امریکہ میں یہ دن کیوں منایا جا رہا ہے؟

امریکہ میں یہ دن کیوں منایا جا رہا ہے؟ Leave a comment

  • ہر سال فروری کے تیسرے پیر کو امریکہ میں ‘پریزیڈنٹس ڈے’ یعنی یومِ صدور منایا جاتا ہے۔
  • امریکہ کے دو سابق صدور جارج واشنگٹن اور ابراہم لنکن کی پیدائش کے مہینے کی نسبت سے اس دن کو یومِ صدور کا نام دیا گیا ہے۔
  • اب اس قومی تعطیل کے معنی وہ نہیں رہے جو یہ دن منانے کا مقصد تھا: مؤرخ
  • یومِ صدور کے معنی ڈرامائی طور پر تبدیل ہوئے ہیں، کاروباری اداروں کے لیے یہ منافع بخش دن بن چکا ہے: مبصرین

ویب ڈیسک—امریکہ میں ہر سال فروری کے تیسرے پیر کو ملک کے دو سابق صدور جارج واشنگٹن اور ابراہم لنکن کی پیدائش کے مہینے کی نسبت سے ‘پریزیڈنٹس ڈے’ یعنی یومِ صدور منایا جاتا ہے۔

جارج واشنگٹن اور ابراہم لنکن دونوں نے اپنے اپنے اقتدار کے دوران مشکل ترین وقت میں امریکہ کی قیادت کی تھی۔ جارج واشنگٹن امریکہ کے پہلے صدر تھے۔

جارج واشنگٹن 18ویں صدی میں 1789 سے 1797 تک امریکہ کے صدر رہے۔ اس سے قبل انہوں نے 1775 سے 1783 تک برطانوی راج کے خلاف امریکہ کی جنگِ آزادی کی قیادت کی تھی۔ اس آزادی کی جنگ میں برطانیہ کے خلاف لڑنے والی ‘ کانٹی نینٹل آرمی’ کے کمانڈر اِن چیف جارج واشنگٹن تھے جنہوں نے اس براعظم پر ایک آزاد ملک کی بنیاد رکھی تھی۔

امریکہ کے پہلے صدر جارج واشنگٹن 22 فروری 1732 کو ورجینیا میں دریائے پوٹومک کے نزدیک پوپس کریک پلانٹیشن نامی علاقے میں پیدا ہوئے تھے۔

ویسے تو ان کی پیدائش 11 فروری کو ہوئی تھی کیوں کہ جب ان کی پیدائش ہوئی تھی تو اس وقت قدیم جولین کلینڈر رائج تھا۔ یہ کلینڈر ان کی زندگی کے ابتدائی 20 برس تک رائج رہا جس کے مطابق ان کی پیدائش کا دن 11 فروری 1732 بنتا ہے۔

سن 1752 میں اس کلینڈر کو ترک کرکے سال میں 11 دن کا اضافہ کیا گیا اور جورجین کلینڈر نافذ ہو گیا جس کے بعد ان کی پیدائش کا دن جورجین کلینڈر کے مطابق 22 فروری 1732 بنتا ہے۔

تاہم مؤرخین کے مطابق واشنگٹن نے اپنی تاریخِ پیدائش پرکوئی خاص توجہ نہیں دی۔ البتہ امریکہ میں عوام ان سے عقیدت رکھتی تھی اس لیے ان کی سال گرہ کے دن کو اہمیت دی گئی۔

جارج واشنگٹن کی پیدائش کے 100 سال بعد 1832 میں صد سالہ سال گرہ تقریبات اور 1848 میں واشنگٹن یادگار کی تعمیر کے آغاز کو قومی جشن کے ساتھ منایا گیا تھا۔

پریزیڈنٹس ڈے کی ابتدا 1880 کی دہائی میں اُس وقت ہوئی جب جارج واشنگٹن کی سال گرہ پر پہلی بار وفاقی تعطیل کی گئی۔

سن 1968 میں امریکی کانگریس نے ‘یونیفارم منڈے ہالی ڈے بل’ نامی قانون کی منظوری دی تھی جس نے کئی وفاقی تعطیلات کو پیر کو منتقل کر دیا تھا۔ پیر کو سرکاری تعطیل منتقل کرنے کی اس تبدیلی کا مقصد ملازمین کے لیے سال بھر میں طویل ویک اینڈز مہیا کرنا تھا۔

بہت سے لوگوں کی جانب سے اس قانون کی مخالفت بھی کی گئی کیوں کہ وہ سمجھتے تھے کہ چھٹیوں کو ان کی یادگاری تاریخ پر ہی منایا جانا چاہیے۔

اس قانون پر بحث کے دوران یہ تجویز بھی سامنے آئی تھی کہ واشنگٹن جن کا یومِ پیدائش 22 فروری اور لنکن جن کا یومِ پیدائش 12 فروری ہے، دونوں کی سال گرہ کے اعزاز کے لیے واشنگٹن کی سال گرہ کی چھٹی کا نام تبدیل کر کے ‘پریزیڈنٹس ڈے’ رکھا جائے۔

اگرچہ ابراہم لنکن کی سال گرہ کئی ریاستوں میں منائی جاتی تھی۔ لیکن یہ کبھی بھی سرکاری وفاقی تعطیل نہیں تھی۔ کافی بحث کے بعد کانگریس نے نام کی تبدیلی کو مسترد کر دیا تھا۔

تاہم 1971 میں اس بل کے باقاعدہ نفاذ کے بعد فروری کے تیسرے پیر کو ‘پریزیڈنٹس ڈے’ کے نام دیا جانے لگا۔

‘پریزیڈنٹس ڈے’ کے نام کو تسلیم کیے جانے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ کاروباری افراد اس دن ابراہم لنکن کی سال گرہ کی مناسبت سے اشیا کی فروخت کو فروغ دینے کے لیے اسے ایک اہم موقع کے طور پر استعمال کرتے تھے۔

یوں ہر سال فروری کے تیسرے پیر کو امریکہ بھر میں پریزیڈنٹس ڈے کی چھٹی ہوتی ہے اور اس دن صدور کی سال گرہ اور زندگیوں کے جشن کے طور پر منایا جاتا ہے۔

اس موقع پر دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی سمیت پورے ملک میں تقریبات ہوتی ہیں۔ اس دن سرکاری دفاتر بند ہوتے ہیں جب کہ بہت سے کاروبار ‘اسپیشل ہالی ڈے سیل’ لگاتے ہیں۔

پریزیڈنٹس ڈے یعنی یومِ صدور کے حوالے سے بعض مؤرخ کہتے ہیں کہ اب اس قومی تعطیل کے معنی وہ نہیں رہے جو یہ دن منانے کا مقصد تھا۔ان کے بقول جارج واشنگٹن خود اس طرح عوامی سطح پر سال گرہ منانے پر بے چینی محسوس کرتے تھے کیوں کہ وہ ایک نئی جمہوریہ کے رہنما تھے۔

پہلے امریکی صدر کی پیدائش کے 293 سال بعد بھی ان کی سال گرہ کا جشن منانے پر مؤرخ کہتے ہیں کہ یوم صدور کے معنی ڈرامائی طور پر تبدیل ہوئے ہیں ، جو دن جارج واشنگٹن کے لیے بھرپور کام کا دن ہوتا تھا۔ آج کاروباری اداروں کے لیے ایک منافع بخش دن بن چکا ہے۔ اس دن سرکاری دفاتر بند ہوتے ہیں اور بہت سے کاروبار اسپیشل ’ہالی ڈے سیل‘ لگاتے ہیں۔

کتاب ’نیور فارگیٹ یور فرسٹ: اے بائیوگرافی آف جارج واشنگٹن‘ کی مصنفہ الیکسس کو کہتی ہیں کہ وہ یوم صدر کے بارے میں زیادہ تر اسی انداز میں سوچتی ہیں جیسے کہ واشنگٹن ڈی سی میں اس یادگار کے بارے میں ان کے ذہن میں آتا ہے جس پر جارج واشنگٹن کا نام تحریر ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ اس کو جارج واشنگٹن کے بارے میں ہونا چاہیے تھا۔ لیکن کیا آپ واقعی کسی ایسی چیز کی نشان دہی کر سکتے ہیں جو ان کی طرح نظر آئے یا ان کی طرح لگے۔

صدر جارج واشنگٹن کے حوالے سے مصنفہ الیکسس کو کہتی ہیں کہ جب وہ صدر تھے تو زیادہ تر ان کی حکومت میں شامل رفقائے کار ہی ان کی سال گرہ مناتے تھے۔

مؤرخین کے مطابق امریکہ کی آزادی کے بعد واشنگٹن اپنے کردار سے اچھی طرح واقف تھے۔ فلاڈیلفیا کی ’ٹمپل یونیورسٹی‘ میں تاریخ کے استاد پروفیسر سیتھ برگمین کہتے ہیں کہ جارج واشنگٹن بادشاہوں جیسا برتاؤ نہیں چاہتے تھے۔

پروفیسر سیتھ برگمین کے بقول 1799 میں 67 برس کی عمر میں ان کی موت کے ہوئی۔ البتہ بعض امریکیوں نے بعد میں ایک طرح سے حب الوطنی کی یاد کے طور پر ان کو کنزیومرازم سے جوڑ دیا تھا۔

پریزیڈنٹس ڈے پر بہت سے لوگ اس دن کو ماضی کے جھروکوں میں جانے کا ایک ذریعہ بھی سمجھتے ہیں اور اس حوالے سے مختلف تقریبات کا بھی اہتمام کرتے ہیں تاکہ امریکہ کی تاریخ کو دہرا کر اپنے ملک کی کے قیام کی جدوجہد کو یاد رکھا جا سکے۔

ہفتے اور اتوار کی ہفتہ وار چھٹیوں کے بعد پیر کو آنے والی اس عام تعطیل کی وجہ سے امریکیوں کو ‘لانگ ویک اینڈ’ مل جاتا ہے۔ لیکن چوں کہ یہ تعطیل سرد موسم میں آتی ہے لہذا گرمیوں میں آنے والی عام تعطیلات کی طرح اس چھٹی پر امریکی شہری آؤٹ ڈور پکنکس یا بار بی کیو پارٹیز کا زیادہ اہتمام نہیں کرتے۔

اس کے برعکس امریکہ بھر میں کار شورومز اور مختلف اسٹورز خاص سیلز آفر کرتے ہیں جس کے باعث خریداری عروج پر ہوتی ہے۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔



Supply hyperlink

Leave a Reply