ہے اور مفرور ہونے کی بنیاد پر کسی کو انتخابات لڑنے سے نہیں روکا جا سکتا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ بتا دیں کہاں لکھا ہے کہ مفرور شخص الیکشن نہیں لڑ سکتا؟
بینچ میں شامل جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ الیکشن کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔
واضح رہے کہ آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں تحریکِ انصاف کے امیدوار اپنے انتخابی نشان بلے کے بجائے آزاد حیثیت میں مختلف نشانات پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔
قومی و صوبائی اسمبلی کی متعدد نشستوں پر ریٹرننگ افسران نے پی ٹی آئی کے ان آزاد امیدوار کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کر دیے تھے جو نو مئی واقعات کے مفرور ہیں۔
نو مئی 2023 کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری پر ملک بھر میں ہونے والے احتجاج کے دوران ہجوم میں شامل بعض افراد نے کئی سرکاری و فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچایا تھا۔ بعدازاں نو مئی کے واقعات پر پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔
طاہر صادق کو بھی الیکشن لڑنے کی اجازت
سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 49 اٹک سے انتخابات میں حصہ لینے والے پی ٹی آئی رہنما طاہر صادق کو بھی الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے طاہر صادق کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے تھے جسے پی ٹی آئی رہنما نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے طاہر صادق کو الیکشن لڑنے کی اجازت۔
صنم جاوید کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہونے کا معاملہ زیرِ سماعت
لاہور سے آزاد حیثیت میں کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے والی پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہونے کا معاملہ بھی سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔
جمعے کو جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے صنم جاوید کی درخواست پر سماعت کی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل کی تیاری نہ ہونے کی وجہ سے سماعت میں کچھ دیر وقفہ کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ صنم جاوید کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 119 لاہور، این اے 120 لاہور اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 150 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے تھے۔