|
فلسطینی عسکری تنظیم حماس کا ایک وفد غزہ جنگ بندی مذاکرات کے لیے ہفتے کو مصر کے شہر قاہرہ پہنچ رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ نے مصری ذرائع کے حوالے سے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ حماس کا وفد سی آئی اے حکام اور مصری مذاکرات کاروں کے ساتھ ملاقات کرے گا۔
حماس کا کہنا ہے کہ اس کا وفد جنگ بندی کے نئے معاہدے کی تفصیلات جاننے کے بعد قاہرہ کا دورہ مثبت سوچ کے ساتھ کر رہا ہے۔
گروپ نے ایک بیان میں کہا کہ “ہم ایسے معاہدے کو حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں جس سے فلسطینی مطالبات پورے ہوں۔”
واضح رہے کہ حماس کا مطالبہ ہے کہ غزہ جنگ فوری ختم کی جائے اور اسرائیلی فورسز غزہ سے نکل جائیں جب کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو بارہا کہہ چکے ہیں کہ حماس کے خاتمے تک جنگ نہیں روکی جائے گی۔
ایک امریکی عہدیدار نے ‘رائٹرز’ کو بتایا کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے لیکن اس بارے میں مزید انتظار باقی ہے۔
سی آئی اے نے اس خبر پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے کہ اس کا کوئی آفیشل حماس سے مذاکرات کے لیے قاہرہ میں موجود ہے۔
واضح رہے کہ جنگ بندی کے لیے مذاکرات گزشتہ چند مہینوں سے جاری ہیں لیکن ابھی تک کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہو سکی۔ البتہ مصر، قطر اور امریکہ فریقین کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہونے والی اس جنگ میں اب تک 34 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور 77 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
حماس کے حملے میں 1200 افراد ہلاک اور 253 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
رفح میں آپریشن سے قبل امریکی حکام کو بریفنگ
اسرائیل نے رواں ہفتے امریکی حکام کو رفح میں ممکنہ فوجی آپریشن سے قبل فسلطینی شہریوں کے انخلا اور آپریشن سے متعلق بریفنگ دی ہے۔
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق اس بریفنگ کی معلومات رکھنے والے امریکی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسرائیلی حکام کی بریفنگ کے باوجود امریکی انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ ایسے آپریشن کی صورت میں بہت سے معصوم فلسطینیوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔
ان حکام کا مؤقف ہے کہ ایسے کسی بھی آپریشن کی صورت میں مزید شہری ہلاک ہونے کے علاوہ وہاں پہلے سے موجود تشویش ناک انسانی بحران مزید بگڑ سکتا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل نے شہریوں کے لیے حفاظتی اقدامات کا منصوبہ بنائے بغیر اگر ایسا کوئی آپریشن کیا تو اس کے نتائج ہوں گے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نتن یاہو نے امریکی صدر جو بائیڈن اور دیگر مغربی حکام کی وارننگ کے باوجود اعادہ کیا ہے کہ وہ رفح میں فوجی آپریشن کریں گے۔
جمعے کے روز امریکی ریاست ایریزونا میں میک کین انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے رکھی گئی تقریب ‘سیڈونا فورم’ میں خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ ایسے کسی بھی منصوبے کے بغیر امریکہ رفح میں بڑے فوجی آپریشن کی حمایت نہیں کرے گا کیوں کہ بقول ان کے اس سے ہونے والا نقصان قبول نہیں کیا جاسکے گا۔
مصر کی سرحد سے متصل غزہ کی جنوبی بستی رفح میں اس وقت 15 لاکھ سے زائد فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی انسانی امداد کی ایجنسی نے جمعے کے روز کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے رفح پر حملہ کیا تو لاکھوں لوگوں کے ہلاک ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔
اس خبر کے لیے مواد خبر رساں اداروں ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ اور ‘رائٹرز’ سے لیا گیا ہے۔