جنگ بندی کے مجوزہ سمجھوتے پر بدھ کو اسرائیلی حکام سے بات کروں گا، بلنکن Leave a comment



قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے منگل کو دورے پر آئے ہوئے امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق تازہ ترین منصوبے پر حماس کا ردعمل عمومی طور پر مثبت ہے۔

قطر امریکہ اور مصر کے ساتھ مل کر جنگ بندی کے لیے کام کر رہا ہے جس میں لڑائی میں لمبا وقفہ اور حماس کے پاس موجود یرغمالوں کی رہائی شامل ہو گی۔

قطری وزیر اعظم نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں، لیکن اس منصوبے پر مثبت توقعات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تفصیلات اسرائیل تک پہنچائی جا رہی ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے تصدیق کی کہ حکام کو حماس کا جواب موصول ہو گیا ہے اور کہا کہ وہ بدھ کو اسرائیل کے دورے میں وہاں کے رہنماؤں کو اس بارے میں بتائیں گے۔

حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے امریکہ اور مشرق وسطیٰ کے ثالثوں کی تازہ ترین تجویز کا مثبت جذبے کے ساتھ جواب دیا ہے۔ لیکن اس نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف جارحیت کے خاتمے کے لیے ایک جامع اور مکمل جنگ بندی کا خواہاں ہے۔

اسرائیل، عسکریت پسند گروپ کی جانب سے مستقل جنگ بندی کی خواہش کو پہلے ہی مسترد کر چکا ہے۔

بلنکن اپنے اس دورے میں مصری حکام سے ملاقات کر چکے ہیں اور پیر کے روز انہوں نے سعودی عرب میں حکام سے مزاکرات کیے تھے۔

وہ ایک ایسے موقع پر خطے کا دورہ کر رہے ہیں جب اسرائیل حماس کے درمیان جاری جنگ غزہ سے ملحق مصر کی سرحد تک پھیلنے کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔ مصر کی سرحد کے ساتھ ساتھ 23 لاکھ آبادی کے شہر غزہ سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی تقریباً نصف تعداد پناہ لیے ہوئے ہے۔

اسرائیل کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ان کی افواج کی پیش قدمی مصر کی سرحد پر واقع قصبے رفح کی طرف جاری ہے۔

مصر کا انتباہ

مصر نے خبردار کیا ہے کہ اس کی سرحد پر اسرائیلی فوج کی تعیناتی سے دونوں ممالک کے درمیان چار عشرے قبل طے پانے والا امن معاہدہ خطرے میں پڑ جائے گا۔

مصر کو یہ خدشہ ہے کہ رفح کے علاقے میں لڑائی پھیلنے سے فلسطینی اپنی جان بچانے کے لیے سرحد پار کر کے اس کے علاقے میں داخل ہو سکتے ہیں۔ مصر کہہ چکا ہے کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کو اپنے ملک میں داخل نہیں ہونے دے گا۔

قاہرہ میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے وزیر خارجہ بلنکن سے ملاقات کے دوران یہ زور دیا کہ فلسطینیوں کو غزہ سے نکلنے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔

مصر اور قطر، اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک معاہدے طے کرانے کے لیے ثالثی کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں جنگ میں کئی ہفتوں کے وقفے کے بدلے حماس مزید یرغمالوں کو رہا کرے گا۔

جنگ بندی اور جنگ کا دائرہ محدود رکھنے اور نقصانات کو کم سے کم تر سطح پر لانے کی کوششوں کے سلسلے میں یہ امریکی وزیرخارجہ بلنکن کا مشرق وسطیٰ کا پانچواں دورہ ہے۔

ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کے شام، یمن اور بحیرہ احمر میں حملوں نے صورت حال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، جو آبی گزرگاہوں پر سفر کرنے والے تجارتی جہازوں کے ساتھ ساتھ خطے میں موجود امریکی مفادات پر بھی حملے کر رہے ہیں۔

حال ہی میں امریکی فورسز نے ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کو حملوں سے باز رکھنے کے لیے یمن، شام اور مصر میں ان کے گولہ باردو کے ٹھکانوں اور حملوں کے لیے استعمال ہونے والی تنصیبات پر درجنوں حملے کیے ہیں۔

فلسطین کی وزارت صحت کے تازہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے اسرائیل حماس جنگ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 27 ہزار 500 سے بڑھ گئی ہے جن میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے، جب کہ مزید ہزاروں افراد زخمی ہیں۔

خطے کی یہ مہلک ترین اور تباہ کن جنگ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے جنگجوؤں کے اچانک حملے کے بعد شروع ہوئی تھی جس میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے 1200 کے لگ بھگ افراد ہلاک اور تقریباً 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئیں ہیں)



Supply hyperlink

Leave a Reply