عمران خان کے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ اچھے تعلقات تھے، انہیں رہا کیا جانا چاہیے: رچرڈ گرینل

عمران خان کے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ اچھے تعلقات تھے، انہیں رہا کیا جانا چاہیے: رچرڈ گرینل Leave a comment

  • رچرڈ گرینل نے امریکی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں ایک بار پھر عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
  • رچرڈ گرینل کا کہنا تھا کہ جس طرح ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکہ میں مخالفین نے مقدمات میں اُلجھایا، اسی طرح عمران خان کو بھی حکمراں جماعت نے جھوٹے الزامات پر قید رکھا ہے۔
  • عمران خان روایتی سیاست دان نہیں ہیں۔ وہ کامن سینس کی بات کرتے ہیں اور اسی وجہ سے اُن کے ٹرمپ کے ساتھ اچھے تعلقات تھے: رچرڈ گرینل
  • گرینل اپنی سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے کئی بار عمران خان کی رہائی کا مطالبہ بھی کر چکے ہیں۔

امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجویز کردہ مشیر رچرڈ گرینل نے ایک بار پھر پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ بہت اچھے تعلقات تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خصوصی مشنز کے صدارتی ایلچی کے لیے رچرڈ گرینل کا انتخاب کیا گیا ہے جس کے بعد سے عمران خان سے متعلق اُن کے بیانات توجہ کا مرکز بن رہے ہیں۔

امریکی ٹی وی ‘نیوز میکس’ کو دیے گئے انٹرویو میں رچرڈ گرینل کا کہنا تھا کہ عمران خان روایتی سیاست دانوں کی طرح نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عمران خان کے دور میں امریکہ کے پاکستان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات تھے۔

رچرڈ گرینل کا کہنا تھا کہ جس طرح ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکہ میں مخالفین نے مقدمات میں اُلجھایا، اسی طرح عمران خان کو بھی حکمراں جماعت نے جھوٹے الزامات پر قید رکھا ہے۔ لہٰذا اُنہیں فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔

پاکستان کی حکومت اس نوعیت کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہہ چکی ہے کہ عمران خان کو رہا کرنے کا فیصلہ حکومت نے نہیں بلکہ عدالتوں نے کرنا ہے۔

گرینل اپنی سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے کئی بار عمران خان کی رہائی کا مطالبہ بھی کر چکے ہیں۔

عمران خان کی رہائی کا مطالبہ بار بار دہرانے کے سوال پر رچرڈ گرینل کا کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ نے گزشتہ چار برسوں کے دوران جن ممالک کو نظر انداز کیا ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔

رچرڈ گرینل نے پاکستان میں فوجی عدالتوں کی جانب سے سنائی جانے والی سزاؤں پر امریکی انتظامیہ کے ردِعمل پر بھی تنقید کی۔

اُن کا کہنا تھا کہ امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر بہت محتاط انداز میں فوجی عدالتوں سے سنائی جانے والی سزاؤں پر ردِ عمل دے رہے تھے۔ وہ یہ کھل کر کیوں نہیں کہہ دیتے کہ عمران خان کو رہا کرو۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ فوجی عدالتوں میں آزادئ انصاف، شفافیت اور ضروری عمل کی کمی ہے۔ امریکہ پاکستانی حکام پر شفاف ٹرائل کے حق اور پاکستان کے آئین کے مطابق انصاف کے عمل کے لیے زور دیتا رہے گا۔

گزشتہ ماہ 26 نومبر کو پاکستان کا سیاسی ماحول اس وقت کشیدہ ہو گیا تھا جب عمران خان کی رہائی کے لیے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد مارچ کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے کریک ڈاؤن کیا تھا۔

اس موقع پر بھی رچرڈ گرینل نے ‘ایکس’ پر عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

پاکستان کے میزائل پروگرام سے متعلق امریکی تشویش کے سوال پر رچرڈ گرینل کا کہنا تھا کہ آنے والے وزیرِ خارجہ مارک جوہری طاقت رکھنے والے ممالک کے معاملات دیکھیں گے اور پاکستان بھی ان میں شامل ہے۔

شمالی کوریا کے یوکرین جنگ میں شامل ہونے اور وینزویلا سے متعلق سوال پر رچرڈ گرینل کا کہنا تھا کہ منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ پچھلے دور میں شمالی کوریا کے رہنما سے مل چکے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ امریکی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے عالمی رہنماؤں سے بات چیت پر یقین رکھتے ہیں۔



Supply hyperlink

Leave a Reply