|
ویب ڈیسک _ مشرقِ وسطیٰ کے ملک شام میں باغیوں نے ملک کے گنجان آباد شہر حلب کے بیشتر علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے جب کہ لڑائی کے دوران شامی فوج کے متعدد اہلکار مارے گئے ہیں۔
شامی فوج نے ہفتے کو ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ ملک کے شمال مغربی علاقے میں باغیوں کے حملے میں درجنوں فوجی ہلاک ہوئے ہیں جب کہ باغی حلب شہر میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
شامی فوج کا یہ عوامی سطح پر پہلا اعترافی بیان ہے جس کے مطابق شدت پسند تنظیم ‘حیات تحریر الشام’ کی قیادت میں باغی حکومت کے زیرِ قبضہ شہر حلف میں داخل ہوئے ہیں۔
باغیوں نے رواں ہفتے حیران کن طور پر اپنی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا اور وہ حکومت کے زیرِ کنٹرول قصبوں کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے حلب کے مرکزی علاقوں تک پہنچے ہیں۔
باغیوں نے پہلے بھی حلب پر قبضہ کیا تھا جنہیں روس اور ایران کی حمایت یافتہ حکومتی فورسز نے مزاحمت کے بعد پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا تھا۔
باغیوں کی حلب شہر پر چڑھائی حالیہ عرصے کے دوران صدر بشار الاسد کے لیے سب سے بڑا چیلنج بن کر سامنے آئی ہے۔ اس سے قبل 2020 میں شام کی خانہ جنگی تقریباً ختم ہو گئی تھی لیکن باغیوں کی حالیہ کارروائی نے حکومت کو ایک بڑا دھچکا دیا ہے۔
شامی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فوج کی مسلسل بمباری کی وجہ سے باغی حلب شہر میں اپنے ٹھکانے نہیں بنا سکتے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بڑی تعداد میں دہشت گردوں کی آمد اور پوزیشنز سنبھالنے کی کوششوں نے مسلح افواج کو ایک مرتبہ پھر منظم ہونے پر مجبور کیا ہے تاکہ سویلینز اور فوجیوں کے تحفظ کے لیے جوابی کارروائی کی جائے۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق شامی فوج کے دو ذرائع نے بتایا ہے کہ روسی اور شامی فوج کے جنگی جہاز ہفتے کو حلب کے نواحی علاقوں میں باغیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 2011 میں شام میں خانہ جنگی کا آغاز ہوا تھا جس کے بعد روس نے صدر بشار الاسد کی حکومت کی مدد کے لیے 2015 میں شام میں اپنی ایئرفورس تعینات کی تھی۔
(اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ سے لی گئی ہیں۔)