|
ویب ڈیسک — امریکی فوج نے کہا ہے کہ شام میں القاعدہ سے منسلک گروپ ‘حراس الدین’ کا ایک سینئر اہلکار امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا ہے۔
جمعرات کی شب شمال مغربی شام کے جس علاقے میں امریکہ نے کارروائی کی ہے یہ شام کے عبوری صدر احمد الشرع کے عسکری دھڑے ‘ہیئت تحریر الشام’ کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اسی باغی گروپ نے دسمبر میں بشار الاسد حکومت کا تختہ اُلٹ کر دمشق کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
امریکی فوج کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ “امریکی فورسز نے شمال مغربی شام میں ایک ہدف کو ٹھیک نشانہ بنایا ہے جس میں القاعدہ سے منسلک دہشت گرد تنظیم ‘حراس الدین’ کے سینئر اہلکار محمد صلاح ال زبیر مارے گئے۔”
برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ‘سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس’ کے مطابق زبیر کی گاڑی اس وقت امریکی ڈرون کا نشانہ بنی جب وہ سرمدا-ادلب شاہراہ پر سفر کر رہے تھے۔
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایک روز قبل ہی ‘حراس الدین’ نے عبوری صدر احمد الشرع کے حکم پر تنظیم تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
سیریئن آبزرویٹری کے مطابق تنظیم نے ‘ہیئت تحریر الشام’ کے ساتھ مسلح تصادم سے بچنے کے لیے تنظیم کی تحلیل کا اعلان کیا۔
واضح رہے کہ ‘ہیئت تحریر الشام’ بھی 2016 تک القاعدہ کی شاخ تھی۔ تاہم پھر اس نے راہیں جدا کر لی تھیں۔
امریکہ میں قائم ‘سائٹ انٹیلی جینس’ گروپ کے مطابق ‘حراس الدین’ کی بنیاد 2018 میں رکھی گئی تھی۔ منگل کو تحلیل کے اعلان تک اس نے عوامی طور پر القاعدہ سے اپنی وفاداری کی تصدیق نہیں کی تھی۔
امریکہ نے 2019 میں ‘حراس الدین’ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا اور اس کے کئی رہنماؤں کی گرفتاری میں مدد دینے پر انعامات کی پیش کش کی تھی۔
امریکہ نے گزشتہ سال اگست اور ستمبر میں شمال مغربی شام میں گروپ کی قیادت کو نشانہ بناتے ہوئے پے در پے فضائی حملے کیے تھے۔
امریکہ ‘ہیئت تحریر الشام’ کو اب بھی دہشت گرد گروپ قرار دیتا ہے۔ حالاں کہ اس نے گزشتہ برس اسد حکومت کے خاتمے کے بعد تنظیم پر سے کچھ پابندیاں اُٹھا لی تھیں۔
یہ رپورٹ’ اے ایف پی’ سے لی گئی ہے۔