امریکی بارڈر زار غیر قانونی تارکینِ وطن کی گرفتاریوں کی رفتار سے ‘نا خوش’

امریکی بارڈر زار غیر قانونی تارکینِ وطن کی گرفتاریوں کی رفتار سے ‘نا خوش’ Leave a comment

  • صدر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں وعدہ کیا تھا کہ وہ ان لاکھوں غیر قانونی تارکینِ وطن کو ڈھونڈ کر ان کے وطن واپس بھیجیں گے۔
  • امریکہ میں اندازاً ایک کروڑ 10 لاکھ کے قریب غیر قانونی تارکینِ وطن موجود ہیں۔
  • حکام کا کہنا ہے کہ اس مہم میں سب سے پہلے ان تارکینِ وطن کو گرفتار کیا جا رہا ہے جو امریکہ میں جرائم میں ملوث ہیں۔

ویب ڈیسک — غیر قانونی تارکینِ سے متعلق صدر ٹرمپ کے خصوصی مشیر نے کہا ہے کہ وہ امیگریشن ایجنٹس کی جانب سے غیر قانونی تارکینِ وطن کی گرفتاریوں کی تعداد سے خوش نہیں ہیں۔

بارڈر زار ٹام ہومن نے اتوار کو ‘سی این این’ کے شو ‘اسٹیٹ آف دی یونین’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کے 20 جنوری کو حلف اٹھانے کے بعد سے اب تک 14 ہزار تارکینِ وطن کو گرفتار کیا گیا ہے۔ مگر ہمیں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔

امریکی حکومت میں ‘زار’ ایسے اعلیٰ عہدیداروں کو کہا جاتا ہے جنہیں صدر کسی مخصوص شعبے یا پالیسی کا انچارج مقرر کرتے ہیں۔ ان عہدیداروں کو اپنے دائرۂ کار میں وسیع اختیارات حاصل ہوتے ہیں لیکن کابینہ میں شامل وزرا کی طرح صدر کو ان کے تقرر کے لیے سینیٹ کی توثیق کی ضرورت نہیں ہوتی۔

ٹام ہومن کے مطابق اب تک ڈی پورٹ کیے جانے والے افراد کی تعداد سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں ملک بدر کیے گئے افراد سے کہیں زیادہ ہے۔ لیکن ہمیں مزید اہداف مقرر کر کے اسے بڑھانے کی ضرورت ہے اور یہ محنت طلب کام ہے۔

گرفتار تارکین وطن میں سے اکثر کو ان کے آبائی علاقوں میں واپس بھیج دیا گیا ہے یا پھر گوانتاناموبے کی جیل میں رکھا گیا ہے۔ کچھ افراد کو عدالتوں میں زیرِ سماعت مقدمات کی وجہ سے رہا کر کے امریکہ میں رہنے کی اجازت دی گئی ہے۔

امریکہ میں اندازاً ایک کروڑ 10 لاکھ کے قریب غیر قانونی تارکینِ وطن موجود ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں وعدہ کیا تھا کہ وہ ان لاکھوں غیر قانونی تارکینِ وطن کو ڈھونڈ کر ان کے وطن واپس بھیجیں گے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے پناہ گزینوں کے معاملات دیکھنے والی ‘یو ایس امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ ایجنسی’ کی معاونت کے لیے کئی دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی خدمات بھی حاصل کی ہیں۔

کئی دیگر امریکی اداروں سے بھی قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو تعینات کیا ہے۔

ٹرمپ کی صدارت کے ابتدائی چند دنوں میں روز سینکڑوں تارکین وطن کو گرفتار کیا جا رہا تھا۔ گرفتاریاں اب بھی جاری ہیں مگر ان کی تعداد میں کمی آئی ہے۔

ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق جنوری کے آخر میں یومیہ 800 کے قریب گرفتاریاں کی جا رہی تھی۔ 26 جنوری کو 1179 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ تاہم فروری کے پہلے دو ہفتوں میں یہ تعداد 600 افراد یومیہ تک آ گئی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے یومیہ 1200 سے 1500 گرفتاریوں کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔



Supply hyperlink

Leave a Reply