|
بھارتی وزیر اعظم نر یندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی نے الزام لگایا ہے کہ امریکہ کا محکمہ خارجہ اور ملک کے “ڈیپ اسٹیٹ” عناصر، تحقیقاتی صحافیوں کے ایک گروپ اور حزب اختلاف کے رہنما راہول گاندھی کے ساتھ مل کر بھارت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
“ڈیپ اسٹیٹ” کی اصطلاح کسی ریاست کے اند موجود طاقتور اداروں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
پارٹی نے جمعرات کو ایک فرانسیسی میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ ابین الاقوامی ترقی کی امریکی ایجنسی( یو ایس ایڈ) اور سوروس جیسی “دیگر ڈیپ اسٹیٹ شخصیات” نے ’او سی سی آر پی‘ کو مالی اعانت فراہم کی تھی۔
خبر رساں ادارے “رائٹرز” کے مطابق یہ الزام حیران کن ہے کیونکہ نئی دہلی اور واشنگٹن نے پچھلی دو دہائیوں میں مضبوط تعلقات استوار کیے ہیں۔ دونوں ملکوں نے کچھ اختلافات اور مسائل کے باوجود تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا عزم کیا ہے۔
حکمران جماعت نے جمعرات کو کہا کہ راہول گاندھی کی کانگریس پارٹی نے تحقیقاتی صحافیوں کے نیٹ ورک “آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ” کے ان آرٹیکلز کا استعمال کیا جو کاروباری اڈانی گروپ اور اس کی وزیر اعظم مودی سے مبینہ قربت پر مرکوز ہیں تاکہ حکومت کو کمزور کیا جا سکے۔
بھارتی کاروباری گروپ کے سربراہ گوتم اڈانی اور سات دیگر افراد پر گزشتہ ماہ امریکہ میں بھارتی اہلکاروں کو رشوت دینے کے لیے 265 ملین ڈالر کی اسکیم کا حصہ بننے پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
اڈانی گروپ نے ان الزامات کو “بے بنیاد” قرار دیا ہے۔
صحافیوں کے نیٹ ورک “او سی سی آر پی” کے آرٹیکلز میں الزام لگایا گیا ہے کہ بھارت میں ریاستی سرپرستی والے ہیکرز حکومتی ناقدین کو نشانہ بنانے کے لیے اسرائیل کا بنایا ہوا “پیگاسس اسپائی ویئر” استعمال کرتے ہیں۔
حکومت پہلے ہی ان دونوں الزامات کی تردید کر چکی ہے۔
اس سے پہلے، بی جے پی نے راہول گاندھی اور امریکہ کے 92 سالہ ارب پتی کاروباری اور مخیر شخصیت جارج سوروس پر مودی کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا تھا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں بی جے پی نے لکھا کہ ڈیپ اسٹیٹ کا واضح مقصد وزیر اعظم کو نشانہ بنا کر بھارت کو غیر مستحکم کرنا ہے۔
پارٹی نے الزام لگا یا کہ اس ایجنڈے کے پیچھے امریکہ کا محکمہ خارجہ ہے جبکہ ’او سی سی آر پی‘ ڈیپ اسٹیٹ ایجنڈے کی تکمیل کے لیے میڈیا کا ایک آلہ ہے۔
بی جے پی کے قومی ترجمان اور قانون ساز سمبت پاترا نے جمعرات کو پارٹی کی طرف سے ان الزامات کو ایک سرکاری میڈیا بریفنگ میں دہرایا اور ایک فرانسیسی تحقیقاتی میڈیا گروپ کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ ’او سی سی آر پی‘ کی پچاس فیصد فنڈنگ براہ راست امریکی محکمہ خارجہ کرتا ہے۔ تاہم انہوں نے اس بارے میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے الزامات پر ردعمل
امریکہ کے محکمہ خارجہ، یو ایس ایڈ، سوروس اور کانگریس پارٹی نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے بھی محکمہ خارجہ کے خلاف حکمران جماعت کے الزام پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
صحافیوں کے نیٹ ورک ’او سی سی آر پی‘ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ “ایک آزاد میڈیا آؤٹ لیٹ ہے اور کسی سیاسی جماعت سے وابستہ نہیں ہے۔”
اس نے کہا، امریکی حکومت اگرچہ نیٹ ورک کو “کچھ فنڈز فراہم کرتی ہےلیکن ہمارے ادارتی عمل پر کعمل دخل نہیں ہےہے اور نہ ہی ہماری رپورٹنگ پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔”
(اس خبر میں شامل معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)