ایغور کمیونٹی کی جبری مشقت سے منسلک درجنوں چینی کمپنیوں کی درآمدات پر پابندی

ایغور کمیونٹی کی جبری مشقت سے منسلک درجنوں چینی کمپنیوں کی درآمدات پر پابندی Leave a comment

  • امریکہ نے چین کی ان کمپنیوں کی مصنوعات کی اپنے ملک میں پابندی لگا دی ہے جو جبری مشقت میں ملوث ہیں۔
  • پابندی کی زد میں آنے والی کمپنیوں کی تعداد 37 ہے۔
  • جبری مشقت میں ملوث ہونے کی بنا پر امریکہ اب تک 150 چینی کمپنیوں کی درآمدات روک چکا ہے۔
  • ان میں سے کئی کمپنیاں سنکیانگ کے علاقے میں قائم ہیں، جہاں ایغوروں اور اقلیتی مسلم کمیونٹیز کو حراستی مراکز میں رکھ کر ان سے مشقت لی جاتی ہے۔
  • یہ پابندیاں 2021 میں ایغوروں سے جبری مشقت کی روک تھام پر منظور ہونے والے قانون کے تحت لگائی گئیں ہیں۔
  • چین ایغوروں سے جبری مشقت کے الزام کی تردید کرتا ہے۔

امریکہ نے منگل کو کہا ہے کہ اس نے کان کنی، ٹیکسٹائل اور شمسی توانائی کی مصنوعات بنانے والی ایسی درجنوں کمپنیوں کی درآمدات پر پابندی لگا دی ہے جن کا جبری مشقت سے مبینہ تعلق ہے۔

ہوم لینڈسیکیورٹی کے محکمے نے کہا ہے کہ ایغوروں سے جبری مشقت میں ملوث مزید 37 کمپنیوں کو شامل کیا جا رہا ہے جس سے ان کی تعداد تقریباً 150 ہو گئی ہے۔

نومبر 2022 کو ترکیہ کے شہر استنبول میں چینی قونصل خانے کے سامنے ایغور نسلی مظاہرین چین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ فوٹو رائٹرز

یہ پابندیاں ایغور کمیونٹی سے جبری مشقت کی روک تھام کے ایکٹ کے تحت لگائی گئی ہیں۔

پابندیوں کا ہدف بننے والی کمپنیوں کی مکمل یا جزوی طور پر تیار کردہ مصنوعات اور سامان کو امریکہ میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔

ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سیکرٹری الحانڈرو میئر کاس نے پابندیوں کے حوالے سے کہا ہے کہ ہم جبری مشقت کے ظلم کے خلاف اپنی ان تھک لڑائی، بنیادی انسانی حقوق کے لیے اپنی غیرمتزلزل وابستگی اور آزاد، منصفانہ اور مسابقتی مارکیٹ کے لیے اپنے ان تھک دفاع کا ایک بار پھر مظاہرہ کر رہے ہیں۔

ہوم لینڈ سیکیورٹی کے محکمے کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ پابندیوں کی فہرست میں ایک ساتھ کیا جانے والا سب سے بڑا اضافہ ہے۔

اس فہرست میں جن کمپنیوں کو شامل کیا گیا ہے ان میں سنکیانگ میں اہم معدنیات کی کان کنی اور پراسیسنگ کرنے والی کمپنیاں شامل ہیں۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں بیجنگ پر 10 لاکھ سے زائد ایغوروں اور دیگر مسلم اقلیتوں کو حراستی مراکز کے نیٹ ورک میں قید کرنے اور مشقت لینے کا الزام ہے۔

چینی حکام ان دعوؤں کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔

اس فہرست میں سنکیانگ کی کپاس کاشت کرنے والی کمپنیاں اور عالمی برآمدات کے لیے ٹیکسٹائل تیار کرنے والی کمپنیاں بھی شامل ہیں، اس کے ساتھ ساتھ علاقے میں پولی سیلیکان کے استعمال سے سولر پینلز مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کی درآمدات پر بھی پابندی لگ گئی ہے۔

پابندیوں کی زد میں آنے والی کمپنیوں میں شن جانگ کے زیجن مائننگ گروپ اور اس کے ذیلی ادارے، ہوفو فیشن اور اس کے 25 ذیلی ادارے شامل ہیں۔

ہوم لینڈ سیکیورٹی نے کہا ہے کہ اس فہرست میں شامل اداروں کا جبری مشقت کے مختلف طریقوں سے تعلق ہے۔

ایغوروں سے جبری مشقت کی روک تھام کے قانون پر 2021 میں دستخط کیے گئے تھے۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)



Supply hyperlink

Leave a Reply