|
نئی دہلی — بھارت کی حزبِ اختلاف نے نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے حادثے پر ریلوے وزیر اشونی ویشنو سے معافی مانگنے اور استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
کانگریس، بائیں بازو، ترنمول کانگریس، راشٹریہ جنتا دل، شیو سینا (اودھو ٹھاکرے گروپ) اور عام آدمی پارٹی نے ان پر ناکامی کے علاوہ ہلاک شدگان کی حقیقی تعداد چھپانے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر ہفتے کی شب 10 بجے بھگدڑ کے نتیجے میں 18 مہاکمبھ یاتری ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ ہلاک شدگان میں نو خواتین اور پانچ بچے شامل ہیں۔ یہ حادثہ پلیٹ فارم نمبر 14 اور 15 پر پیش آیا۔
قبل ازیں 29 جنوری کو اترپردیش کے شہر پریاگ راج میں اشنان کے دوران بھگدڑ مچ جانے کی وجہ سے 30 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
وزارتِ ریلوے نے حادثے کی تحقیقات کے لیے دو رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس نے ریلوے حکام کو تمام ویڈیوز محفوظ رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
عینی شاہدین کیا کہتے ہیں؟
حادثے کے بعد وائرل ہونے والی ویڈیوز میں مسافروں کی چپلوں، جوتوں، کپڑوں، پانی کی بوتلوں، بیگ، تھیلے اور دیگر اشیا کو پلیٹ فارموں، اسکیلیٹرز اور فٹ اوور بریج پر بکھرا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔
رام منوہر لوہیا اسپتال، مولانا آزاد میڈیکل کالج اور لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج میں ہلاک شدگان کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا گیا جس کے مطابق دم گھٹنے کی وجہ سے لوگوں کی موت ہوئی۔ پوسٹ مارٹم کے بعد لاشوں کو ان کے لواحقین کے حوالے کر دیا گیا۔
بہار سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان کے تین افراد حادثے میں مارے گئے۔ یہ خاندان مہا کمبھ جانے کے لیے بہار سے دہلی آیا ہوا تھا۔ اس خاندان کے ایک شخص پرمود کمار نے خبر رساں ادارے ‘اے این آئی’ کو بتایا کہ حادثے میں ان کے بھائی کی ساس، سسر اور ان کی ایک بیٹی ہلاک ہوئی۔
لوک نائک جے پرکاش (ایل این جے پی) اسپتال میں ایک اسٹریچر کو دھکیلتے ہوئے 22 سالہ امن گری روتے ہوئے صرف ایک جملہ دہرا رہے تھے کہ “میں نے منع کیا تھا مت جاؤ، مت جاؤ۔” اسٹریچر پر ان کی 47 سالہ والدہ شیلا گری کی لاش تھی۔ ان کے والد امیش گری کے پاؤں میں چوٹ آئی ہے۔
موبائل پر اپنی اہلیہ 50 سالہ تارا دیوی کی تصویر دکھاتے ہوئے گپتیشور کی انگلیاں لرز رہی تھیں۔ ان کے مطابق میں نے بھیڑ میں ان کو کھو دیا۔ میں نے ان کا بہت انتظار کیا مگر وہ نہیں آئیں۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق 35 سالہ کرن کماری نے کانپتے ہوئے بتایا کہ میں بھیڑ کی وجہ سے سانس نہیں لے پا رہی تھی۔ لوگ میرے اوپر سے بھاگ رہے تھے۔ میں نے اپنی بہن کو سیڑھیوں پر کھینچا اور ہم لوہے کی ایک ریلنگ پر چڑھ گئے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ پیچھے سے دھکا آرہا تھا لیکن ہم 10 منٹ تک لٹکے رہے۔ لوگ مدد کے لیے چلا رہے تھے۔ میں نے اپنی آنکھوں کے سامنے 10 لوگوں کو مرتے دیکھا۔
حادثے کے وقت اسٹیشن کے باہر کھڑے ایک قلی وکی سنگھ ڈاگر نے کہا کہ سب سے پہلے لوگوں کے چیخنے کی آواز آئی، اس کے بعد لوگوں کا ایک ریلا آیا۔ سب بچاؤ بچاؤ چلا رہے تھے۔ کچھ لوگ اسٹیشن کے باہر راہداری میں گر گئے۔
ان کے مطابق وہ اور کچھ دوسرے قلی پلیٹ فارم کی طرف دوڑے۔ وہاں انہوں نے لوگوں کو فرش پر پڑے ہوئے دیکھا جو بمشکل سانس لے پا رہے تھے۔
قلی راجیش یوگی نے بتایا کہ ہم نے پلیٹ فارم پر لوگوں کو کھینچا شروع کیا اور کچھ لوگوں کو وہاں سے نکالا۔ ان کے مطابق نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر ہمیشہ بھیڑ ہوتی ہے لیکن اس دن جیسی بھیڑ ہم نے کبھی نہیں دیکھی۔
حادثے کی وجوہات
خبررساں ادارے ‘اے این آئی’ نے پولیس اہل کاروں کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پریاگ راج جانے والی ٹرینوں میں سوار ہونے والی بھیڑ میں اچانک بہت زیادہ اضافہ ہو جانے کی وجہ سے حادثہ پیش آیا۔
بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق 1500 جنرل ٹکٹ فروخت کیے گئے جس نے بھیڑ میں اضافہ کیا جب کہ بعض دیگر رپورٹس کے مطابق پلیٹ فارم بدلنے کے غلط اعلان کی وجہ سے بھی صورت حال ابتر ہوئی۔
اخبار ‘انڈین ایکسپریس’ نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’ان ریزروڈ ٹکٹ سسٹم‘ (یو ٹی ایس) کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ حادثے کے روز شام چھ بجے سے آٹھ بجے کے درمیان مزید 2600 ٹکٹ فروحت کیے گئے۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) ریلوے کے پی ایس ملہوترا نے اے این آئی کو بتایا کہ اگر بھیڑ زیادہ نہ ہوئی ہوتی تو حادثہ نہیں ہوتا۔ ان کے مطابق اگر مسافر نظم و ضبط میں رہتے تو اس حادثے کو ٹالا جا سکتا تھا۔
بعض رپورٹس کے مطابق یومیہ چلنے والی ‘پریاگ راج ایکسپریس’ اور ہنگامی طور پر چلائی جانے والی ‘پریاگ راج اسپیشل’کے ناموں کی وجہ سے بھی کنفیوژن پیدا ہوا۔ واضح رہے کہ وزارت ریلوے نے مہاکمبھ کے موقع پر پریاگ راج کے لیے ملک بھر سے درجنوں خصوصی ٹرینیں چلائی ہیں۔
محکمہ ریلوے کے سابق ڈائریکٹر آف پبلک ریلیشنز ایم وائی صدیقی کے مطابق بھیڑ کو منظم کرنے کا ریلوے کا نظام ناقص ہے۔ دہلی پولیس، گورنمنٹ ریلوے پولیس (جی آر پی) او ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) کے درمیان کوئی تال میل نہیں ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ حادثے کے وقت پلیٹ فارم پر ایک بھی پولیس اہل کار نہیں تھا۔ ٹرین میں گنجائش سے زیادہ ٹکٹ فروخت کیے گئے اور بہت سے مسافر بے ٹکٹ بھی تھے۔
ان کے مطابق محکمہ ریلوے میں چار لاکھ سے زائد آسامیاں خالی ہیں جن کو پُر نہیں کیا جا رہا ہے۔ جب کہ ملازمین کی 45 فی صد تعداد کانٹریکٹ پر ہے جو مستقل ملازموں کو ملنے والی مراعات سے محروم ہے۔
ریلوے بورڈ میں انفارمیشن اینڈ پبلی سٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر دلیپ کمار نے اتوار کو کہا کہ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر اب حالات معمول کے مطابق ہیں۔ مسافروں کے لیے اسپیشل ٹرینوں کا انتظام کیا گیا۔
اپوزیشن کا مطالبہ
کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ ریلوے وزیر اشونی ویشنو حادثے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دیں۔
پارٹی ترجمان سوپریہ شری نیت نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ استعفیٰ نہ دیں تو انہیں برطرف کر دیا جانا چاہیے۔
کانگریس صدر ملک ارجن کھڑگے نے کہا کہ مودی حکومت کی جانب سے ہلاک شدگان کی حقیقی تعداد چھپانا شرمناک ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ پریاگ راج کے لیے یاتریوں کے بڑی تعداد کے پیش نظر اسٹیشن پر مناسب انتظامات کی ضرورت تھی۔ دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے بھی حادثے کے لیے حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
صدر دروپدی مورمو نے ہلاک شدگان کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار تعزیت کیا۔ انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں رنج و غم کا اظہا رکرتے ہوئے زخمیوں کے لیے دعائیں کیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی رنج و غم کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کا دل اس حادثے پر بہت رنجیدہ ہے۔ وہ زخمیوں کے جلد صحت یاب ہونے کی دعا کرتے ہیں۔ انتظامیہ متاثرین کی ہر ممکن مدد کر رہی ہے۔
ریلوے وزیر اشونی ویشنو نے بھی حادثے پر رنج و غم کا اظہار کیا اور متاثرین کے اہلِ خانہ سے تعزیت ظاہر کی۔
دہلی بی جے پی کے صدر ویریندر سچدیوا اور بعض بی جے پر ارکان پارلیمان نے نئی دہلی ریلوے اسٹیشن اور ایل این جے پی اسپتال کا دورہ کیا اور زخمیوں سے ملاقات کی۔
بی جے پی صدر جے پی نڈا نے اسپتال کی انتظامیہ سے رابطہ کرکے متاثرین کے بہتر علاج کو یقینی بنانے کو کہا۔