امریکی حکومت کو جزوی طور پر بند ہونے کا خطرہ کیوں در پیش ہے؟

امریکی حکومت کو جزوی طور پر بند ہونے کا خطرہ کیوں در پیش ہے؟ Leave a comment

  • امریکی کانگریس کے اعلیٰ ترین ڈیموکریٹک اور ری پبلیکن اراکین ایک عارضی بجٹ پیکیج پر کام کر رہے ہیں تاکہ وفاقی اداروں کو اگلے سال 14 مارچ تک کام کرنے کے فنڈز دستیاب رہیں۔
  • کانگریس کے اس اقدام سے وفاقی بجٹ کو اس کے موجودہ 6.2 ٹرلین ڈالر کی سطح پر جاری رکھا جا سکے گا۔
  • یوں امریکی فوجی آپریشنز، ہوائی اڈوں پر ایئر ٹریفک کنٹرو لرز، ادویات کے تحفظ اور سیکیوریٹی مارکیٹوں میں ضوابط کے وفاقی ادارے اپنا ضروری کام جاری رکھیں گے۔
  • “اسٹاب گیپ” اقدام کہلانے والے اس پیکیج کی کانگریس سے پاس ہونے کی ضرورت اس لیے پیش آرہی ہے کیونکہ قانون ساز یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں شامل ایک درجن اخراجات کی بر وقت منظوری دینے میں ناکام رہے۔
  • وفاقی حکومت کے سوشل سیکیورٹی اور میڈی کیئر ریٹائرمنٹ اور صحت عامہ سمیت ضروری پروگراموں کی ہر سال از خود تجدید ہو جاتی ہے اور ان پر خرچ وفاقی حکومت کے کل خرچ کا دو تہائی ہوتا ہے۔

امریکی کانگریس کے اعلی ترین ڈیموکریٹک اور ری پبلیکن اراکین ایک عارضی بجٹ پیکیج پر کام کر رہے ہیں تاکہ وفاقی اداروں کو اگلے سال 14 مارچ تک کام کرنے کے فنڈز دستیاب رہیں۔ اگر یہ پیکیج وقت پر منظور نہیں ہوتا تو ہفتے کے روز سے وفاقی حکومت جزوی طور پر بند ہونا شروع ہوجائے گی۔

کانگریس کے اس اقدام سے وفاقی بجٹ کو اس کے موجودہ 6.2 ٹرلین ڈالر کی سطح پر جاری رکھا جا سکے گا۔ یوں امریکی فوجی آپریشنز، ہوائی اڈوں پر ایئر ٹریفک کنٹرو لرز، ادویات کے تحفظ اور سکیوریٹی مارکیٹوں میں ضوابط کے وفاقی ادارے اپنا ضروری کام جاری رکھیں گے۔

“اسٹاب گیپ” اقدام کہلانے والے اس پیکیج کی کانگریس سے پاس ہونے کی ضرورت اس لیے پیش آرہی ہے کیونکہ قانون ساز اراکین یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں شامل ایک درجن اخراجات کی بر وقت منظوری دینے میں ناکام رہے۔

اگر قانون ساز اس اقدام کی بروقت منظوری دینے میں ناکام رہے تو ہفتے کے دن سے وفاقی حکومت کے اداروں میں جزوی طور پر کام رک جائے گا۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت کے سوشل سیکیورٹی اور میڈی کیئر ریٹائرمنٹ اور صحت عامہ سمیت ضروری پروگراموں کی ہر سال از خود تجدید ہو جاتی ہے اور ان پر خرچ وفاقی حکومت کے کل خرچ کا دو تہائی ہوتا ہے۔

اس صورت حال میں وفاقی حکومت کے قرض میں اضافہ ہوتا جاتا ہے جو اس وقت بڑھ کر 36 ٹریلین ڈالر ہو چکا ہے۔

اس مسئلے پر کانگریس اگلے سال کے شروع میں کام کرے گی جب امریکہ کے قرض لینے کی مقررہ حد کی مدت ختم ہو جائے گی۔

اس ہفتے کانگریس جس اسٹاپ گیپ پیکیج کی منظوری پر کام کرے گی اس کی اکثریتی ری پبلیکن پارٹی کے کچھ سخت گیر پالیسیوں کے حامیوں نے پہلے ہی مخالفت کا سگنل دے دیا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ کانگریس کو اس اقدام کو پاس کرنے کے لیے ڈیموکریٹک اراکین کی حمایت درکار ہوگی۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ایوان نمائندگان میں وفاقی حکومت کو فعال رکھنے کے اس اقدام پر ووٹنگ کب ہو گی۔ اگر یہ اقدام پاس ہو جاتا ہے تو ڈیموکریٹس چاہیں گے کہ اسے صدر جو بائیڈن کے دستخط کے لیے جمعہ کی نصف شب کی ڈیڈ لائن سے پہلے وائٹ ہاوس بھیج دیا جائے۔

مجوزہ پیکیج میں شامل رقم میں 100.4 ارب ڈالر فلوریڈا اور نارتھ کیرولائنا کی ریاستوں میں تباہ کن طوفانوں، جنگلاتی آگ اور دوسری قدرتی آفات سے بحالی کے لیے مختص کیے گيے ہیں۔

تقریباً 5.7 ارب ڈالر محکمہ دفاع کی ورجینیا کلاس آبدوز اور 2.9 ارب ڈالر کولمبیا کلاس ماڈل کی آبدوز کے بنانے کے لیے مختص ہوں گے۔

اس کے علاوہ چھوٹے کاروباروں کے قدرتی آفات میں نقصان سے بحالی کے لیے 2 ارب ڈالر کی رقم رکھی گئی ہے۔ امریکی خلائی ادارے ناسا کے سمندری طوفانوں میں نقصان کی تلافی کے لیے لگ بھگ 740 ملین ڈالر رکھے گئے ہیں۔

موجودہ ایوان نمائندگان میں ری پبلیکن پارٹی کو ڈیموکریٹس کے 211 کے مقابلے میں 219 اراکین کے ساتھ برتری حاصل ہے اور اسپیکر مائیک جانسن کو گزشتہ سال سے اہم قانون سازی میں اکثر ڈیموکریٹس کی حمایت کی ضرورت رہی ہے۔

(اس خبر میں شامل معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)



Supply hyperlink

Leave a Reply