|
اقوام متحدہ کے سربراہ نے جمعرات کے روز غزہ میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکول پر اس اسرائیلی حملے کی مذمت کی جس میں37 لوگ ہلاک ہو ئے تھے۔ اسرائیلی فوج کا الزام ہے کہ اسکول میں غزہ کے ایک ہسپتال کی طرز پر حماس کا ایک کمپاؤنڈ موجود تھا۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ “یہ اس قیمت کی ایک اور خوفناک مثال ہے جو عام شہری ادا کر رہے ہیں، جو صرف زندہ رہنے کی کوشش کرنے والے فلسطینی مرد، خواتین اور بچے ادا کر رہے ہیں۔ “
دوجارک نے کہا کہ ” وہ ( گوتریس ) یقیناً اس حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ غزہ میں جو کچھ ہوا ہے اس کا احتساب ہونا چاہیے۔”
اسرائیلی فوج نے جس اسکول کو نشانہ بنایا وہ اقوامِ متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے ‘یو این آر ڈبلیو’ کے زیرِ انتظام چل رہا تھا اور غزہ جنگ کے متاثرین وہاں پناہ لیے ہوئے تھے۔
اسرائیلی حملے کے بعد دیر البلاح میں واقع الاقصی شہداء ہسپتال میں 30 فلسطینیوں کی لاشیں لائی گئیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے اسکول پر حملہ کیا جس کے بارے میں اس نے فوری طور پر ثبوت پیش کیے بغیر دعویٰ کیا کہ حماس اور اسلامی جہاد اپنی کارروائیوں کے لیے اسے پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے ادارے کے مطابق غزہ جنگ کے آغاز سے ہی اس کے زیرِ انتظام چلنے والے اسکول پناہ گاہوں کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
پناہ گزینوں کے اسکول پر حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ کے صدر جو بائیڈن کے اعلیٰ معاونین تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی کے منصوبے پر پیش رفت کے لیے مشرقِ وسطیٰ میں موجود ہیں۔
مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کا چھاپہ، تین فلسطینی ہلاک
فلسطینی وزارت صحت نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے جمعرات کو مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں ایک چھاپے کے دوران تین فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا، جب کہ فوج کا کہنا ہے کہ فوجیوں نے “عسکریت پسندوں کو ختم کر دیا”۔
فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ اس حملے میں مزید 13 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل کی فوج نے کہا کہ اس نے جینین کے ارد گرد ” دہشت گردی کے انسداد کی کارروائی” کی ہے۔
اس نے ایک بیان میں کہا کہ اس کی فورسز نے عسکریت پسندوں کو “ختم کیا” اور ” دہشت گردی کی سرگرمیوں کے ایک مطلوب مشتبہ شخص کو گرفتار کیا”۔
فلسطینی عسکریت پسند گروپ اسلامی جہاد کے مسلح ونگ القدس بریگیڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے جنگجو جنین پناہ گزین کیمپ کے قریب “پرتشدد جھڑپوں” میں مصروف ہیں۔
اے ایف پی کے ایک نمائندے نے بھی کیمپ کے باہر جھڑپوں کی اطلاع دی۔
جنین طویل عرصے سے فلسطینی عسکریت پسند گروپس کا گڑھ رہا ہے اور اسرائیلی فوج شہر اور ملحقہ کیمپ میں معمول کے مطابق چھاپے مارتی رہتی ہے۔
مغربی کنارے میں، جس پر اسرائیل نے 1967 سے قبضہ کر رکھا ہے، ایک سال سے زیادہ عرصے سے، لیکن خاص طور پر 7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے، تشدد میں اضافے کا سامنا رہا ہے۔
فلسطینی حکام کے مطابق، غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک علاقے میں اسرائیلی فوجیوں یا آبادکاروں کے ہاتھوں کم از کم 530 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر اے ایف پی کی گنتی کے مطابق، اسی عرصے کے دوران مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے حملوں میں کم از کم 14 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔