داسو ڈیم جانے والی گاڑیوں پر خودکش حملہ، پانچ چینی انجینئرز ہلاک Leave a comment

  • اسلام آباد سے کوہستان جانے والے چینی باشندوں کے قافلے کے قریب بارودی گاڑی کے ذریعے دھماکہ ہوا۔
  • دھماکے میں پانچ چینی باشندوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔
  • چینی باشندوں کی گاڑی کا ڈرائیور بھی دھماکے میں ہلاک ہوا ہے۔

پاکستان کے ضلع خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ میں گاڑیوں کے ایک قافلے پر ہونے والے خود کش حملے میں پانچ چینی انجینئرز سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ قافلہ چینی انجینئرز کو لے کر داسو ڈیم جا رہا تھا۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق انجینئرز اور دیگر عملے پر مشتمل کئی گاڑیوں کا قافلہ اسلام آباد سے کوہستان جا رہا تھا کہ بشام کے قریب قراقرم ہائی وے پر اس کے قریب دھماکہ ہوا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ریجنل پولیس افسر (آر پی او) محمد علی گنڈا پور نے بتایا کہ چینی باشندوں کی گاڑی کے قریب ایک بارودی کار کے ذریعے دھماکہ ہوا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس دھماکے میں پانچ چینی باشندے ہلاک ہوئے ہیں۔

بشام پولیس اسٹیشن میں موجود ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ 12 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ داسو ڈیم کی طرف جا رہا تھا کہ ایک بارود سے بھری گاڑی قافلے سے ٹکرائی جس سے ایک گاڑی میں سوار چینی انجینئرز ہلاک ہو گئے۔

رپورٹس کے مطابق دھماکے میں ایک مقامی باشندے کی موت بھی ہوئی ہے۔

آر پی او محمد علی گنڈا پور کا کہنا تھا کہ دھماکے میں چینی باشندوں کے ڈرائیور کی بھی ہلاکت ہوئی ہے جو کہ مقامی شہری تھا۔

وزیرِ داخلہ محسن نقوی کی چینی سفارت خانے آمد

شانگلہ میں چینی انجینئروں کے قافلے کے فوری بعد وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی چین سفارت خانے پہنچ گئے اور چینی سفیر کو دھماکے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ اس واقعے کی جامع تحقیقات کو یقینی بنا کر ملوث عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات پر حملہ ناقابلِ برداشت ہے۔ دو طرفہ تعلقات کو متاثر نہیں ہونے دیں گے۔

واضح رہے کہ داسو کے مقام پر ڈیم کی تعمیر کا پروجیکٹ جاری ہے۔ اس پروجیکٹ پر کام کرنے والے چینی انجینئروں پر ماضی میں بھی حملے ہوتے رہے ہیں۔

جولائی 2021 میں اپر کوہستان کے علاقے داسو میں ڈیم کی تعمیر کے دوران دہشت گردی کا ایک واقعہ پیش آیا تھا۔

اس حملے میں ڈیم کی تعمیر پر کام کرنے والے نو چینی انجینئرز سمیت 13 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ پر کام کرنے والے چینی انجینئرز کی بس پر اس وقت مبینہ دہشت گردوں نے دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے حملہ کیا تھا جب وہ رہائشی کیمپ برسین سے کام کی جگہ پر جا رہے تھے۔

اس واقعے کے بعد اپر کوہستان سمیت ملحقہ لوئر کوہستان اور گلگت بلتستان کے دیامیر چلاس میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی تھی جب کہ چین سمیت عالمی بینک نے بھی اس واقعے کو افسوس ناک قرار دے کر حکومتِ پاکستان سے ملوث ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری اور سزا دینے پر زور دیا تھا۔

بعد ازاں ایبٹ آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے نومبر 2022 میں اپر کوہستان میں ڈیم کی تعمیر کے منصوبے پر کام کرنے والے چینی انجینئرز پر حملے کے مقدمے میں دو ملزمان کو سزائے موت سنائی جب کہ چار دیگر نامزد ملزمان کو عدم ثبوت کی بنیاد پر بری کر دیا گیا تھا۔

حکومتِ پاکستان نے 27 جنوری 2022 کو چینی انجینئرز کے لواحقین اور زخمیوں کے لیے مجموعی طور پر ایک کروڑ 16 لاکھ امریکی ڈالر کا معاوضہ بھی ادا کیا تھا۔

اس رپورٹ میں بعض معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔



Supply hyperlink

Leave a Reply