|
ویب ڈیسک _ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے خلاف تحقیقات کرنے پر عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں۔
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے میں آئی سی سی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ امریکہ اور اس کے اتحادی اسرائیل کو نشانہ بنانے کے ناجائز اور بے بنیاد اقدامات میں ملوث ہے۔
صدارتی حکم نامے کے مطابق آئی سی سی نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ کے خلاف “بے بنیاد وارنٹ گرفتاری” جاری کر کے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے۔
ایگزیکٹو آرڈر میں مزید کہا گیا ہے کہ آئی سی سی کے پاس امریکہ اور اسرائیل کے خلاف کارروائی کا کوئی اختیار نہیں ہے جب کہ عدالت نے ایسا کر کے ایک “خطرناک مثال” قائم کی ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ اور اسرائیل آئی سی سی کے نہ تو رکن ہیں اور نہ ہی اسے تسلیم کرتے ہیں۔
آئی سی سی نے غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی پر وزیرِ اعظم نیتن یاہو اور اس وقت کے اسرائیلی وزیرِ دفاع یو گیلنٹ سمیت فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے لیڈر کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر دہشت گرد حملہ کیا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ امریکہ اور بعض یورپی ممالک حماس کو دہشت گرد قرار دے چکے ہیں۔
حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی غزہ میں فوجی کارروائی کے دوران حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 47 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔
آئی سی سی کے خلاف جاری امریکی صدارتی حکم نامے کے مطابق امریکہ آئی سی سی کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ذمے داروں پر ٹھوس پابندیاں عائد کرے گا۔
ان پابندیوں میں آئی سی سی کے عہدیداروں، ملازمین اور ان کے رشتہ داروں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی سمیت ان کی جائیدادوں اور اثاثوں کو منجمد کرنا شامل ہو سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق عالمی فوجداری عدالت نے صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔