اسرائیل نے ہفتے کی صبح ایران میں فوجی اہداف پر حملے کیے ہیں۔ اسرائیل ان حملوں کو یکم اکتوبر بیلسٹک میزائل حملوں کے ’نپے تلے‘ جواب کے طور پر بیان کر رہا ہے۔ایران میں ان حملوں کے سبب نقصان سے متعلق کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔
اسرائیل نے تاحال ان حملوں سے متعلق مزید معلومات فراہم نہیں کی ہیں۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ایران اور خطے میں اس کی پراکسیز سات اکتوبر کے بعد مسلسل اسرائیل پر سات محاذوں سے حملے کرتی آئی ہیں۔ بشمول اس حملے کے جو ایرانی سرزمین سے کیا گیا۔‘‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی خودمختار ملک کی طرح اسرائیل کو بھی جواب دینے کا حق حاصل ہے۔
امریکہ کا ردعمل
وی او اے نےامریکہ کی قومی سلامتی کونسل سے پوچھا کہ کیا صدر جو بائیڈن کو ایران میں ہونے والے دھماکوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی تھی۔ ترجمان شان سیوٹ نے براہ راست جواب نہیں دیا لیکن حملوں کی تصدیق کی۔
شان سیوٹ نے کہا، ’ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیل اپنے دفاع میں اور ایران کی طرف سے یکم اکتوبر کو کیے گئے بیلسٹک میزائل حملوں کے جواب میں ایران میں فوجی اہداف پر حملے کر رہا ہے۔ مزید تفصیلات اسرائیلی حکومت ہی اپنے آپریشن کے بارے میں دے سکتی ہے۔
ایک امریکی دفاعی اہلکار نے VOA کو بتایا کہ ہمیں حملوں کے بارے میں پیشگی اطلاع دی گئی تھی، “لیکن ہم اس میں شامل نہیں ہیں۔”
اسرائیل کی طرف سے ہفتوں سے دی جانے والی دھمکیوں کے بعد یہ حملہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل پر عسکریت پسند گروپ حماس کے ابتدائی حملے کے ایک سال سے زائد عرصے بعد مشرق وسطیٰ ایک علاقائی جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایران کے دارالحکومت میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ وہاں کا سرکاری میڈیا نے بھی ابتدائی طور پر تسلیم کر رہا ہے کہ شہر کے گرد ایر ڈیفنس سسٹم سے کچھ ساونڈز سنائی دی ہیں۔
تہران کے ایک شہری نے اے پی کو بتایا ہے کہ کم از کم سات دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں جس نے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا۔ شہری نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ بات خبر رساں ادارے کو بتائی ہے
حالیہ ہفتوں میں اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں تباہ کن زمینی حملے اور پڑوسی ملک لبنان پر حملے کا آغاز کیا ہے، جس میں طویل عرصے سے مسلح اور تہران کے حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ کےعسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
(مزید تفصیل آرہی ہے)