|
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایک ایکزیکٹیو آرڈر پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں پر ، لڑکیوں اور خواتین کے اسپورٹس میں شرکت پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
یہ حکم ، جس کا عنوان ہے “مردوں کو خواتین کے اسپورٹس سے دور رکھا جائے،” وفاقی اداروں کو یہ وسیع اختیار فراہم کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے فنڈز لینے والے ادارو ں کے لیے یہ یقینی بنائیں کہ وہ تعلیمی اداروں میں صنفی امتیاز کو روکنے سے متعلق ٹائٹل نائن‘ نامی امریکی قانون کی پابندی ٹرمپ انتظامیہ کے نظرئے کے مطابق کریں، جس کے تحت امریکہ میں صرف دو ہی اصناف کو قبول کیا جائے گا۔ یعنی کوئی شخص یا تو مرد ہے یا عورت ، کسی تیسری صنف کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
صدر نے وائٹ ہاؤس کے ایسٹ روم میں قانون سازوں اور اس پابندی کی حامی خواتین ایتھلیٹس پر مشتمل ایک تقریب میں مردوں کو خواتین کی کھیلوں سے دور رکھا جائےنامی ایکزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے ۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ،’’ اس ایکزیکٹیو آرڈر سے خواتین کی اسپورٹس پر جنگ ختم ہو گئی ہے ۔‘‘
ٹرانس جینڈر کی اصطلاح
ٹرانس جینڈر کی اصطلاح کا مطلب یہ ہے کہ کسی شخص کی وہ جنس جو اس کی پیدائش کے وقت درج کروائی گئی جنس سے مختلف ہو، مثال کے طور پر پیدائش کے وقت کسی کا اندراج بطور عورت کیا گیا ہو، تاہم بعد میں اسے مرد قرار دیا جائے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھانے کے بعد کی گئی تقریر میں اعلان کیا تھا کہ اب سے امریکی حکومت صرف دو ہی صنفوں ’مرد اور عورت‘ کو قبول کرے گی، کوئی تیسری صنف قبول نہیں ہوگی۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولائن لیوٹ نے کہا کہ ، یہ حکم نامہ’’ ٹائٹل نائن‘‘ نامی قانون کے وعدے کو بر قرار رکھتا ہے اور یہ فوری طور پر نافذ العمل ہو گا،جس میں ان اسکولوں اور کھیلوں کی ایسو سی ایشنز کے خلاف کارروائیاں شامل ہیں جو خواتین اسپورٹس میں ٹرانس جینڈرز کو شامل کرتے ہیں اور خواتین کے لاکر رومز میں ٹرانس جینڈرز کو لاکر دیتے ہیں ۔
ٹرانس جینڈر حقوق کے علمبرداروں کا رد عمل
اس حکم نامے کی ٹرانس جینڈر حقوق کے علمبرداروں نے مذمت کی ہے جن میں نیشنل ویمنز لا ء سینٹر اور ایل جی بی ٹی کیو ، کا علمبردار ادارہ GLAAD شامل ہے۔
نیشنل ویمنز لاء سنٹر کی صدر اور سی ای او فاطمہ گوس گریوس نے کہا ، ٹرانس اسٹوڈنٹس سے کھیلوں ، اسکولوں یا ا س ملک کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے اور وہ سیکھنے ، کھیلنے اور محفوظ ماحول میں پروان چڑھنے کے انہی مواقع کے حقدار ہیں جیسا کہ ان کے ہم عصروں کو ملتے ہیں۔
حکم کی خلاف ورزی کی سزا
یہ حکم نامہ کچھ چیزوں کی وضاحت کرتا ہے ، مثال کے طور پر ، یہ محکمہ تعلیم کو اختیار دیتا ہے کہ وہ ان اسکولوں کوسزا دیں جو اسکولوں میں ٹرانس جینڈر ایتھلیٹس کو پیدائشی طور پر اندراج کرائی گئی اپنی جنس سے مختلف جنس کے طور پر اسپورٹس میں مقابلے کی اجازت دیتے ہیں ۔ جو اسکول بھی ایسی کسی خلاف ورزی کرتا ہوا پایا گیا وہ ممکنہ طورپر وفاقی فنڈز کے لیے نا اہل ہو سکتا ہے ۔
ٹرمپ نے لاس اینجلس میں 2028 کے گرمائی اولمپکس سے قبل انٹر نیشنل اولمپک کمیٹی کو ایک وارننگ جاری کی ہے ۔ صدر نے کہا ہے کہ انہوں نے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو یہ اختیا ر دے دیا ہے کہ وہ کمیٹی پر یہ واضح کر دیں کہ “امریکہ ٹرانس جینڈر خبط کو قطعی طور پر مسترد کرتا ہے ۔”
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ہوم لینڈ سکیورٹی کی وزیر کرسٹی نوئم ویزے کی کوئی یا تمام ایسی درخواستوں کو مسترد کر دیں جو خود کو خواتین ایتھلیٹس کے طور پر شناخت کرانے والے مردوں نے امریکہ میں جعلسازی سے داخل ہونے اور گیمزمیں شامل ہونے کے لیے دی ہیں ۔
اولمپکس 2028 کے منتظمین نے تبصرے کی درخواستوں کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا ۔
عدالتوں سے رجوع
انتظامیہ کے کچھ اقدامات کے خلاف عدالتوں سے رجوع شروع ہو گیا ہے ۔ ٹرانس جینڈر کمیونٹی نے متعدد پالیسیوں کے خلاف مقدمات دائر کر دئے ہیں اور مزید کے دائر ہونے کا امکان ہے ۔ ان مقدمات سے نمٹنے والے وکلا ء نے زور دے کر کہا کہ کہ کچھ واقعات میں ٹرمپ کے احکامات کانگریس کے منظور کردہ قوانین اور آئین میں تحفظات کی خلاف ورزی کرتے ہیں – اور یہ کہ وہ صدر کے اختیار سے تجاوز کرتے ہیں۔
امریکہ کے لگ بھگ 1100ا سکولوں اور کینیڈا کے ایک اسکول میں اسٹوڈنٹ ایتھلیٹس کو ریگولیٹ کرنے والے ادارے “نیشل کالجئیٹ ایتھلیٹک ایسو سی ایشن” یا این سی اے اے ،کے صدر چارلی بیکر نے کہا ہے کہ اس کا بورڈ آف گورنرز اس حکم کا جائزہ لے رہا ہے اور وہ آئندہ دنوں میں انتظامیہ کی جانب سے مزید رہنمائی کے بعد ادارے کی پالیسی کو حکم کے مطابق ڈھالنے کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔