جوہری معاہدے پر بات چیت کے لیے ایران کی قیادت کو خط لکھا ہے: صدر ٹرمپ

جوہری معاہدے پر بات چیت کے لیے ایران کی قیادت کو خط لکھا ہے: صدر ٹرمپ Leave a comment

  • صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ایران کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے۔ ایران کے لیے بہتر ہو گا کہ وہ بات چیت کرے۔
  • اس سے قبل صدر ٹرمپ نے فروری میں کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ ایک ایسا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں جو اسے جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکے۔
  • ایران کی جانب سے صدر ٹرمپ کے اس بیان پر تاحال کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔

ویب ڈیسک — امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے انہوں نے جمعرات کو ایران کی قیادت کو ایک خط بھی بھیجا ہے۔

صدر ٹرمپ کے بقول انہیں امید ہے کہ ایران کی قیادت بات چیت پر رضامند ہو جائے گی۔

صدر نے فوکس بزنس نیٹ ورک کو جمعے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ “میں نے کہا ہے کہ مجھے امید ہے کہ آپ بات چیت کریں گے کیوں کہ یہ ایران کے لیے بہت بہتر ہو گا۔”

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ ایران کی قیادت خط وصول کرنا چاہتی ہے۔ ان کے بقول دوسرا متبادل یہ ہے کہ ہمیں کچھ کرنا پڑے گا کیوں کہ آپ ایک اور جوہری ہتھیار کی اجازت نہیں دے سکتے۔

ایران کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے فوری طور پر اس معاملے پر کوئی ردِعمل نہیں آیا ہے۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق بظاہر یہ خط ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو لکھا گیا ہے۔ لیکن وائٹ ہاؤس کی جانب سے فوری طور پر اس کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران سے دو طریقوں سے نمٹا جا سکتا ہے، ایک فوجی طریقہ ہے دوسرا آپ ایک معاہدہ کرلیں۔ ان کے بقول وہ معاہدے کرنے کو ترجیح دیں گے کیوں کہ وہ ایران کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتے۔ وہ اچھے لوگ ہیں۔

اس سے قبل صدر ٹرمپ نے فروری میں کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ ایک ایسا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں جو اسے جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکے۔

یاد رہے کہ 2015 میں ایران اور امریکہ، فرانس، برطانیہ اور جرمنی سمیت عالمی طاقتوں نے ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت تہران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے بدلے میں اس پر عائد بین الاقوامی پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔

تاہم ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں امریکہ یکطرفہ طور پر 2018 میں اس معاہدے سے دستبردار ہو گیا جس کے بعد واشنگٹن نے ایران پر اقتصادی پابندیاں دوبارہ عائد کر دی تھیں۔

اس رپورٹ کے لیے معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں۔



Supply hyperlink

Leave a Reply