|
امریکہ نے کہا ہے کہ وہ ایران پر عائد پابندیوں پر دیے گئے تمام استثنی کا جائزہ لے رہا ہے جس سے تہران کو کسی قسم کا اقتصادی ریلیف ملتا ہے۔
ساتھ ہی امریکی محکمہ خارجہ نے جمعرات کو ہمسایہ ملک عراق پر زور دیا کہ وہ ایران کے توانائی کے ذرائع پر اپنا انحصار جلد از جلد ختم کرے۔
یہ بات محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت کی اپنی پہلی بریفنگ کے دوران کہی۔
ان سے پوچھا گیا تھا کہ کیا امریکہ عراق کو ایرانی بجلی خریدنے کے لیے حاصل استثنی کی معیاد کو بڑھائے گا ؟
جواب میں ترجمان نے کہا، آٹھ مارچ کو ختم ہونے والے عراق کو حاصل ایرانی تیل خریدنے کے استثنی کے بارے میں ان کے پاس کرنے کو کوئی نیا اعلان نہیں ہے۔
تاہم انہوں نے کہا، “ہم ایران پر عائد پابندیوں کے ان تمام استثنی کا جائزہ لے رہے ہیں جو ایران کو مالی ریلیف مہیا کرتے ہیں۔”
ٹیمی بروس نے مزید کہا “ہم عراق پر زور دے رہے ہیں کہ وہ توانائی کے ایرانی ذرائع پر جلد از جلد اپنا انحصار ختم کرے اور ہم نے عراقی وزیر اعظم کے توانائی کے شعبے میں خود انحصاری حاصل کرنے کے عزم کو سراہا ۔”
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی حکومت نے کہا ہے کہ وہ ایران کو عالمی اقتصادیات سے الگ تھلگ اور اس کے تیل کی برآمدات سے ہونے والی آمدنی کو ختم کرنا چاہتی ہے۔
امریکی حکومت کے مطابق ان اقدامات کا مقصد تہران کے ایٹمی ہتھیار بنانے کے پروگرام کی رفتار کو کم کرنا ہے۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاوس میں اپنی دوسری صدارت کے ابتدائی دنوں میں ہی ایران پر “زیادہ سے زیادہ” دباو ڈالنے کی پالیسی کو بحال کر دیا تھا۔
واشنگٹن نے ایران کے ایٹمی پروگرام اور اس کی عسکریت پسند تنظیموں کی حمایت کرنےکی بنا پر کئی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ ان پابندیوں کے باعث ایران سے کاروبار کرنے والے ملک امریکہ سے کاروبار نہیں کر سکتے۔
ایران سمجھتا ہے کہ اس کا ہمسایہ ملک عراق امریکہ اور ایران دونوں کا قریبی حلیف ہے اور یہ کہ پابندیوں کے حالات میں ایرانی معیشت کو چلانے کے لیے عراق انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔
(اس خبر میں شامل زیادہ تر معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)