امریکہ روسی جنرل کی ہلاکت میں ملوث نہیں: امریکی محکمہ خارجہ

 امریکہ روسی جنرل کی ہلاکت میں ملوث نہیں: امریکی محکمہ خارجہ Leave a comment

  • امریکہ روسی سینئیر افسر کی ہلاکت کی کارروائی کے بارے میں پہلے سے آگاہ نہیں تھا اور وہ اس میں ملوث نہیں تھا۔‘‘ امریکی محکمہ خارجہ۔
  • ’’ وہ ایک ایسے جنرل تھے جو متعدد مظالم میں ملوث تھے ۔ وہ یوکرینی فوج کے خلاف کیماوی ہتھیاروں کے استعمال میں ملوث تھے ۔‘‘ ترجمان ٕمحکمہ خارجہ۔
  • روسی وزارت خارجہ کی ترجمان مریا زخروف نے یوکرین کے مغربی اتحادیوں پر ماسکو میں بے رحمانہ قتل میں ساتھی ہونے کا الزام عائد کیا ۔
  • برطانیہ نے لیفٹننٹ جنرل ایگور اور ان کے ماتحت کام کرنے والی پروٹیکشن فورس پر دو ماہ قبل اکتوبر میں پابندیاں عائد کی تھیں۔

امریکہ نے منگل کو کہا کہ وہ ایک روسی سینئیر افسر کی ہلاکت کی اس کارروائی میں، جس کا یوکرین نے دعویٰ کیا ہے ، ملوث نہیں تھا، لیکن اس نے اس افسر کے ظلم و ستم کی مذمت کی ۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے روسی نیوکلیئر اینڈ کیمیکل پروٹیکشن فورسز کے سربراہ ، ایگور کیریلوف کی ہلاکت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ، ’’ میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ امریکہ اس کے بارے میں پہلے سے آگاہ نہیں تھا اور وہ اس میں ملوث نہیں تھا۔‘‘

لیکن ملر نےاس سےقبل کےامریکی اندازوں کے بارےمیں بات کرتےہوئے کہا کہ کیریلوف نے ، جو اس وقت سے روسی فوج کی سب سے سینئیر شخصیت تھے، جب سے ماسکو نے یوکرین پر حملہ کیا تھا ، میدان جنگ میں فسادات کو کنٹرول کرنے والے کیمیکل ایجنٹس کے استعمال کا حکم دے کر کیمیاوی ہتھیاروں کے کنونشن کی خلاف ورزی کی تھی۔

ملر نے کہا ، ’’ وہ ایک ایسے جنرل تھے جو متعدد مظالم میں ملوث تھے ۔ وہ یوکرینی فوج کے خلاف کیماوی ہتھیاروں کے استعمال میں ملوث تھے ۔‘‘

روسی جنرل ایگور کیریلوف، جو ایک بم دھماکے میں ہلاک ہو گیے ہیں ، ان کا یہ فوٹو روسی وزارت دفاع کی جانب سے23 فروری 2023 کو جاری ایک ویڈیو سے لیا گیا ہے

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان مریا زخروف نے یوکرین کے مغربی اتحادیوں پر ماسکو میں بے رحمانہ قتل میں ساتھی ہونے کا الزام عائد کیا ۔

ایک امریکی عہدے دار نے اس سے قبل اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر کہا کہ امریکہ کارروائی کے بارے میں پہلے سے باخبر نہیں تھا اور ہم اس قسم کی سر گرمیوں کی نہ تو مدد کرتے ہیں اور نہ ان کی اجازت دیتے ہیں۔

روس کی ریڈیوایکٹو، کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل ڈیفنس کے لیے مخصوص فورس کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل ایگور کیریلوف کو دارالحکومت ماسکو میں صدر کی سرکاری رہائش گاہ ’کریملن‘ سے صرف ساڑھے چھ کلو میٹر دور ایک رہائشی عمارت کے باہر بم دھماکے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق منگل کو بم دھماکہ ایک الیکٹرک اسکوٹر میں چھپائے گئے بارودی مواد میں ہوا۔

روسی تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق دھماکے میں جنرل ایگور کیریلوف اور ان کے معاون کو قتل کیا گیا ہے۔

اس واقعے کی سرکاری طور پر جاری تصاویر میں نظر آ رہا ہے کہ ایک رہائشی عمارت کے باہر فٹ پاتھ پر برف کے اوپر دو لاشیں پڑی ہیں جب کہ عمارت کی دیوار پر بم پھٹنے سے ہونے والے نقصان کے سیاہ نشانات نظر آ رہے ہیں۔

برطانیہ نے لیفٹننٹ جنرل ایگور اور ان کے ماتحت کام کرنے والی پروٹیکشن فورس پر دو ماہ قبل اکتوبر میں پابندیاں عائد کی تھیں۔

برطانیہ نے جنرل ایگور پر الزام لگایا تھا کہ وہ جنگ میں مہلک کیمیکل استعمال کر رہے ہیں جب کہ ان کی فورس کو فسادات کو کنٹرول کرنے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔



Supply hyperlink

Leave a Reply