ایران جوہری پابندی کی حد عبور کر سکتا ہے: امریکی انٹیلی جینس

ایران جوہری پابندی کی حد عبور کر سکتا ہے: امریکی انٹیلی جینس Leave a comment

  • امریکی انٹیلی جینس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران بڑی مقدار میں یورینیم کو 60 فی صد کی سطح تک افزودہ کر سکتا ہے۔
  • جوہری بم کے لیے 90 فی صد افزودگی درکار ہوتی ہے۔
  • 60 فی صد افزودہ یورینیم کو 90 فی صد کی سطح پر لے جانا سہل ہے۔
  • رپورٹ کے مطابق ایران اپنے یورینیم ذخیرے سے 12 یا اس سے زیادہ جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے۔
  • ایران جوہری ہتھیار بنانے کی تردید کرتا ہے۔
  • جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سربراہ رافیل گرسی نے کہا ہے کہ ایران پہلے کے مقابلے میں سات سے آٹھ گنا یورینیم 60 فی صد تک افزودہ کر رہا ہے۔

ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق امریکہ کی ایک تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی انٹیلیجینس کے اندازوں کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے نئے حملوں یا مغرب کی اضافی پابندیوں کا جواب تہران جوہری پابندی کی حد عبور کرنے کے مزید قریب جانے کی صورت میں دے گا۔

جمعرات کو نیشنل انٹیلیجینس کے ڈائریکٹر کے دفتر سے جاری ہونے والی ایک غیر خفیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ تہران کا فی الحال جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں ہے لیکن اس کی سرگرمیاں اس نوعیت کی ہیں کہ اگر وہ چاہے تو وہ ایسا کرنے کی بہتر پوزیشن میں ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی کے بعد سے ایران نے اپنے یورینیم کے 20 فی صد اور 60 فی صد افزودہ ذخائر میں اضافہ جاری رکھا ہوا ہے اور وہ جدید سینٹری فیوجز بڑی تعداد میں بنا بھی رہا ہے اور انہیں استعمال بھی کر رہا ہے۔

امریکی انٹیلی جینس کے جائزے میں خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اب ایرانی حکام جوہری ہتھیاروں کی افادیت پر عوامی سطح پر زیادہ بات کرنے لگے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق تہران کے پاس متعدد زیر زمین جوہری تنصیبات ہیں جن میں فوری طور پر جوہری ہتھیار بنانے کی سطح کا افزودہ یورینیم تیار کرنے کا بنیادی ڈھانچہ اور تجربہ موجود ہیں۔ اگر وہ چاہیں تو ایسا کر سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ایرانی رہنما یہ سمجھتے ہیں کہ جوہری ہتھیار بنانے سے خطرات کا مقابلہ کرنے کی ساکھ بڑھ جاتی ہے۔

او ڈی این آئی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے پاس موجود افزودہ یورینیم کے ذخائر، شہری مقاصد کے لیے اس کی جوہری ضرورت سے کہیں زیادہ ہیں اور یہ کہ اگر تہران اپنے یورینیم کے تمام ذخیرے کو افزودہ کر کے ایک درجن سے زیادہ جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے۔

امریکی انٹیلی جینس کی تازہ رپورٹ یہ ظاہر کرتی ہے کہ اب تہران مغربی دباؤ اور حملوں یا دیگر خطرات سے نمٹنے کے لیے جوہری سرگرمیوں میں اضافے کی جانب بڑھ رہا ہے۔

او ڈی این آئی کی رپورٹ میں یہ خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ ایران ممکنہ طور پر مزید جدید سینڑی فیوجز لگانے یا انہیں استعمال کرنے پر غور کرے گا اور اپنے افزودہ یورینیم کے ذخیرے میں اضافہ کرے گا اور اسے 90 فی صد تک افزودہ کرے گا یا جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے الگ ہونے کی دھمکی دے گا۔

اس سے قبل امریکی حکام نے خبردارکیا تھا کہ تہران ایک سے دو ہفتوں کے اندر جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے۔ جب کہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پینٹاگان کے پاس ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کا آپشن موجود ہے۔

اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے اس رپورٹ پر تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے۔

امریکی انٹیلی جینس کے تجزیہ کاروں کے خدشات جوہری ہتھیاروں سے بھی آگے ایران کے بیلسٹک میزائل اور ڈرون بنانے کی بڑھتی ہوئی صلاحیت پر ہیں۔

امریکی تجزیے میں کہا گیا ہے کہ ایران کو اسرائیل کے خلاف اپنے ڈرونز کے استعمال اور روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف جنگ میں ایرانی ساختہ بغیر پائلٹ کی فضائی گاڑیوں کی کارکردگی سے جو تجربات حاصل ہوئے ہیں، وہ اسے اپنی اس ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے میں استعمال کر رہا ہے۔

امریکی انٹیلی جینس میں یہ ایران اور روس کے درمیان دفاعی شعبے میں بڑھتے ہوئے تعاون پر خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تہران پہلے کے تخمینوں سے قبل ہی بین البراعظمی بیلسٹک میزائل تیار کر سکتا ہے۔

رافیل گروسی۔فائل فوٹو

ایک اور رپورٹ میں جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافیل گرسی نے رائٹرز کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اپنے یورینیم کے ذخائر میں ڈرامائی طور پر 60 فی صد افزودگی کی مقدار بڑھا رہا ہے۔ 60 فی صد افزودہ یورینیم کو ہتھیار بنانے کے درجے کی 90 فی صد افزودگی تک لے جانا سہل ہوتا ہے۔

گروسی نے بحرین کے دارلحکومت مناما میں سیکیورٹی کانفرنس کے موقع پر کہا ہے کہ بین الاقوامی جوہری توانائی کی ایجنسی یہ اعلان کرتی ہے کہ ایران کے پاس 60 فی صد افزودہ یورینیم کی مقدار میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب ایران پانچ سے سات کلوگرام افزودگی کے مقابلے میں سات سے آٹھ گنا یا اس سے بھی زیادہ مقدار میں افزودہ کر رہا ہے۔

(اس رپورٹ کی کچھ تفصیلات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)



Supply hyperlink

Leave a Reply