غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ جمعرات کو غزہ شہر میں ایک چوراہے پر امداد کے لیے انتظار کرنے والے ایک ہجوم پر اسرائیلی فائرنگ میں کم از کم 20 لوگ ہلاک اور 150 زخمی ہو گئے ۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ رپورٹس کا جائزہ لے رہی ہے۔
اسی دوران اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں سے متعلق ادارے کے ایک سینئیر عہدے دار تھامس وائٹ نے کہا ہے کہ غزہ میں ایک روز قبل پناہ گزینوں سے بھری ایک عمارت پر کیے گئے ایک حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 12 ہو گئی ہے جب کہ اس میں لوگ 75 زخمی ہوئے تھے۔
ادارے نے اسرائیل پر براہ راست الزام عائد نہیں کیا ،جو تنازعے کا وہ واحد فریق ہے جس کے پاس ٹینک ہیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے فی الحال اس بات کو خارج از امکان قرار دے دیا ہے کہ حملہ اس کے طیارے یا توپخانے نے کیا تھا لیکن یہ کہ وہ ابھی تک چھان بین کر رہا ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ وہ عمارت حماس کے کسی راکٹ کا نشانہ بنی ہو۔
امریکہ کی اقوامِ متحدہ کے تربیتی مرکز پر حملے کی مذمت
اس سینٹر میں غزہ میں جاری جنگ کے دوران بے گھر ہونے والے 800 فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔
واشنگٹن میں محکمۂ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا: “ہم اقوامِ متحدہ کے خان یونس کے تربیتی مرکز پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔”
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پٹیل نے کہا کہ شہریوں کا تحفظ ہونا چاہیے، اور اقوامِ متحدہ کی سہولیات کی محفوظ نوعیت کا احترام کیا جانا چاہیے۔
ترجمان نے کہا کہ انسانی ہمدردی کے کارکنوں کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے تاکہ وہ شہریوں کو زندگی بچانے والی انسانی امداد فراہم کرتے رہیں۔
اسرائیلی موقف
اسرائیلی فوج نے ابتدائی طور پر ایک بیان میں خان یونس کے علاقے کو حماس کے جنگجوؤں کا اڈہ قرار دیا اور تسلیم کیا کہ لڑائی پر ہجوم شہریوں کے قریب ہو رہی ہے۔
رائٹرز کے مطابق واشنگٹن کی تنقید کے بعد بھیجے گئے ایک دوسرے بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کے آپریشنل نظام کی جانچ سے اس بات کو مسترد کر دیا گیا ہے کہ اس کی افواج نے اقوامِ متحدہ کے مرکز پر حملہ کیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس امکان کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ یہ حملہ حماس کی گولہ باری کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
رائٹرز کے مطابق جب سے اسرائیل کی غزہ میں زمینی کارروائی شروع ہوئی ہے، واشنگٹن نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسرائیل سے واقعات کے بارے میں معلومات طلب کی ہیں، لیکن اس نے کبھی کبھار ہی کسی مخصوص اسرائیلی کارروائی پر کھل کر تنقید کی ہے۔
جنوبی غزہ کے قصبے خان یونس میں ہونے والی لڑائی نے اس کے دو مرکزی اسپتالوں کا رابطہ دوسرے علاقوں سے منقطع کر دیا ہے جس کے نتیجے میں سینکڑوں مریض اور ہزاروں بے گھر لوگ اس کے اندر پھنسے ہوئے ہیں۔
وائٹ نے کہا کہ ایک تیسرے اسپتال کو رات بھر میں خالی کرالیا گیا تھا۔
ہزاروں لوگ حالیہ دنوں میں جان بچانے کے لیے مزید جنوب میں مصر کی سرحد کے قریب پناہ لے چکے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہےکہ سات اکتوبر کے حملے کے بعد چھڑنے والی جنگ میں غزہ کے محصور شہر میں 257000 لوگ ہلاک اور 63000 زخمی ہو چکے ہیں۔
غزہ سے عسکریت پسندوں کی جانب سے جنوبی اسرائیل پر ہونے والے اس حملے میں 1200 لوگ ہلاک اور 250 کو یرغمال بنایا گیا۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔