- بشار الاسد حکومت کا خاتمہ ہو گیا ہے: سینئر فوجی عہدیداروں کا اعلان
- بشارالاسد ایک جہاز میں بیٹھ کر دمشق چھوڑ گئے ہیں، آرمی آفیسرز
- بشارالاسد کی منزل نامعلوم ہے، آرمی آفیسرز
- باغی فورسز دمشق میں داخل ہو گئی ہیں۔
- ہزاروں افراد کا دمشق میں ’آزادی‘ کا جشن
واشنگٹن ڈی سی۔ ویب ڈیسک ، ایجنسیز
شام میں حکومت مخالف عسکریت پسندوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ دمشق میں داخل ہو گئے ہیں اور ملک بھر میں حیرت انگیز پیش قدمی کر رہے ہیں۔ اور بظاہر اسد خاندان کے پچاس سالہ دور کا خاتمہ ہو گیا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، شام کے وزیر اعظم محمد غازی جلالی نے اتوار کو علی الصبح کہا ہےکہ حکومت اپوزیشن کی طرف “اپنا ہاتھ بڑھانے” اور اپنی ذمہ داریاں عبوری حکومت کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہے۔ جلیلی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، ’’میں اپنے گھر میں ہوں اور میں کہیں نہیں گیا، اور یہ اس ملک سے میرے تعلق کی وجہ سے ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ وہ صبح کام جاری رکھنے کے لیے اپنے دفتر جائیں گے۔ انہوں نے شامی شہریوں سے عوامی املاک کو نقصان نہ پہنچانے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے ان خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ صدر بشار الاسد ملک چھوڑ چکے ہیں۔
اس سے قبل دارلحکومت دمشق کے رہائشیوں نے، ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گولیوں اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دینے کی اطلاع دی ہے۔ دوسری جانب سیرین وار مانیٹرز نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ بشارالاسد ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ خبررساں ادارے رائٹرز نے شام کے فوجی عہدیداروں کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا ہے کہ اسد حکومت ختم ہو گئی ہے اور وہ نامعلوم منزل کی طرف روانہ ہو گئے ہیں۔
شام کی حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔ حکومت کے حامی ایک ایف ایم ریڈیو ’شام‘ نے خبر دی ہے کہ دمشق کا ائرپورٹ خالی کرا لیا گیا ہے اور لڑائی رک گئی ہے۔
اے پی کے مطابق، حکومت کے باغی حملہ آوروں نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ دمشق کے شمال میں واقع ایک فوجی جیل سے اپنے قیدیوں کو چھڑوانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
اس سے ایک رات قبل اپوزیشن فورسز نے شام کے تیسرے بڑے شہر حمص پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا اور حکومتی فورسز پچھے ہٹ گئی تھیں۔ خبر رساں ادارے رائٹرز نے شام کے فوجی افسروں کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صدر بشارالاسد ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھی سیرین وار مانیٹرز کے حوالے سے ایسے ہی دعوے کی اطلاع دی ہے۔
رامی عبدالرحمٰن نے جن کا تعلق سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس سے ہے، اے پی کو بتایا ہے کہ بشارالاسد نے اتوار کو دمشق سے فلائٹ لی تھی۔
(یہ خبر ساتھ ساتھ اپ ڈیٹ کی جا رہی ہے)