|
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جمعرات کے روز ایک قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کیا جس میں بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) سے کہا گیا کہ وہ فلسطینیوں کی امداد کے لیے اسرائیل کی ذمہ داریوں کا جائزہ لے ۔
یہ قرار داد ان الزامات کے دوران منظور ہوئی ہے کہ اسرائیلی حکومت منظم طریقے سے غزہ کی امداد میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔
اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت سے مشاورتی رائے طلب کرنے سے متعلق قرارداد ناروے کی طرف سے پیش کی گئی تھی، اور اس کی معاونت مصر، اردن، قطر اور سعودی عرب نے کی تھی۔ اسے 137 ملکوں کی تائید حاصل ہوئی ،جب کہ 12 نے اعتراض کیا، اور 22 نے حصہ نہیں لیا۔
اسرائیل، جس نے جنگ شروع ہونے کے بعد سے حماس کے زیر انتظام علاقے میں جانے والی امداد پرسختی سے کنٹرول کر رکھا ہے اکثر امدادی تنظیموں پر انسانی ہمددردی کی سنگین صورتحال میں بڑی مقدار میں امداد کو سنبھالنے اور تقسیم کرنے میں ناکامی کا الزام عائد کرتا ہے ۔
بین الاقوامی خدشات کے باوجود، اسرائیلی قانون سازوں نے فلسطینیوں کی امداد سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے، یو این آر ڈبلیو اے ، انروا کو اسرائیل اور مشرقی یروشلم میں کام کرنے سے روکنے کے لیے قوانین منظور کیے ہیں، جبکہ دوسرے امدادی اداروں کے خلاف بھی ایسے ہی اقدامات کے امکان میں اضافہ کیا ہے ۔
اقوام متحدہ کےتمام ارکان نے بین الاقوامی فوجداری عدالت، آئی سی جے کو مشاورتی رائے کی درخواست کے لیے ووٹنگ کی۔
اس قرار داد کی پابندی لازمی نہیں ہے لیکن ، اس سےملکوں پر دباؤ پڑ سکتا ہے جیسا کہ جولائی میں ہوا جب ادارے نے کہا کہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کا قبضہ “غیر قانونی” ہے اور اسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
ناروے کے نائب وزیر خارجہ آندریس کروک نے اے ایف پی کو بتایا کہ آئی سی جے سے کہا جائے گا کہ وہ اس بات پر غور کرے کہ ” اسرائیل، فلسطینی شہری آبادی کی بقا کے لیے انتہائی ضروری سامان کی بلا روک ٹوک فراہمی کو یقینی بنانے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے کیا کرنے کا پابند ہے۔”
یو این آر ڈبلیو اے ، یا انروا نےسات عشروں سے زیادہ عرصے سے فلسطینی پناہ گزینوں کو اہم مدد فراہم کی ہے۔
لیکن ادارے کو اسرائیلی حکام کی طرف سے بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے جس میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اضافہ ہو گیا ہے ۔
غزہ جنگ سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گرد حملے کے بعد شروع ہوئی تھی جس میں اسرائیل کے مطابق 12سو سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے تھے ۔اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ انرواکے ایک درجن ملازمین اس مہلک حملے میں ملوث تھے۔
ناروے نے مئی میں آئرلینڈ اور اسپین کے ساتھ مل کر فلسطینی ریاست کو تسلیم کر کے اسرائیل کو ناراض کر دیا ۔
دوسرے عطیہ دہندگان کے برعکس، اس نے اس بارے میں تنازع کے باوجود کہ آیا ایجنسی کے ملازمین 7 اکتوبر کے حملے میں ملوث تھے، جون میں انرواکے لیے اپنی امداد میں اضافہ کر دیا۔
کروک نے کہا کہ ،”یہ کسی بھی طرح کوئی اسرائیل مخالف اقدام نہیں ہے۔ یہ ایک انسانیت نواز اصولی اقدام ہے جو ہم اٹھا رہے ہیں۔”
اقوام متحدہ کے لئے اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے کہا کہ “یہ اسمبلی آگے بڑھنے سے انکار کرتی ہے۔” انہوں نے کہا ،”آئی سی جے کو اب ہتھیار بنا دیا گیا ہے… انہوں نے اس کارروائی کو ’’ تعصب کا ایک نہ ختم ہونے والا لوپ ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل پر وار کرنے کے لئے اس کی مشاورتی صلاحیت کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔‘‘
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔