اسرائیل شام کے بفر زون سے اپنی فورسز نکال لے

اسرائیل شام کے بفر زون سے اپنی فورسز نکال لے Leave a comment

  • شام میں بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے گولان کی پہاڑیوں میں شام اور اسرائیل کے درمیان بفر زون میں اپنی فورسز داخل کر دی ہیں۔
  • بفر زون شام اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے بعد 1974 کے معاہدے میں قائم کیا گیا تھا۔
  • بفر زون میں اقوام متحدہ کی امن فوج گشت کرتی ہے۔
  • اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج نے بفر زون کی سات پوزیشنوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
  • متعدد ممالک نے اسرائیلی قبضے کی مذمت کرتے ہوئے اسے خالی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

فرانس کی وزارت خارجہ نے بدھ کے روز کہا ہے کہ اسرائیل ملحقہ گولان کی پہاڑیوں کو شام کی سرحد سے الگ کرنے والے بفر زون سے اپنی فورسز کو نکال لے۔

فرانسیسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل اور شام کو الگ کرنے والے زون میں کوئی فوجی تعیناتی، سن 1974 کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتین یاہو نے اتوار کو کہا تھا کہ انہوں نے باغیوں کے ہاتھوں شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد اپنی فورسز کو شام کے کنٹرول والی گولان کی پہاڑیوں کے غیر فوجی علاقے پر قبضہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

اس تصویر میں بفرزون میں اسرائیلی فوجیوں اور گاڑیوں کی نقل و حرکت دکھائی دے رہی ہے۔ 11 دسمبر 2024

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ فرانس اسرائیل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بفر زون سے نکل جائے اور شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرے۔

اس علاقے میں اقوام متحدہ کی امن فوج گشت کرتی ہے جو یو این ڈی او ایف کے نام سے موسوم ہے۔

عالمی ادارے نے پیر کو خبردار کیا تھا کہ اسرائیل شام کے ساتھ 1973 میں ہونے والے جنگ کے خاتمے کے 50 سالہ معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

اسرائیلی فوجی درزی گاؤں کے قریب بفر باڑ عبور کر کے بفر زون میں داخل ہو رہے ہیں۔ 11 دسمبر 2024

نیویارک میں اقوام متحدہ کے ایک اہل کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیلی فوج نے بفر زون میں سات پوزیشنوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔

فرانس کی جانب سے بفر زون خالی کرنے کے مطالبے سے قبل سعودی عرب، ایران، روس اور ترکی، اسرائیل کے اس اقدام کی مذمت کر چکے ہیں اور امریکہ یہ مطالبہ کر چکا ہے کہ بفر زون میں اسرائیل کی مداخلت عارضی ہونی چاہیے۔

(اس رپورٹ کی معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)



Supply hyperlink

Leave a Reply