غزہ میں اسرائیل کا حملہ، ہلاک ہونے والوں میں خیراتی ادارے کے رضاکار شامل

غزہ میں اسرائیل کا حملہ، ہلاک ہونے والوں میں خیراتی ادارے کے رضاکار شامل Leave a comment

  • اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ورلڈ سینٹرل کچن کے عملے میں ایک شخص سات اکتوبر کے حملوں میں ملوث تھا۔
  • ڈبلیو سی کے نے کہا ہے کہ اسے اپنے ورکرز کے اسرائیل پر حملوں میں ملوث ہونے کا علم نہیں ہے۔
  • مبینہ حملہ آور کے اہلِ خانہ نے بھی اسرائیلی فوج کے بیان کی تردید کی ہے۔
  • ڈبلیو سی کے نے غزہ میں اپنی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں۔

ویب ڈیسک – غزہ میں ایک کار پر اسرائیل کے فضائی حملے میں خیراتی ادارے ورلڈ سینٹرل کچن(ڈبلیو سی کے) کے ملازمین سمیت پانچ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ نشانہ بنائے گئے ڈبلیو سی کے کے ورکرز میں سے ایک شخص حماس کے اسرائیل پر حملے میں ملوث تھا۔

ڈبلیو سی کے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہفتے کو ہونے والے واقعے میں ورکرز کی ہلاکت ایک انتہائی تکلیف دہ ہے اور اس واقعے کی مزید تفصیلات جمع کر رہے ہیں۔

تنظیم نے اس بات سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے کہ اس کے ہلاک ہونے والے ورکرز میں سے کسی کا تعلق سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے سے تھا۔

تاہم بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تنظیم نامکمل معلومات کے ساتھ کام کر رہی ہے۔

ڈبلیو سی کے نے غزہ میں اپنی سرگرمیاں معطل کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

اس سے قبل رواں برس اسرائیل کے فضائی حملے میں سات ورکرز کی ہلاکت کے بعد بھی اس تنظٰیم نے اپنی سرگرمیاں معطل کردی تھیں۔

اسرائیل کی فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مبینہ حملہ آور سات اکتوبر کو نیر اوز کی بستی پر ہونے والے حملے میں ملوث تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی کمیونٹی کے سینیئر حکام اور ڈبلیو سی کے واضح کرے کہ مذکورہ شخص کس طرح ایک فلاحی ادارے کے عملے میں شامل ہوگیا۔

اسرائیل کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد میں احد عزمی کدیح کو مبینہ حملہ آور قرار دیا گیا ہے۔

کدیح کے اہل خانہ نے اس الزام کی تردید کی ہے اور ساتھ ہی اس کے خیراتی ادارے سے کام کرنے کی بھی تصدیق کی ہے۔

رواں برس اپریل میں ڈبلیو سی کے کے ایک قافلے پر حملے میں سات ورکرز کی جان گئی تھی جن میں پولش، آسٹرین اور کینیڈین نژاد امریکی، دہری شہریت رکھنے والوں کے علاوہ ایک فلسطینی شامل تھا۔

اسرائیل کی فوج نے اس حملے کو غلطی قرار دیا تھا۔

ڈبلیو سی کے نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ اگست میں اس کا ایک اور ورکر اسرائیل کے فضائی حملے میں ہلاک ہوچکا ہے۔

ہفتے کو اسرائیل کے ایک اور فضائی حملے میں خان یونس کے قریب کھانا تقسیم کرنے والی ایک کار کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اس واقعے میں بچوں سمیت 13 افراد کی جانیں گئیں۔

ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ وہ لوگ امداد اور سبزیاں تقسیم کر رہے تھے کہ ہم نے ان پر میزائل گرتے دیکھا۔

سیو دی چلڈرن نامی تنظیم نے بھی خان یونس میں اپنے ایک ورکر کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

واضح رہے کہ حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر غیر متوقع حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ حماس نے ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر غزہ منتقل کر دیا تھا۔

ان میں سے سو سے زائد یرغمالوں جو نومبر 2023 میں عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کر دیا گیا تھا۔ اب بھی سو کے قریب یرغمالی حماس کی تحویل میں ہیں جن میں سے ایک تہائی سے زائد کے ہلاک ہونے کی رپورٹس ہیں۔

اکتوبر 2023 کے حملے کے فوری بعد اسرائیل میں بن یامین نیتن یاہو کی حکومت نے حماس کے خلاف اعلانِ جنگ کر دیا تھا۔ اس جنگ ایک سال دو ماہ ہونے والے ہیں۔ اس عرصے میں غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کے مطابق لگ بھگ 44 ہزار فلسیطینیوں کی موت ہو چکی ہے جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔



Supply hyperlink

Leave a Reply