|
دمشق کے باہر کام کرنے والے ایک امدادی گروپ نے کہا ہے کہ ایک تدفین کی جگہ ممکنہ طور پر سابق صدر بشار الاسد کے زیرِ حراست قیدیوں اور خانہ جنگی میں مارے گئے جنگجوؤں کی اجتماعی قبر معلوم ہوتی ہے۔
وائٹ ہیلمٹ نام کے شامی ریسکیو گروپ کے عبدالرحمن ماواس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کے خیال میں اس مقام پر ایک اجتماعی قبر ہے جہاں “ہمیں ایک کھلی قبر ملی جس میں ہڈیوں سے بھرے سات تھیلے تھے۔”
ماواس نے کئی دن پہلے اس جگہ کا دورہ کیا تھا۔
یہ جگہ دارالحکومت سے تقریباً 35 کلومیٹر (22 میل) دور بغداد پل کے قریب ایک وسیع دیوار والے علاقے میں واقع ہے۔
اس جگہ کا دورہ کرنے والے اے ایف پی کے صحافیوں نے ایک میٹر سے زیادہ گہری قبروں کی ایک لمبی قطار دیکھی، جو زیادہ تر سیمنٹ کے سلیبوں سے ڈھکی ہوئی تھیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ان میں سے کئی سلیبوں کو منتقل کر دیا گیا تھا اور اندر، سفید تھیلے ایک دوسرے پر رکھے ہوئے دیکھے جا سکتے تھے جن پر نام اور نمبر لکھے ہوئے تھے جب کہ ایک تھیلے میں انسانی کھوپڑی اور ہڈیاں تھیں۔
ریسکیو گروپ کے عبدالرحمن ماواس نے ٹیلی فون پر اے ایف پی کو بتایا کہ تھیلوں میں سے چھ پر نام لکھے تھے جنہیں محفوظ مقام پر لے جایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈی این اے ٹیسٹنگ کے لیے ضروری طریقہ کار شروع کر دیا گیا ہے۔
ماواس نے لوگوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ “قبروں سے دور رہیں اور متعلقہ حکام کو ان کو سنبھالنے دیں۔”
یہ مقام دارالحکومت کے شمال مشرق میں ادرا نامی صنعتی علاقے کے قریب ہے اور بدنام زمانہ جیل سیدنایا سے 20 کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر ہے۔
سیدنایا جیل کے زیر حراست افراد اور لاپتہ افراد کی ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والے دیاب سیریا نے کہا کہ اس جگہ کی شناخت پہلی بار 2019 میں “انٹیلی جنس اہلکار کے ایک رکن کی گواہی کے ذریعے کی گئی تھی۔”
ان کے مطابق سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ یہ جگہ 2014 زیر استعمال تھی۔
انہوں نے کہا”شاید اس قبر میں قیدی ہیں لیکن جنگ میں مارے گئے سابق حکومت یا حزب اختلاف کے جنگجو بھی ہیں۔”
واضح رہے کہ سیدنایا کمپلیکس ماورائے عدالت پھانسیوں، تشدد اور جبری گمشدگیوں کا مقام کے طور پر بدنام ہے۔ اسے اسد کے مخالفین کے خلاف کیے جانے والے مظالم کا مظہر کہا جاتا ہے۔
دیاب سیریا نے کہا کہ یہ دریافت کرنے کا راستہ طویل ہو گا کہ یہاں کون دفن ہے۔
شام کی جیلوں کے دروازے اس مہینے اس وقت کھول دیے گئے جب باغی جنگجووں کے اتحاد نے اسد کو اقتدار سے ہٹا دیا تھا۔
پچھلے 13 سالوں میں اسد کے حکومت مخالف مظاہرین پر وحشیانہ جبر کے ساتھ دبانے سے شروع ہونے والی خانہ جنگی میں 500,000 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے تھے۔
ہزاروں قیدیوں اور لا پتہ افراد کی قسمت اس تنازع کی ہولناک میراث ہے۔
دریں اثنا، عدرہ علاقے کے میونسپل کونسل کے محمد علی کہتے ہیں کہ رہائشیوں کو شامی فوج کی تنصیب کے قریب واقع اس جگہ کا علم نہیں تھا۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ “اس کے قریب جانے یا فوٹو کھینچنے کی ممانعت تھی کیونکہ یہ ایک ملٹری زون تھا۔”
(اس خبر میں شامل معلومات اے ایف پی سے لی گئ ہیں)