امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان ایڈرین واٹسن نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف فضائی حملے کا آغاز ہو گیا ہے۔ اسرائیل نے ہفتے کو دیر گئے کہا تھا کہ ایران نے اس پر حملے کے لیے درجنوں ڈرونز روانہ کیے ہیں جو آئندہ چند گھنٹوں میں اسرائیل پہنچیں گے۔
امریکی ترجمان کے بقول صدر بائیڈن کا مؤقف واضح ہے کہ اسرائیل کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ امریکہ اسرائیل کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور ایران کی جانب سے لاحق خطرات کے مقابلے میں اسرائیل کا دفاع کرے گا۔
ترجمان ایڈرین واٹسن نے ایک بیان میں مزید کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن کو صورتِ حال سے مسلسل آگاہ کیا جا رہا ہے اور امریکی صدر کی سیکیورٹی ٹیم اسرائیل اور اپنے دیگر اتحادیوں اور پارٹنرزکے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے بھی اسرائیل پر حملے کی تصدیق کی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعہ کو تہران کو خبردار کیا کہ وہ حملہ نہ کرے۔
بائیڈن نے ایک تقریب کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا،”میں محفوظ معلومات میں جانا نہیں چاہتا لیکن میری توقع تاخیر کے مقابلے میں اسیا جلد ہونے کی ہے۔” یہ پوچھے جانے پر کہ اسرائیل پر حملہ کرنے سے متعلق ایران کے لیے ان کا کیا پیغام ہے، بائیڈن نے کہا، “ایسا نہ کریں۔”
انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل کے دفاع کے لیے وقف ہیں، ہم اسرائیل کا ساتھ دیں گے، ہم اسرائیل کے دفاع میں مدد کریں گے اور ایران کامیاب نہیں ہوگا۔
امریکہ نے اس معاملے پر بات چیت کے لیے مشرق وسطیٰ میں اپنے اعلیٰ کمانڈر مائیکل کریلا کو اسرائیل بھیجا ہے۔
ایران اسرائیل کے اندر بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر، ہوائی اڈے اور توانائی کے مراکز سمیت اہم مقامات کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کا دفاعی نظام اس حملے کے مقابلے کے لیے تیار ہے اور خطرے کا شکار علاقوں میں سائرن کے ذریعے لوگوں کو خبردار کر دیا جائے گا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے کہا ہے کہ ان کا ملک اس ایرانی حملے کے جواب میں دفاعی اور جارحانہ دونوں طرح کے اقدامات کر سکتا ہے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے ڈرون حملے کے پیشِ نظر اپنی فضائی حدود ہر قسم کی پروازوں کے لیے بند کر دی ہیں۔
اردن اور عراق نے بھی اپنی فضائی حدود ہر قسم کی پروازوں کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے شام میں ایرانی قونصل خانے پر فضائی حملے کے بعد سے اسرائیل پر ایران کے حملے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا۔ حملے میں پاسدارانِ انقلاب کے کے ایک اہم جنرل سمیت 12 افراد مارے گئے تھے۔
ایران نے حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔ لیکن اسرائیل نے تاحال اس حملے میں ملوث ہونے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔
امریکی اور اسرائیلی حکام نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ایران ہفتے یا اتوار کو اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کر سکتا ہے۔
اس سے قبل ہفتے کو ایرانی کمانڈوز نے آبنائے ہرمز میں اسرائیل سے تعلق رکھنے والے ایک مال بردار بحری جہاز کو بھی قبضے میں لے لیا تھا۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘ارنا’ کے مطابق پاسدارانِ انقلاب کے اہلکار ہیلی کاپٹر کی مدد سے مال بردار بحری جہاز پر اترے تھے اور اسے ایرانی حدود میں لے گئے تھے۔
‘ایم ایس سی ایریز’ نامی جہاز پر پرتگال کا جھنڈا آویزاں تھا اور اس پر عملے کے 25 ارکان سوار تھے