فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں: متحدہ عرب امارات

فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں: متحدہ عرب امارات Leave a comment

  • امریکی وزیرِ خارجہ نے بدھ کو ابوظہبی کا دورہ کیا جہاں انہوں نے یو اے ای کے صدر سے ملاقات کی۔
  • شیخ زاید نے اس بات پر زور دیا ہے کہ غزہ کے تنازع کو پھیلنے سے روکنے کی ضرورت ہے: رپورٹ
  • غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے ایسا راستہ اپنانے کی ضرورت ہے جو دو ریاستی حل پر مبنی جامع اور پائیدار امن کی طرف لے جائے: اماراتی صدر
  • امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینیوں کو غزہ سے خطے میں کہیں اور منتقل کرنے اور امریکہ کی جانب سے غزہ کا کنٹرول سنبھالنے اور تعمیرِ نو کرنے کا منصوبہ پیش کیا تھا۔
  • عرب رہنما صدر ٹرمپ کے اس منصوبے کو مسترد کر چکے ہیں۔

ویب ڈیسک — متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے امریکہ کے وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کو بتایا ہے کہ امارات “فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے گھر کرنے کی کسی بھی کوشش” کو مسترد کرتا ہے۔

امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کو ابوظہبی کا دورہ کیا جہاں انہوں نے یو اے ای کے صدر سے ملاقات کی۔

مارکو روبیو کی اماراتی صدر سے ملاقات ان کے اُس کثیر الملکی دورے کا حصہ تھی جس میں انہوں نے اسرائیل اور سعودی عرب کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کی تھی۔

یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے درمیان 19 جنوری سے شروع ہونے والی جنگ بندی کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے کے قریب ہے۔

یو اے ای کے سرکاری میڈیا نے اماراتی صدر کے فلسطینیوں سے متعلق بیان کو رپورٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شیخ زاید نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ تنازع کو پھیلنے سے روکنے کی ضرورت ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر نےغزہ کی تعمیرِ نو کے لیے ایسا راستہ اپنانے کی اہمیت پر زور دیا جو دو ریاستی حل پر مبنی جامع اور پائیدار امن کی طرف لے جائے۔ ان کے بقول خطے میں استحکام یقینی بنانے کا یہ واحد طریقہ ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینیوں کو غزہ سے خطے میں کہیں اور منتقل کرنے اور امریکہ کی جانب سے غزہ کا کنٹرول سنبھالنے اور تعمیرِ نو کرنے کا منصوبہ پیش کیا تھا جسے عرب رہنماؤں نے مسترد کردیا ہے۔

یرغمالوں کی رہائی

اس سے قبل حماس کے ایک رہنما خلیل الحیا نے ایک ریکارڈڈ بیان میں اعلان کیا تھا کہ عسکریت پسند گروپ ہفتے کو چھ زندہ اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کرنے اور جمعرات کو چار کی لاشیں دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔

یہ اعلان اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں طویل عرصے سے مطالبہ کیے جانے والے موبائل ہومز اور تعمیراتی سامان کی اجازت دینے کے بعد سامنے آیا ہے۔

ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے یرغمالوں کی رہائی میں تیزی لانے کے لیے غزہ میں موبائل ہومز اور تعمیراتی سامان کی اجازت دینے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔

گزشتہ ہفتے حماس نے موبائل ہوم کے مسئلے اور جنگ بندی کی مبینہ خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے مزید یرغمالوں کی رہائی روکنے کی دھمکی دی تھی۔

غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ مارچ کے شروع میں ختم ہونے جا رہا ہے۔ اس معاہدے کے تحت اب تک حماس نے 24 یرغمالوں جب کہ اسرائیل نے ایک ہزار سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے دوسرے اور زیادہ مشکل مرحلے پر مذاکرات ہونے ہیں۔

حماس کا کہنا ہے کہ وہ لڑائی میں طویل تعطل اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کی صورت میں ہی باقی یرغمالوں کو رہا کرے گی۔

دوسری جانب اسرائیل غزہ میں حماس کے کسی بھی طرح کے عسکری یا حکومتی کردار کو ختم کرنے کے اپنے مقصد پر قائم ہے۔

اسرائیل کے وزیرِ خارجہ غدعون ساعر نے منگل کو کہا تھا کہ اسرائیل دوسرے مرحلے کی تفصیلات پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔ جنگ بندی معاہدے کے تحت یہ بات چیت دو ہفتے پہلے شروع ہونی تھی۔

غزہ میں جنگ بندی معاہدہ لگ بھگ 15 ماہ تک ہونے والی لڑائی کے بعد ہوا ہے۔ غزہ جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔

امریکہ، یورپی یونین اور دیگر مغربی ممالک نے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

اس حملے کے جواب میں اسرائیل کی شروع کی گئی کارروائیوں میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 48ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔ تاہم اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس تعداد میں ہلاک ہونے والوں میں 17 ہزار عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔

اس رپورٹ کے لیے بعض معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس / رائٹرز / اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔



Supply hyperlink

Leave a Reply