|
بشارالاسد کا تختہ الٹنے والے باغیوں کے رہنما ابو محمد الجولانی نے شام کے سبکدوش ہونے والے وزیراعظم محمد الجلالی سے ملاقات کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس ملاقات میں اقتدار کی منتقلی پر تبادلہ خیالات کیا گیا۔
باغیوں کی جانب سے ٹیلی گراف چینلز پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ابو محمد الجولانی نے، جو اب اپنا اصل نام احمد الشرع استعمال کر رہے ہیں، جلالی سے اقتدار کی مربوط منتقلی پر بات چیت کے لیے ملاقات کی تاکہ شام کے لوگوں کو سروسز کی فراہمی کی ضمانت دی جا سکے۔
اس ملاقات کی جاری ہونے والی ایک مختصر ویڈیو میں محمد بشیر کو بھی دیکھا گیا ہے جو شام کے شمال مغرب میں باغیوں کے گڑھ میں قائم ’سالویشن گورنمٹ ‘کے سربراہ ہیں۔
نیوز نیٹ ورک سی این این کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سبکدوش وزیر اعظم جلالی دمشق میں باغی لیڈروں سے ملاقات کے بعد اقتدار باغیوں کو سونپنے پر رضامند ہو گئے ہیں۔ تاہم کسی فریق نے اسکی تصدیق نہیں کی ہے۔
اسلام پسند باغی گروپ حیات الشام (ایچ ٹی ایس) کی حکومت 27 نومبر تک ادلب اور اس کے آس پاس کے کچھ علاقوں پر قائم تھی۔ یہ وہ وقت تھا جب اس کے اتحادی دھڑوں نے بشار الاسد کی حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کا آغاز کیا اور دمشق انتظامیہ کے کنٹرول والے علاقے چھیننے شروع کیے۔
باغی گروپوں نے صرف 10 روز میں حلب، حما اور حمص سمیت شام کے بڑے شہروں پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد اتوار کو دمشق پر بھی قبضہ کر لیا۔
باغیوں کے دمشق کے قریب پہنچنے پر صدر بشارالاسد اپنے خاندان کے ساتھ ملک سے فرار ہو گئے۔
سالویشن گورنمنٹ کے سربراہ محمد بشیر کا نام شام کی نئی عبوری انتظامیہ میں وزارت عظمیٰ کے ایک ممکنہ امیدوار کے طور پر گردش کر رہا ہے۔
ویڈیو میں باغی کمانڈر جولانی کو سبکدوش ہونے والے وزیراعظم الجلیلی کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اگرچہ ادلب ایک چھوٹا علاقہ ہے جہاں وسائل کی بھی کمی ہے، لیکن وہاں کے حکام کے پاس بہت اعلیٰ پیمانے کا تجربہ ہے کیونکہ انہوں نے اپنا آغاز صفر سے کیا تھا۔
جلالی نے اتوار کو کہا تھا کہ وہ عوام کی طرف سے منتخب کی گئی کسی بھی قیادت کے ساتھ اور کسی بھی حوالے سے عمل پر تعاون کے لیے تیار ہیں۔
سی این این کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سبکدوش وزیر اعظم جلالی دمشق میں باغی لیڈروں سے ملاقات کے بعد اقتدار باغیوں کو سونپنے پر رضامند ہو گئے ہیں۔
سالویشن گورنمنٹ کا قیام 2017 میں عمل میں آیا تھا جس میں وزارتیں اور محکمے موجود ہیں اور وہاں عدالتی اور سیکیورٹی نظام کام کر رہا ہے۔
شام کے دوسرے بڑے شہر حلب پر باغیوں کے قبضے کے بعد علاقے کے حکام نے اپنے کام پر واپس آنا شروع کر دیا ہے۔ خاص طور پر پانی، بجلی اور مواصلات کے شعبوں میں۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)