پاکستان کا جنوبی وزیرستان  میں  30 عسکریت پسندوں کو ہلاک  کرنے کا دعویٰ

پاکستان کا جنوبی وزیرستان  میں  30 عسکریت پسندوں کو ہلاک  کرنے کا دعویٰ Leave a comment

  • سیکیورٹی فورسز نے افغانستان کے ساتھ واقع ایک شورش زدہ علاقے میں جھڑپوں کے دوران کم از کم 30 اسلام پسند شر پسند وں کو ہلاک کر دیا ہے۔ پاکستانی فوج
  • جنوبی وزیرستان ڈسٹرکٹ میں منگل کی رات یہ کارروائی انٹیلی جینس کی معلومات کی بنیاد پر کی گئی۔
  • ہلاک ہونے والے افراد کو ’’خوارج ‘‘ قرار دیا گیا۔
  • جو کالعدم تحریک طالبان پاکستان یا عسکریت پسند گروپ ٹی ٹی پی کے ارکان کے لیے استعمال کی جانے والی ایک مقامی اصطلاح ہے۔
  • ٹی ٹی پی نے ان جھڑپوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، اور تشدد سے متاثرہ ضلع میں آزاد ذرائع سے حکومتی دعوؤں کی تصدیق کرنا ممکن نہیں ہے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ سیکیورٹی فورسز نے افغانستان سے ملحق ایک ضلع میں کارروائی کے دوران” کم از کم 30 شر پسند وں” کو ہلاک کر دیا ہے۔”

منگل کے روز جاری فوجی بیان میں کہا گیا کہ یہ ہلاکتیں جنوبی وزیرستان کے علاقے سروراکا میں عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے پر رات بھر کے دوران کی جانے والی ایک کارروائی میں ہوئیں۔ یہ آپریشن انٹیلیجینس کی اطلاعات کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔

ہلاک ہونے والے افراد کو ’’خوارج ‘‘ قرار دیا گیا ، جو حکومت کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان یا عسکریت پسند گروپ ٹی ٹی پی کے ارکان کے لیے استعمال کی جانے والی ایک مقامی اصطلاح ہے ۔

ٹی ٹی پی نے ان جھڑپوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، اور تشدد سے متاثرہ ضلع میں آزاد ذرائع سے حکومتی دعوؤں کی تصدیق کرنا ممکن نہیں ہے۔

وزیرستان کے علاقے اور افغان سرحد کے ساتھ واقع قریبی اضلاع میں پاکستانی فوجیوں، پولیس افسروں اور مختلف سرکاری اداروں کو تقریباً روزانہ عسکریت پسندوں کی جانب سے ہدف بنا کرکیے گئے حملوں کا سامنا ہوتا ہے ، جن میں سے بیشتر کی ذمہ داری ٹی ٹی پی قبول کرتی ہے۔

تشدد کے ان واقعات میں 2025 کے صرف پہلے دو ماہ میں درجنوں پاکستانی سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔ فوجی حکام کا دعویٰ ہے کہ جوابی کارروائیوں میں حالیہ دنوں میں اہم عسکریت پسند کمانڈروں سمیت ٹی ٹی پی کے متعدد کارندوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔

اسلام آباد کا الزام ہے کہ ٹی ٹی پی، جسے اقوام متحدہ کی جانب سے عالمی دہشت گرد تنظیم کے طور پر درج کیا گیا ہے، سرحد پار سے دہشت گرد حملوں کے لیے افغانستان میں محفوظ ٹھکانوں اور تربیتی کیمپوں کا استعمال کرتی ہے۔

کابل میں طالبان حکومت جسے کسی بھی ملک نے تسلیم نہیں کیا ہے ، پاکستان کے الزامات کو مسترد کرتی ہے۔

گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم کی جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ میں پاکستان کے خدشات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی نے ملک کے اندر اور افغان سرزمین سے اپنے حملوں میں “نمایاں اضافہ” کر دیا ہے ۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کابل “ٹی ٹی پی کو لاجسٹک اور کارروائیوں کے لیے جگہ اور مالی مدد فراہم کرتا رہا ہے۔” رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ عسکریت پسند گروپ نے افغانستان کے صوبوں کنڑ، ننگرہار، خوست اور پکتیکا میں نئے تربیتی مراکز قائم کیے ہیں، جبکہ ٹی ٹی پی کے عملے کی بھرتیوں میں اضافہ کیا ہے جن میں افغان طالبان بھی شامل ہیں۔

طالبان حکومت نے اقوام متحدہ کے نتائج کو “غلط” اور حقیقت کے برعکس قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔



Supply hyperlink

Leave a Reply