بھارت کی جانب سے مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال پر مسلسل تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اس نے تمام فریقوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سفارت کاری اور مذاکرات سے تنازعات کو حل کریں۔
نئی دہلی میں اس بات پر گفتگو ہو رہی ہے کہ اگر صورتِ حال مزید کشیدہ ہوتی ہے تو تمام فریقوں سے اپنے تعلقات کے پیشِ نظر بھارت کا کیا مؤقف ہونا چاہیے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر صورتِ حال اور خراب ہوتی ہے اور ایران اور اسرائیل میں باضابطہ جنگ چھڑ جاتی ہے تو بھارت کو متوازن اور غیر جانبدارانہ مؤقف اختیار کرنا چاہیے۔
ان کا خیال ہے کہ اس نے یوکرین روس تنازع میں جو پالیسی اپنائی تھی وہی یہاں بھی اپنائے گا۔
یاد رہے کہ ایران نے اسرائیل پر تقریباً 200 بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا تھا۔ اس کا کہنا ہے کہ اس نے اسماعیل ہنیہ اور حسن نصر اللہ کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے یہ حملہ کیا ہے۔